اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)یوگنڈا کے موسیٰ حاشیہ کاسیرا کے اتنے بچے ہیں کہ انہیں ان میں سے اکثر کے نام بھی یاد نہیں ۔ یوگنڈا کے اس شہری کی 12 بیویاں، 102 بچے اور 578 پوتے پوتیاں ہیں، اور اب وہ محسوس کر رہا ہے کہ یہ کافی ہو گیا ہے۔خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مشرقی یوگنڈا کے ایک دور دراز دیہی علاقے بٹالیجا ضلع کے بوگیسا گاؤں میں اپنے آبائی گھر
میں 68 سالہ موسیٰ نے بتایا ‘پہلے تو یہ ایک مذاق تھا، لیکن میری صحت کی خرابی اور اتنے بڑے خاندان کے لیے محض دو ایکڑ زمین کے ساتھ، میرے لیے یہ پریشان کن ہے، میری دو بیویاں اس لیے چھوڑ گئیں کہ میں خوراک، تعلیم، لباس جیسی بنیادی چیزیں برداشت نہیں کر سکتا تھا۔حاشیہ جو اس وقت بے روزگار ہے لیکن اپنے گاؤں میں سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے، نے کہا کہ اس کی بیویاں اب کنبہ کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے پیدائش پر قابو پانے کے طریقے استعمال کرتی ہیں۔ ‘میری بیویاں مانع حمل ادویات پر ہیں لیکن میں نہیں ہوں۔ مجھے زیادہ بچے پیدا کرنے کی امید نہیں ہے کیونکہ میں نے اپنے غیر ذمہ دارانہ عمل سے سیکھا ہے کہ میں اتنے زیادہ بچے پیدا کرچکا ہوں کہ ان کی دیکھ بھال نہیں کر سکتا۔اس نے اپنی پہلی بیوی سے 1972 میں ایک روایتی تقریب میں شادی کی جب وہ دونوں 17 سال کے تھے اور ایک سال بعد ان کا پہلا بچہ سینڈرا نبوائر پیدا ہوا۔ حاشیہ کے مطابق ‘مجھے میرے بھائی، رشتہ داروں اور دوستوں نے مشورہ دیا کہ اپنے خاندانی ورثے کو بڑھانے کے لیے بہت سے بچے پیدا کرنے کے لیے بہت سی بیویوں سے شادی کر لوں۔مویشیوں کے تاجر اور قصاب کے طور پر ان کی اس وقت کی حیثیت سے متاثر ہو کر گاؤں والے اپنی بیٹیوں کی شادی حاشیہ سے کرادیتے تھے، یہاں تک کہ اس کی بعض بیویاں 18 سال سے کم عمر تھیں۔