اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ وریونیو میں گورنراسٹیٹ بینک جمیل احمدنے بتایا کہ جن بینکوں نے روپے کی قدر میں مصنوعی اضافہ کر کے اربوں روپے کمائے ان کیخلاف انکوائری آخری مراحل میں ہے اور رواں ماہ میں مکمل کر لی جائیگی ۔
وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا ا سٹیٹ بینک کو سفار ش کی ہےکہ ملوث بینکوں کو زیادہ سے زیادہ جرمانہ عائد کیا جائے ، سینیٹر کا مل علی آغا نے ایف بی آر کی جانب سے بلاجواز نوٹس بھیجنے کا معاملہ کمیٹی میں اٹھایا جس پر چیئرمین نے ایف بی آر سے پیر تک جواب طلب کر لیا ،گورنر اسٹیٹ بینک نے ایل سی کھولنے کے معاملےپر کہا کہ 80فیصد درآمد ی اشیاء پر ایل سی کھولنے میں کوئی مسئلہ نہیں 20فیصد مصنوعات پر اسٹیٹ بنک کی اجازت درکار ہے جبکہ ایل سی کھولنے کی حد بڑھا کر ایک لاکھ ڈالر کردی گئی ہے ، کمیٹی نےکہاکہ پورٹ قاسم میں کھڑے کنٹیرز کی جلد کلیئرنس کیلئے کمیٹی تشکیل دی جائے اور ا نکو کلیئر کیا جائے،روزنامہ جنگ میں تنویر ہاشمی کی شائع خبر کے مطابق کمیٹی کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، گورنر سٹیٹ بنک نے بتایا کہ بجٹ اور کرنٹ اکائونٹ خسارے میں اضافے کے باعث کرنسی کی قدر پر دبائو بڑھا بعض بنکوں نےصارفین کو زیادہ ریٹ پر ڈالر فروخت کیا ان کیخلاف انکوائری جاری ہے نوٹس دیئے گئے ہیں ،سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ اس وقت ڈالر کی اصل فرق 25سے 30روپے تک ہے ، مارکیٹ ِمیں انٹر بنک ریٹ سے 25سے 30روپے مہنگا مل رہا ہے، سینیٹر فیصل سلیم نے کہاکہ ملوث بنکوں کے لائسنس منسوخ کیے جائیں ۔