اتوار‬‮ ، 21 دسمبر‬‮ 2025 

سیلاب زدہ علاقوں میں پانی کی سطح میں کمی متاثرین نے آبائی علاقوں کا رخ کرلیا

datetime 17  اکتوبر‬‮  2022 |

اسلام آباد(این این آئی)اقوام متحدہ کے دفترِ رابطہ برائے انسانی امور (یو این او سی ایچ اے)نے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں سیلاب کے سبب جمع ہونے والے پانی کی سطح میں کمی کے پیش نظر سیلاب متاثرین اپنے آبائی علاقوں کی جانب واپس جا رہے ہیں یا جلد از جلد واپس لوٹ جائیں گے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اپنی تازہ ترین رپورٹ میں یو این او سی ایچ اے نے کہا کہ گزشتہ ہفتے

کے دوران خاص طور پر سندھ اور بلوچستان میں پانی کی سطح میں کمی دیکھی گئی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ سندھ میں کشمور، کندھ کوٹ، لاڑکانہ، گھوٹکی، سکھر، ٹنڈو الیار، شہید بینظیر آباد، ٹنڈو محمد خان، عمرکوٹ اور سانگھڑ کے اضلاع میں پانی کم ہو رہا ہے۔اقوام متحدہ کے سیٹلائٹ سینٹر کے مشاہدے کی بنیاد پر بلوچستان میں سیلاب کے سبب جمع ہونے والے پانی میں تقریبا 300 مربع کلومیٹر، پنجاب میں 900 مربع کلومیٹر اور سندھ میں 4000 مربع کلومیٹر کی کمی واقع ہوئی ہے۔موسم سرما نزدیک آتے ہی سیلاب زدگان کو سخت موسمی حالات کا سامنا ہوگا جس کے لیے مناسب پناہ گاہ، خیمے اور کمبل کی ضرورت ہوگی، تاہم سیلاب زدہ علاقوں میں بیماریوں کے پھیلنے کی صورت میں بڑھتے ہوئے چیلنجز اب بھی برقرار ہیں۔سندھ اور بلوچستان میں پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے پھیلا میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کی بڑی وجہ صحت کے تباہ حال مراکز اور سیلاب کے سبب جمع ہونے والا پانی ہے۔ضروری ادویات اور طبی سامان کے کم اسٹاک کی اطلاعات اور رسائی میں مشکلات ضرورت مند لوگوں کو صحت کی مناسب خدمات فراہم کرنے میں مزید چیلنج کا باعث ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں تقریبا ساڑھے 6 لاکھ حاملہ خواتین کو زچگی کی سہولیات تک رسائی کے لیے چیلنجز کا سامنا ہے جبکہ تقریبا 40 لاکھ بچے سبی سہولیات تک رسائی سے محروم ہیں، صفائی اور پینے کے پانی کی مناسب سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے صحت کی صورتحال بھی ابتر ہوگئی۔دفترِ رابطہ برائے انسانی امور نے کہا کہ سندھ کے کئی علاقے سیلاب میں ڈوبے ہوئے ہیں، پانی کی فراہمی کے بنیادی نظام اور صفائی ستھرائی کی سہولیات کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے اندازا 55 لاکھ لوگوں کو پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں ہے۔

صحت اور صفائی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے نتائج بھگتنے کا سب سے زیادہ خطرہ بچوں کو درپیش ہے۔تقریبا ایک کروڑ بچوں کو 7 اکتوبر تک فوری طور پر جان بچانے والی امداد کی ضرورت ہے جن میں 40 لاکھ وہ بچے شامل ہیں جنہیں طبی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں ہے اور 76 لاکھ بچے عدم تحفظ کے خطرات سے دوچار ہیں۔رپورٹ کے مطابق سیلاب نے غذائی عدم تحفظ اور غذائی قلت کو بھی بڑھا دیا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق دسمبر سے مارچ 2023 تک ایک کروڑ 46 لاکھ لوگوں کو خوراک کی ہنگامی امداد کی ضرورت ہے جو کہ سیلاب سے پہلے کے تخمینے سے 100 فیصد زیادہ ہے، اس میں انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفیکیشن )آئی پی سی)فیز 4 (ایمرجنسی)میں 40 لاکھ افراد شامل ہیں۔رپورٹ میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور آبپاشی کے نظام کو ہونے والے نمایاں نقصان کی بھی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں ایسے عوامل کے طور پر شمار کیا گیا ہے جو غذائی تحفظ کی صورتحال کو مزید خراب کر سکتے ہیں۔

رپورٹ میں مویشیوں، فصلوں اور باغات کو بھی نمایاں نقصان پہننچے کی نشاندہی کی گئی ہے، مویشی پالنے والے تقریبا 31 فیصد افراد کم از کم ایک جانور کھو چکے ہیں، سندھ میں یہ تناسب سب سے زیادہ 44 فیصد ہے، اس کے بعد پنجاب (35 فیصد) اور خیبرپختونخوا میں (25 فیصد) ہے۔سیلاب نے 7 فیصد فصلوں اور سبزیوں اور تقریبا 30 فیصد باغات کو بھی اضافی نقصان پہنچایا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…