لاہور( آ ن لائن) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے موجودہ بحران ختم کرانے کے لئے حکومت اور اپوزیشن میں ثالثی کی پیشکش کر دی ،ان کا کہنا ہے کہ میرے پاس توایک ہی آئینی بندوق ہے،اس سیچڑیامارسکتاہوں یااس پرمیزائل لگالوں۔
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے گورنر ہاؤس لاہور میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدانوں کو ہمیشہ اداروں پر تنقید کرنے سے روکا ہے، ملک کی خاطر شہباز شریف اور عمران خان سے بات کرنے کو تیار ہوں، میری کوشش ہو گی کہ دونوں میں نفرتیں کم ہوں اور جلد انتخابات کے لیے ماحول سازگار بنایا جا سکے۔صدرمملکت عارف علوی کا کہنا تھا کہ سیاستدان ایک میزپرنہیں بیٹھ رہے،ان کواکٹھابٹھانے کی ضرورت ہے، صدرکی حیثیت سے خود انہیں اکٹھانہیں کرسکتا،کہہ ہی سکتاہوں، پریشان ہوں اورمحسوس کرتاہوں کہ خلیج بڑھتی جارہی ہے،اسکوکم ہوناچاہیے، سیاستدانوں کوکلاس روم کی طرح گھنٹی بجاکرتوبٹھایانہیں جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ جتنی ملاقات اورفون پرشہبازشریف سے گفتگوہوئی اتنی بطوروزیراعظم عمران خان سے نہیں ہوئی، عمران خان میرے لیڈراورمیرے دوست ہیں ان سے واٹس ایپ پررابطہ رہتاہے، الیکشن اچھاحل ہے،تمام مل بیٹھ کرطے کریں کہ کب الیکشن ہونیچاہئیں، عمران خان کی حکومت جانے پرپارٹی کے دوستوں نے بہت مشورے دیے تھے، میرے پاس توایک ہی آئینی بندوق ہے،اس سے چڑیامارسکتاہوں یااس پرمیزائل لگالوں۔عارف علوی نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کا تنازعہ ملک کے لیے خطرناک ہے،
وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے 85 سمریز بھجوائی گئیں سب پر سائن کیے صرف دو سمریاں واپس کیں، جن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کی سمری شامل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ میں ہم حساب کتاب رکھنے پرپکڑے گئے، پارٹی سیکرٹری کے طورپرمیں نے اسدقیصراورسی ماضیاکواکاؤنٹ کھولنے کاکہاتھا، امریکی قانون کے مطابق فنڈنگ کیلیے کمپنی بناناہوتی
ہے، امریکااورکینیڈامیں قانون کے مطابق کمپنی کھلوانے پر کہاکہ یہ پرائیویٹ کمپنی ہے۔صدرعارف علوی نے مزید کہا کہ سیاستدانوں کوسمجھاتارہاہوں کہ فوج کوزیربحث مت لایاکریں، فوج ملکی سلامتی کی ضامن ہے، اسے متنازع نہیں بناناچاہیے، ان کااحترام کرناچاہیے، عدلیہ میں ججزکی تقرری پرچیف جسٹس نے کہاکوئی معیارہوناچاہیے اورمیں بھی اس بات کا حامی ہوں۔