لاہو ر(این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے قران پاک کے ترجمے میں تحریف اور قران بورڈ کی اجازت کے بغیر چھاپنے کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت سے آئندہ سماعت تک تفصیلی عملدرآمد رپورٹس طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالت اس سے متاثر نہیں ہوتی کہ آپ نے کتنی میٹنگز کیں،عدالت کو عملدرآمد چاہیے۔
گزشتہ روز عدالت عالیہ میں معزز جسٹس شجاعت علی خان نے حسن معاویہ کی درخواست پر سماعت کی۔ وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ اور وزیر اعلی پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری محمد خان بھتی عدالت میں پیش ہوئے۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ عدالت کے 2019ء میں جاری فیصلے پر عمل نہیں ہو رہا، قران پاک کے ترجمے میں تحریف کرکے بغیر اجازت چھاپا جا رہا ہے، قانون کے تحت قران پاک کی پرنٹنگ کے لیے قران بورڈ کی اجازت ضروری ہے، بغیر اجازت کچھ پرنٹنگ پریس تحریف شدہ ترجمے والے قران پاک چھاپے جا رہے ہیں،متعلقہ ادارے ایسے پرنٹنگ پریس کے خلاف کاروائی نہیں کرتے۔عدالت نے پرنسپل سیکرٹری پنجاب محمد خان بھٹی سے استفسار کیا کہ کیا یہ معاملہ آپکے علم میں ہے۔جس پر محمد خان بھٹی نے بتایا کہ آپکے آرڈر کے بعد مجھے پتا چلا پہلے پتا نہیں تھا۔وزیراعلیٰ نے اپنی سربراہی میں اس بارے دو میٹنگز کی ہیں۔ جس پر جسٹس شجاعت علی خان نے ریمارکس دیئے کہ عدالت اس سے متاثر نہیں ہوتی کہ آپ نے کتنی میٹنگز کیں،عدالت کو عملدرآمد چاہیے۔ پرنسپل سیکرٹری نے کہا کہ عدالتی حکم پر من و عن عملدرآمد ہو گا۔ عدالت نے کہا کہ کب عمل ہو گا کیا ہم 2050ء کی تاریخ رکھ لیں۔ شاید پنجاب حکومت عدالتی حکم پر عملدرآمد نہیں کرنا چاہتی،پنجاب سب سے بڑا صوبہ ہے آپکے پاس سارے ڈیپارٹمنٹ ہیں عملدرآمد کیوں نہیں کر رہے۔
پنجاب حکومت عدالت کو لکھ کر دے دیں آپ کیا چاہتے ہیں۔جسٹس شجاعت علی خان نے وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو روسٹرم پر بلایا اور استفسار کیا کہ کیا وفاقی حکومت بھی عدالتی حکم پر عملدرآمد نہیں کرنا چاہتی۔آپ کو معاملے کی حساسیت بارے بتانے کے لیے آج طلب کیا گیا ہے۔جس پر پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ نے کہا کہ ہم نے عدالت کے احکامات بارے وزیر اعظم کو بریف کیا ہے اور وزیر اعظم نے یہ معاملہ کابینہ کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے
اور کمیٹی بنانے کا کہا ہے۔ جسٹس شجاعت علی خان نے کہ اکہ یہ اچھی بات ہے کہ وزیر اعظم نے معاملہ کابینہ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پرنسپل سیکرٹری نے یقین دہانی کروائی کہ آئندہ سماعت تک مکمل ایکشن پلان رپورٹ کی صورت میں عدالت میں پیش کریں گے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اللہ کرے اس معاملے پر وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت ایک ہو کے کام کرے کیونکہ یہ کسی کا ذاتی کام نہیں قرآن سے متعلق کام ہم سب کا کام ہے۔عدالت نے وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت سے آئندہ سماعت تک تفصیلی رپورٹس طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔