پیر‬‮ ، 18 اگست‬‮ 2025 

شاہنواز نے جو کیا اس کی مذمت کرتی ہوں، سزا ضرور ملے گی، والدہ ثمینہ شاہ

datetime 1  اکتوبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سارہ قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہنواز کی والدہ ثمینہ شاہ نے کہا ہے کہ پولیس آئی تو میں نے بیٹے کو پولیس کے حوالے کیا، ماں کے لیے اس سے بڑھ کر کیا امتحان ہوسکتا ہے۔ثمینہ شاہ نے کچہری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاہنواز نے جو کیا اس

کی مذمت کرتی ہوں، سزا ضرور ملے گی، مجھے ایاز امیر فون کرتے رہے لیکن میرا فون کمرے میں تھا، انہوں نے شاہنواز کے فون پر مجھ سے بات کی۔ثمینہ شاہ نے کہا کہ ایاز امیر نے کہا شاہنواز کو پکڑ کر رکھو، میں نے پولیس کو اطلاع کردی ہے، میری حالت بری تھی اور میں صدمے میں تھی، میں نے شاہنواز کو دوسرے کمرے میں بٹھایا اور پولیس کا انتظار کیا۔انہوں نے کہا کہ میں چاہتی تو بیٹے کو بھگا سکتی تھی، باپ نے کہا شاہنواز کو رسیوں سے باندھ دو، میں نے ایاز امیر کو کہا گھر پر کوئی نہیں، میں اکیلی ہوں، شاہنواز نے مجھے کچھ نہیں کہا، بس دروازہ بند کردیا۔ثمینہ شاہ نے کہا کہ گھر میں میرا کمرہ آخر میں اور شاہنواز کا شروع میں ہے، میرے کمرے تک آواز آنے کا سوال نہیں ہوتا، اگر آواز آئی ہوتی تو کیا میں کچھ نہ کرتی۔انہوں نے کہا کہ رات کو شاہنواز نے مجھے میسج کیا کہ سارہ کے والدین سے وقت طے کرلیں، میری سارہ کے والدین سے اچھی طرح تین چار بار بات ہوئی، مجھے یہ بھی معلوم نہیں کہ کب دونوں کی لڑائی ہوئی۔ثمینہ شاہ نےکہا کہ سارہ نے کبھی کچھ نہیں بتایا، بیٹے نے پتا نہیں کیا کیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…