اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) فوج کی کمان تبدیل ہوتے ہی پاکستان تحریک انصاف کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ توقعات بھی تبدیل ہوگئی ہیں۔ روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی خبر کے مطابق پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے بتایا کہ ہم نئی اسٹیبلشمنٹ سے یہ نہیں چاہتے کہ ہمیں جلد الیکشن دیے جائیں بلکہ ہمیں توقع ہے کہ وہ سیاسی لحاظ سے غیر جانبدار رہے گی۔
کسی کی طرف داری نہیں کرے گی اور الیکشن کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گی۔ فواد چوہدری سے پوچھا گیا کہ کیا پی ٹی آئی اور پارٹی کے چیئرمین عمران خان بھی نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے توقع رکھتے ہیں کہ جلد الیکشن کیلئے وہ اپنا اثر رسوخ استعمال کریں گے۔ اس کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ نہیں ہم ایسا نہیں چاہتے۔ اس کی بجائے ہمیں توقع ہے کہ اسٹیبلشمنٹ جلد الیکشن کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی لحاظ سے فوج کو چاہئے کہ وہ کسی کی طرف داری نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی جلد الیکشن حاصل کر لے گی جس کیلئے اس نے پنجاب اور کے پی اسمبلیوں کو تحلیل کرنے اور تمام دیگر اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ فواد چوہدری نے اسد عمر کی ٹوئیٹ کا حوالہ بھی دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جنرل عاصم منیر کی اولین ترجیح عوام اور اعلیٰ فوجی کمان کے درمیان محبت اور احترام کا رشتہ بحال کرنا ہونا چاہئے۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ ایسا تعلق یک طرفہ نہیں ہونا چاہئے، ایسے تعلق کو طاقت یا دباؤ سے برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ گزشتہ 8؍ ماہ کے فیصلوں کی وجہ سے عوام اور فوجی کمان کے درمیان تعلق کو بری طرح نقصان ہوا ہے۔ پی ٹی آئی رہنما کاکہنا تھا کہ ملک کی حفاظت پر مامور مسلح افواج کو چاہئے کہ وہ بدستور قوم کا فخر بن کر رہے۔ جب فواد چوہدری سے 2020ء میں مسلح افواج کے قوانین میں ترمیم (جس کے تحت دفاعی فورسز کے چیفس کو توسیع کی اجازت دی گئی ہے) کے حوالے سے موقف پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اس قانون کے خاتمے کی حامی ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اگر کسی نے ایسا اقدام شروع کیا تو پی ٹی آئی اس کی حمایت کرے گی۔