اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شہباز گل پر بدترین تشدد کیا جا رہا ہے اور میرے خلاف بیان دیئے جانے پر مجبور کیا جا رہا ہے،جمہوری لوگ بیرونی طاقتوں
کو فون نہیں کرتے ہمیں بچا لیا جائے، 14 سے 15 سال بعد عوام نے میرا ساتھ دیا، عوام کی طاقت سے آیا تھا اسی لیے عوام میں دوبارہ جا رہا ہوں،چیف الیکشن کمشنر ایک بزدل آدمی ہے، میرے اور شہباز شریف کے درمیان ڈیڈ لاک آ گیا تھا جس کے بعد نیوٹرلز کے کہنے پر میں نے اس کا نام فائنل کیا۔نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ جمہوری لوگ بیرونی طاقتوں کو فون نہیں کرتے ہمیں بچا لیا جائے، جیسے آصف زرداری نے اپنے دور میں کہا تھا مجھے پاک فوج سے بچا لیا جائے، یا نواز شریف کو دیکھ لیں جو کٹھمنڈو میں نریندرا مودی سے ملاقات کر رہا تھا، ڈان لیکس بھی واضح مثال ہے، دونوں لیڈرز کی دولت باہر پڑی ہوئی ہے، جیسے یہ مسائل کا سامنا کرتے ہیں جو عالمی طاقتوں کو دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں عوام میری طاقت ہے،14 سے 15 سال بعد عوام نے میرا ساتھ دیا، میں عوام کی طاقت سے آیا تھا اسی لیے عوام میں دوبارہ جا رہا ہوں۔اپنی نا اہلی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ اور الیکشن کمیشن کے کیسز فضول کیسز ہیں۔ میں چاہتا تھا الیکشن کمیشن تمام پارٹیوں کے ساتھ ہمارا فیصلہ سنائے، چیف الیکشن کمشنر ایک بزدل آدمی ہے، میرے اور شہباز شریف کے درمیان ڈیڈ لاک آ گیا تھا
جس کے بعد نیوٹرلز کے کہنے پر میں نے اس کا نام فائنل کیا۔ چیف الیکشن کمشنر جب سے آئے ہیں، انہوں نے ہماری مخالفت کی ہے، ہمارے خلاف فیصلے کیے جا رہے ہیں، آٹھ فیصلے ہمارے خلاف آئے تو عدالت گئے تو وہاں سے ریلیف ملا، سکندر سلطان راجہ بہت بزدل آدمی ہے اس پر پیچھے بہت دباؤ ہے۔پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ جلسے کر کے ہم نے اپنی پارٹی کو اٹھایا تھا، لانگ مارچ کرنے کی
تیاریاں ہو رہی تھیں، اس دوران صوبائی اور وفاقی حکومت نے بہت تشدد کیا اور لوگوں کو بہت خوفزدہ کیا، میرے لوگوں نے بہت تشدد برداشت کیا، اگر میں لانگ مارچ ختم نہ کرتا تو اس رات بہت خون خرابہ ہونا تھا۔ انہوں نے کہاکہ میں انتشار نہیں چاہتا تھا،اس لیے میں پیچھے ہٹ گیا۔ انہوں نے کاہکہ 17 جولائی کو جب ہم نے دھاندلی کے باوجود الیکشن جیتا تو پلان تبدیل ہو گئے، اب مجھے سائیڈ کرنے کی تیاریاں ہو
رہی ہیں، توشہ خانہ اور الیکشن کمیشن ایک حربہ بنایا ہوا ہے،اس کے علاوہ یہ ہم پر دباؤ ڈال رہے ہیں، ڈاکٹر شہباز گل کا کیس دیکھ لیں، مجھے اس کیس کی تفصیل نہیں پتہ تھا، پی ٹی آئی رہنما پر جیل میں بدترین تشدد کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف، فضل الرحمان، مریم نواز، ایاز صادق، خواجہ آصف اس بھی زیادہ بیان دے چکے ہیں لیکن ان کے خلاف کچھ نہیں کیا، ہاں ڈاکٹر شہباز گل نے جو بیان دیا وہ غلط
تھا، میں فوج کو مضبوط ادارہ دیکھنا چاہتا ہوں، پی ٹی آئی رہنما پر بدترین تشدد بھی ٹھیک نہیں، اسے میرے خلاف بیان دیئے جانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ شہباز گل سے پوچھا جا رہا ہے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کتنے بار عمران خان سے ملے ہیں اور پوچھا جا رہا ہے عمران خان کھانا کیا کہتا ہے؟۔عمران خان نے کہا کہ شہبازشریف فیملی کے خلاف تحقیقاتی کرنے والے 5 لوگ ہلاک ہو گئے
ہیں، کسی نے کوئی تحقیق کی، میں نے عوام کو بتا دیا ہے کہ میں نے ایک ویڈیو ریکارڈ کروا کر رکھی ہے تاکہ عوام کو پتہ چلے میرے خلاف کون ہیں، 3 سے 4 لوگ میرے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر شہباز گل سے پوچھا جا رہا ہے کھانے میں کیا کھاتے ہیں عمران خان، میں پوچھنا چاہتا ہوں یہ کیوں پوچھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئین ہمیں احتجاج کرنے کا حق دیتا ہے، ہمیں روکا جا رہا ہے، امریکی
سفارتخانے نے ان کو سہولیات فراہم کیں، ہمارے لوٹے امریکی سفارتخانے ملنے گئے، ریکارڈ مہنگائی ہو گئی ہے، چار ماہ میں بدترین مہنگائی بڑھ گئی ہے،عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مہنگائی حکومت کا ایشو نہیں، بلکہ یہ صرف اپنے کیسز ختم کروانے آئے تھے، گیارہ سو ارب روپے کے کیسز انہوں نے ختم کروائے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سازش کا کسی کو شق نہیں ہونا چاہیے، میرے خلاف
پوری کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایرانی مصدق کے خلاف بھی کمپین چلی تھی، پاکستان میں بدترین مہنگائی پر میڈیا کیوں نہیں بول رہا،ایرانی ماڈل کو ہماری حکومت پر بھی عمل کیا گیا، مقامی میر جعفر اور میر صادق نے امریکا کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہاکہ ڈونلڈ لو کی سائفر کو ڈی کلائسیفائیڈ دیکھا سکے، نیشنل سکیورٹی کونسل میں رکھا، پارلیمنٹ میں رکھا، چیف جسٹس آٰف پاکستان کو ارسال کیا،
سازش کو آگے بڑھایا جائے، اسی کے تحت میری کردار کشی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مجھے نا اہل کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، ڈاکٹر شہباز گل پر تشدد ایک مثال ہے کہ ان کو ڈرایا جائے۔عمران خان ن کہا کہ سازش کی جا رہی ہے، وزیراعظم ہاؤس میں ایک سیل بنا ہوا ہے، پاک فوج اور تحریک انصاف کو لڑانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز پاکستان کے سب سے بہترین
افسر تھے، ان کی شہادت پر ٹویٹر پر لوگوں نے کچھ لکھا ایک میڈیا ہاؤس نے اسے اٹھایا، ہم جانتے نہیں تھے کہ وہ کون لوگ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مجھے جو بھی کچھ کہنا ہو گا میں خود کہوں گا، مجھے ڈاکٹر شہباز گل کو کوئی بات کہنے کی ضرورت نہیں ہے،یہ پراپیگنڈا کمپین چلائی جا رہی ہے، سوشل میڈیا پر جو کلپ چل رہے ہیں وہ بھی سازش ہے۔پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ آخری کھیل یہ ہے عوام کو متنفر کرو، تحریک انصاف کو پاک فوج کو لڑانے کی کوشش کی جا رہی ہے، یہ لوگ حکومت میں ہیں، خود کو پاک سمجھ رہے ہیں، ہمیں آپس میں لڑائی کی سازش کی جا رہی ہے، ہماری پارٹی سب سے بڑی پارٹی ہے، جو سب کو متحد رکھ سکتی ہے۔