جمعرات‬‮ ، 09 جنوری‬‮ 2025 

کیا ہم سپریم کورٹ سے جنگ کرنا چاہتے ہیں، یہ جنگ بہت خطرناک ہو گی، پی ٹی آئی رکن اسمبلی محسن لغاری کی قرارداد کی مخالفت

datetime 6  اپریل‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کا پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے فل کورٹ بنانے سے متعلق قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی جس میں کہاگیا ہے کہ عدالتی فیصلے کو پارلیمنٹ مسترد کر تی ہے ،ایوان وزیراعظم اور کابینہ کوپابند کرتا ہے

اِس خلاف آئین وقانون فیصلہ پر عمل نہ کیا جائے،دستور کے آرٹیکل 63 اے کی غلط تشریح اوراسے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے ذریعے ازسر نو تحریر کئے جانے پر شدید تشویش ہے ،اکثریت پر اقلیت کو مسلط کردیاگیا ہے ،ایوان ایک ہی وقت عام انتخابات کو تمام مسائل کا حل سمجھتا ہے، ،عدالت عظمیٰ کا فل کورٹ اس پر نظر ثانی کرے جبکہ اراکین قومی اسمبلی نے کہاہے کہ ہم کسی صورت بھی الیکشن کمیشن کے اختیارات سپریم کورٹ کو نہیں دیں گے، توہین عدالت لگانی ہے تو لگائیں ہم تیار ہیں،پارلیمنٹ کو سپریم نہ رکھا تو ملک آگے نہیں بڑھے گا،جیل میں جانا پڑا تو بھی جائیں گے، عدلیہ میں تقسیم پاکستان کیلئے خطرناک ہے، کوئی جمہوریت پسند اس تقسیم سے خوش نہیں، کوئی پاکستانی نہیں چاہتا عدلیہ کے ادارے میں پھوٹ نظر آئے۔ جمعرات کو اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں بلوچستان سے رکن اسمبلی بلوچستان سے رکن قومی اسمبلی خالد مگسی نے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کا فیصلہ مسترد کرنے کی قرارداد ایوان میں پیش کی جو کثرت رائے سے منظور کر لی گئی ۔قرار داد کے متن کے مطابق یہ کہ مورخہ28 مارچ 2023 کو معزز ایوان کی منظور کردہ قرارداد میں ازخود نوٹس کیس نمبر 1/2023میں سپریم کورٹ کے چار جج صاحبان کے اکثریتی فیصلے کی تائید کرتے ہوئے اس پر عمل درآمد اور اعلیٰ عدلیہ سے سیاسی وانتظامی امور میں بے جا مداخلت سے گریز کا مطالبہ کیا تھا

اکثر حلقوں نے بھی فل کورٹ کی تشکیل کا مطالبہ کیاتھالیکن اِسے منظور نہیں کیاگیا، نہ ہی ایک کے سوا دیگر سیاسی جماعتوں کا موقف ہی سْنا گیا۔ قرارداد میں کہاگیاکہ پارلیمنٹ کی اس واضح قرارداد اور سپریم کورٹ کے چار جج صاحبان کے اکثریتی فیصلے کو مکمل نظر انداز کرتے ہوئے تین رکنی مخصوص بینچ نے اقلیتی رائے مسلط کردی جو سپریم کورٹ کی اپنی روایات، نظائر اور طریقہ کار کی بھی خلاف ورزی ہے،

اکثریت پر اقلیت کو مسلط کردیاگیا ہے ،تین رکنی اقلیتی بینچ کے فیصلے کو پارلیمان مسترد کرتی ہے اور آئین وقانون کے مطابق اکثریتی بینچ کے فیصلے کو نافذالعمل قرار دیتی ہے۔ قرارداد میں کہاگیاکہ یہ اجلاس آئین پاکستان کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت دائر مقدمات کو فل کورٹ میٹنگ کے فیصلوں تک سماعت کیلئے مقرر نہ کرنے کے عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کی تائید کرتا ہے اور ایک ایگزیکٹو سرکلر کے ذریعے اس پر عملدرآمد روکنے کے اقدام کوگہری تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے،

یہ ایوان اْسی عدالتی فیصلے کو عجلت میں ایک اورمتنازعہ بینچ کے روبرو سماعت کے لئے مقرر کرنے اورچند منٹوں میں اس پر فوری فیصلے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کرتا ہے کہ ایسا عمل سپریم کورٹ کی روایات اور نظائر کے صریحاً خلاف ہے۔ لہذا یہ ناقابل قبول ہے،یہ ایوان سیاسی معاملات میں بے جا عدالتی مداخلت پر تشویش کا اظہار کرتا ہے،حالیہ اقلیتی فیصلہ ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کررہا ہے اور وفاقی اکائیوں میں تقسیم کی راہ ہموار کردی گئی ہے لہذا یہ ایوان ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام

کے لئے آئین اور قانون میں درج مروجہ طریقہ کار کے عین مطابق ملک بھر میں ایک ہی وقت پرعام انتخابات کرانے کے انعقاد کو ہی تمام مسائل کاحل سمجھتا ہے۔ قرارداد میں کہاگیاکہ یہ ایوان تین رکنی بینچ کا اقلیتی فیصلہ مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم اور کابینہ کوپابند کرتا ہے کہ اِس خلاف آئین وقانون فیصلہ پر عمل نہ کیا جائے۔ قرارداد میں کہاگیاکہ یہ ایوان دستور کے آرٹیکل 63 اے کی غلط تشریح اوراسے عدالت عظمی کے فیصلے کے ذریعے ازسر نو تحریر کئے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ

عدالت عظمی کا فل کورٹ اس پر نظر ثانی کرے ۔ اجلاس کے دور ان پاکستان تحریک انصاف کے محسن لغاری نے قرارداد کی مخالفت کر دی۔رکن اسمبلی پی ٹی آئی محسن لغاری نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کیا ہم توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے ہیں، ہم خطرناک راستے پر چل رہے ہیں، کیا ہم سپریم کورٹ سے جنگ کرنا چاہتے ہیں، یہ جنگ بہت خطرناک ہو گی۔محسن لغاری نے کہاکہ ایسی قراردادیں جوش کی بجائے ہوش سے منظور کی جائیں، سپریم کورٹ نے 90 دن کے اندر الیکشن کا فیصلہ کیا ہم اس پر تنقید کر رہے ہیں،

ایوان کی 90 فیصد کارروائی عمران خان پر تنقید پر مبنی ہوتی ہے، عمران ایوان میں نہیں پھر بھی اعصاب پر سوار ہے۔پی ٹی آئی رکن محسن لغاری نے ایوان میں احتجاج بھی کیا اور کہا کہ مجھے اس قرارداد پر بولنے کی اجازت نہیں دی گئی، اپوزیشن کی مخالفت کی جائے تو اسے بولنے کا موقع دیا جاتا ہے، ہمیں ووٹنگ سے پہلے اپنا کیس ایوان میں پیش کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے تھا۔قرارداد پر بات کرتے ہوئے جے یو آئی کے رکن اسمبلی وفاقی وزیر مولانا اسد محمود نے کہا کہ ہم کسی صورت بھی الیکشن کمیشن کے اختیارات سپریم کورٹ کو نہیں دیں گے،

توہین عدالت لگانی ہے تو لگائیں ہم تیار ہیں، تنازع کا آغاز خود سپریم کورٹ کے ججز نے کیا۔انہوں نے کہا کہ آج کل عدالتوں میں فرمائشی فیصلے ہورہے ہیں، اس وقت وزیراعظم کو سب سے زیادہ آزمائش کا سامنا ہے، عمران خان کے ساتھ مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھیں گے، عمران خان کے ساتھ الیکشن کی تاریخ طے نہیں کریں گے۔مولانا اسد محمود نے عمران کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ عمران خان یہودیوں کا ایجنٹ ہے، آئے روز زمان پارک میں ملاقاتیں ہورہی ہیں ہم عمران خان کو کسی صورت دوبارہ اقتدار میں نہیں آنے دیں گے۔انہوں نے کہاکہ بیت المقدس اورمسجداقصیٰ میں مظالم کی مذمت کرتے ہیں

اورامت مسلمہ کے تمام حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس ظلم، جبرکاسدباب اوراسرائیل کا ناجائز قبضہ ختم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں فلسطینی، کشمیرمیں کشمیری اورپاکستان میں پارلیمان اپنے حقوق کیلئے جنگ لڑرہاہے۔انہوں نے کہاکہ کورٹ میں ہمیں فریق نہیں بنایا گیااورنہ سنا گیا، محبت میں فیصلے کئے گئے،پوراپاکستان کہہ رہاہے کہ فل کورٹ بنائو ۔انہوں نے کہاکہ قوم کوانصاف پراعتماد ہونا چاہئے اوراس کا ثبوت عدلیہ کے کنڈکٹ سے ہوتا ہے۔۔وفاقی وزیرنے کہاکہ قوم کومزیدذلیل وخوارنہیں کرنا چاہیے، فیصلوں سے ملکی معیشت کو نقصان ہورہاہے ،انہوں نے کہاکہ

جب عدلیہ ہمیں نہیں سنتی تو منتخب نمائندوں کوبھی اپنے عوام کی نمائندگی کا حق حاصل ہے، ہم ملکی معیشت اورخارجہ پالیسی بہتربنائے یا عدالت عدالت کھیلتے رہے۔انہوں نے کہاکہ2014 میں جب ڈی چوک سے تماشے شروع ہوئے تو اس وقت بھی نوازشریف نشانہ تھے اورآج بھی اس کا نشانہ نواز شریف اوران کی جماعت ہے، عدلیہ فل کورٹ تشکیل دیں، آئین کی بالاستی، جمہوریت کی حکمرانی کیلئے ہم اپنی جدوجہدجاری رکھیں گے۔ انہوںنے کہاکہ مالم جبہ، بی آرٹی، بلین ٹری منصوبوں میں کرپشن ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف پارلیمنٹرین کے بیرونی دوروں پرپابندی لگائی جارہی ہے دوسری جانب زمان پارک میں دنیا بھر پاکستان مخالف لابی کے لوگ آرہے ہیں

اورمطالبے کئے جارہے ہیں کہ کشمیر اورسی پیک پربات نہیں کرنی، کشمیرکو عمران خان نے پہلے بیچ دیا تھا، ہم اپنے حقوق کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کے حقوق کی جدوجہد بھی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اسرائیل کے ساتھ جس شخص نے تجارت کی ہے اسے پاسپورٹ عمران خان کی حکومت نے دیا، جب ہماری جماعت کے بعض لوگوں نے اسرائیل کی حمایت کی بات کی توہم نے انہیں اپنی جماعت سے نکالا، وہ سب عمران خان کی جماعت میں چلے گئے۔انہوں نے کہاکہ ہم اپنے حقوق سے دستبردارنہیں ہوں گے ، سب کوآئین پرچلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان کے ساتھ مذاکرات کی میز پرنہیں بیٹھے گے، وہ مجرم ہے، اس کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی ہونی چاہئے۔

ہم قادیانیوں اوریہودیوں کے ہمدرد کوکسی بھی صورت میں ملک پردوبارہ حکمرانی کی اجازت نہیں دیں گے۔قمر زمان کائرہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ اس ملک میں اس وقت ہیجان کی کیفیت ہے،اس ملک میں سیاسی لڑائیاں بہت رہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم بھی آپس میں لڑتے رہے ہیں مگر ان سے سبق لیتے ہوئے حکومت آئندہ جیتنے والوں کو خوش اسلوبی سے منتقل کرنے کی روایت ڈالی،عدالت میں کیا ہوا، آئندہ کیا ہو گا؟۔ اس سے آگے نکلنا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ نوے روز میں انتخابات کرانے کا بہت شور ہے،جو یہ شور کر رہے ہیں انہوں نے خود اس کا خیال رکھا؟۔انہوں نے کہاکہ پنجاب میں ایک سو بیس روز کے بعد کروانے کا اعلان کیا مگر خیبر پختونخوا میں وہ بھی نہیں کیا۔

انہوں نے کہاکہ دنیا میں کہیں بھی لامحدود اختیارات کا استعمال نہیں ہوتے،جہاں لا محدود اختیارات ہوں وہاں جرائم جنم لیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لاہور اور ہمارے شہر کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی ایسے لوگ پھرتے ہیں جو سب کو اپنے حساب سے چلانا چاہتے تھے،عدالت میں عجب ماحول تھا، وہاں کسی کو سنا نہیں جا رہا تھا،جج بول رہے تھے، وکلا کو بولنے کی اجازت نہ تھی،دنیا بھر میں کہا جاتا ہے جج نہیں بولتے ان کے فیصلے بولتے ہیں۔قبل ازیں اظہار خیال کرتے ہوئے خالد مگسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان کے چار سال دور میں کون سی جمہوریت تھی؟، چھبیس سال محنت کی تھی تو اپنے پاؤں پر کھڑا ہوکر اقتدار میں آتا ۔ انہوں نے کہاکہ پہلے عمران کے پیچھے اور ادارہ تھا اب اور آگیا ہے،

تمام اتحادی اس وقت کہہ رہے ہیں سپریم کورٹ کا فل کورٹ بٹھا دیں ۔ انہوںنے کہاکہ اگر سیکورٹی صورتحال ٹھیک نہ ہوئی تو پھر الیکشن کیسے ہوں گے؟۔ انہوںنے کہاکہ بے نظیر بھٹو کو شہید کیا گیا تو الیکشن آگے کئے گئے تھے ،ادارے اگر پارٹی بن جائیں گے تو پھر پارٹی ٹکٹ دے دیتے ہیں ،گھبرانے سے کام کبھی نہیں ہوگا ۔ انہوںنے کہاکہ جب عمران خان نہ گھبرانے کا سبق دے رہا ہے پھر ہم کیوں گھبرائیں،پارلیمنٹ کو سپریم نہ رکھا تو ملک آگے نہیں بڑھے گا،باپ پارٹی حکومت کے ساتھ ہے ،جیل میں جانا پڑا تو بھی جائیں گے۔وفاقی وزیربرائے تخفیف غروبت وسماجی تحفظ اورچیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ، محترمہ شازیہ مری نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی ادارے

اپنے دائرہ کار سے نکلتے ہیں تو ملک میں عدم استحکام آتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہر ادارے کو جمہور ی روایات کی پاسداری کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ اعلیٰ عدلیہ میں تقسیم اور پھوٹ پاکستان کیلئے انتہائی خطرناک ہے جسے کوئی بھی پاکستانی پسند نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امن، استحکام اور معاشی خوشحالی کی ضرورت ہے تاہم پاکستان میں جب بھی جمہوریت کو مضبوط کرنے کی کوشش کی گئی تو پارلیمان کے خلاف سازشیں کی گئیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی جو پاکستان کے آئین کی خالق ہے۔ شازیہ مری نے ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 4 اپریل پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جس دن نا صرف پاکستان بلکہ دنیا کے عظیم ترین لیڈر کو عدالتی فیصلے کے ذریعے شہید کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ آج پاکستان اور آئین سے کھلواڑ پر وہ اس لئے پریشان ہے کہ جمہوریت کیلئے ہم نے قربانیاں دی ہیں۔ قبرستان ہماری قربانیوں کی داستان سناتے ہیں تاہم آج دوبارہ پارلیمان سے اختیار چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ شازیہ مری نے کہا کہ پاکستان کی جمہوریت پر صرف اسٹیبلشمنٹ نے حملہ نہیں کیا بلکہ ہمیشہ عدلیہ نے بھی اْن کے اس ناجائزاور غیر جمہوری عمل کی تصدیق کی سند فراہم کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ آئین کے ساتھ کھلواڑ کرنے اور ایک وزیراعظم کو پھانسی دینے میں کوئی آنر نہیں ہے لیکن ہم پھر بھی مائی لارڈ اور آنریبل جج کے الفاظ استعمال کرتے ہیں کیونکہ ہماری تربیت ایسی نہیں کہ اداروں کی بے توقیری کریں۔ انہوںنے کہاکہ گزارش ہے کہ لوگ آئینہ دیکھیں اور تارریخ سے سبق سیکھیں۔ شازیہ مر ی نے کہا کہ جب وزیراعظم کے کنڈکٹ پر بات ہوسکتی ہے

تو ججوں کے طرز عمل پر کیوں نہیں؟ حکومت کرنے کا مینڈیٹ عوام نے سیاستدانوں کو دیا ہے اور ہم عوام کو جواب دہ ہیں۔ شازیہ مری نے کہا کہ ایک شخص عدالت کے احاطہ میں جلسہ سجا لیتا ہے اور وہاں پر اس کی پارٹی کے ترانے بجائے جاتے ہیں اس سے عدالت کی غیر جانبداری پر شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کو گملے میں سجا کر سیاسی لیڈر بنایا گیا ہے اور اس شخص کو حکومت میں لانے کیلئے پاکستان کی تاریخ کی بدترین دھاندلی کی گئی۔ شازیہ مری نے کہا کہ یہ ایسا شخص ہے جس نے پاکستان پر ایٹم بم گرانے کی بات کی تاہم اس متکبر اور کرپٹ شخص کو پروٹیکشن دی جا رہی ہے جس کے کرتوتوں کی وجہ سے ملک آج بحرانوں کا شکار ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ الیکشن سے کوئی نہیں بھاگ رہا لیکن لیول پلینگ فیلڈ فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی اور قومی اسمبلیوں کے الیکشن ایک ساتھ ہونے چاہئیں،

ایک ڈکٹیٹر کی خواہش پر عدلیہ نے ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کیا گیا تاہم آج بھی شہید بھٹو کی روح ہم میں موجود ہے اور ہم سپریم کورٹ سے شہید ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کا انصاف چاہتے ہیں،جو اختیارات جنرل مشرف نے پارلیمنٹ سے لے لئے تھے،صدر آصف علی زرداری نے وہ اختیارات اس پارلیمنٹ کو واپس سونپے۔شازیہ مری نے کہاکہ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں مسجد اقصیٰ میں فلسطینی عبادت گزاروں پر بربریت کی مذمتی قرارداد منظور کی گئی ہے، اس سے قبل بھی ماضی میں رمضان المبارک میں اسی طرح کی بربریت فلسطینیوں کے روا رکھی گئی ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف تشدد ہو رہا ہے، 8 ریاستوں میں مسلمانوں پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں، ان کے کاروبار تباہ کئے جا رہے ہیں، ان کیلئے زمین تنگ کی جا رہی ہے، وہاں اسلامو فوبیا بڑھ رہا ہے جس کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں، ہم اس ایوان سے بھی کوشش کریں گے کہ بھارت تک اپنے جذبات پہنچائیں اور مودی ہوش کے ناخن لے اور اسلامو فوبیا کے خلاف اقدامات بند کئے جائیں اور مسلمانوں کو تحفظ دیا جائے۔

موضوعات:



کالم



آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے


پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…