اتوار‬‮ ، 21 دسمبر‬‮ 2025 

اگر 90 روز سے آگے گئے تو پھر کبھی الیکشن نہیں ہوں گے،فواد چوہدری کا بڑا دعویٰ

datetime 28  فروری‬‮  2023 |

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے آئین کی طرف اچھا اقدام اٹھایا ہے جس میں مسلم لیگ (ن)کی طرف سے اس کو تقسیم کرنے کی حکمت عملی بھی نظر آئی لیکن اب یہ ججز پر منحصر ہے کہ وہ تقسیم کا حصہ بنتے ہیں یا آئین کے تحفظ کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ

کل سے درجن بھر وکلا نے اپنا نکتہ نظر عدالت کے سامنے رکھا ہے اور بنیادی نکتہ یہ ہے کہ الیکشن 90 روز کے اندر ہر صورت ہونے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد آئین کے آرٹیکل 224 کے مطابق 90 روز کے اندر انتخابات ہر صورت ہونے ہیں اور ان انتخابات کا اعلان کس نے کرنا ہے اس نکتہ پر عدالت میں زیادہ بحث رہی ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا بہت اہم مقدمہ ہے اور جسٹس منصور علی شاہ نے ایک موقع پر تجویز پیش کی کہ اتفاق رائے سے معاملہ حل ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم بھی یہی چاہتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں سیاسی عمل کی طرف بڑھیں اور ہم اتفاق رائے سے الیکشن کرا سکیں لیکن جہاں مطالبات یہ ہوں کہ پہلے عمران خان گرفتار ہوں، انہیں مائنس (نااہل)کیا جائے گا اور اس کے بعد پی ٹی آئی کے تمام رہنماں کو نااہل کیا جائے گا پھر نواز شریف کے مقدمات معاف ہونے چاہیے ان کا پیسہ ان کو معاف ہونا چاہیے تو پھر الیکشن ہوں گے تو پھر اتفاق رائے کیسے ہوگا۔فواد چوہدری نے کہا ہم نے عدالت سے یہ استدعا کی کہ آئین کے مطابق آگے چلنا چاہیے، اگر ایک بار عدالت یا کسی بھی اور معاملے سے یہ طے ہو جائے کہ الیکشن 90 روز میں نہیں ہوسکتے تو پھر پاکستان میں کبھی بھی الیکشن نہیں ہوں گے۔انہوں نے مسلم لیگ (ن)پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جنرل ضیاء الحق نے کہا تھا کہ پہلے انصاف پھر انتخاب اور پھر وہ نوے روز کا وعدہ گیارہ سال تک چلا گیا اور اب نواز شریف کی بیٹی کہتی ہیں کہ پہلے انصاف پھر انتخاب یعنی پھر گیارہ برس کا پروگرام بناکر بیٹھ گئے ہیں۔فواد چوہدری نے سپریم کورٹ کے ججز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ آئین کی محافظ ہے اور اس کے ججز بھی آئین کا تحفظ نہ کریں تو پھر ان کی کرسیوں کا فائدہ ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آئین کی طرف اچھا اقدام اٹھایا ہے جس میں مسلم لیگ (ن)کی طرف سے سپریم کورٹ کو تقسیم کرنے کی حکمت عملی بھی نظر آئی لیکن اب یہ سپریم کورٹ کے ججز پر انحصار ہے کہ وہ تقسیم کا حصہ بنتے ہیں یا آئین کے تحفظ کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…