اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف دائر توشہ خانہ ریفرنس میں تین بڑی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اول یہ کہ وہ اثاثہ جات کے حو الے سےاپنے بیان میں انہوں نے 14؍ کروڑ روپے مالیت کے تحائف کا ذکر نہیں کیا۔ دوسرے یہ کہ وہ اکثر تحائف مفت میں کوئی ادائیگی کے بغیر اپنے گھر لے گئے۔ اس کے علاوہ عمران خان نے نہایت کم قیمت پر تحائف
اپنے پاس ہی رکھے جن کی توشہ خانہ قواعد و ضوابط کے تحت قیمت ادا کی جانی چاہئے تھی۔ آخر میں انہوں نے کچھ تحائف کی قیمت انہیں کھلی مارکیٹ میں فروخت کرنے کے بعد ادا کی، روزنامہ جنگ میں قاسم عباسی کی شائع خبر کے مطابق اس حو الے سے مسلم لیگ (ن) کے ایک رکن قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں عمران خان کی نا اہلی کے لئے ریفرنس دائر کیا ہے۔قومی اسمبلی کا ہر رکن اپنے گوشوارے میں منقولہ و غیر منقولہ جائیداد اور اثاثوں سے الیکشن کمیشن کو آگاہ کرنے کا پابند ہے۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ خان نے 14؍کروڑ روپے مالیت کے تحائف خود ہی رکھ لئے ان پر الزام ہے کہ انہوںنے 2018-19 اور 2019-20 کے لئے گوشواروں میں مذدکورہ تحائف کو ظاہر نہیں کیا تاہم عمران خان ٹیکس ریٹرن میں 10؍ کروڑ 10؍ لاکھ روپے مالیت کی ایک قیمتی گھڑی کو ظاہر کیا ہے جو انہوں نے اپنے پاس رکھی وہ بھی 2020-21 میں اس وقت توشہ خانہ کے تحائف کرپشن کے بڑے اسکینڈل کی شکل اختیار کرگئے اس کے علاوہ اس دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ ،خان نے اپنی زندگی میں ٹیکسرٹرن جمع نہیں کرائے اور صرف جولائی 2021 میں انہوں نے ٹیکس حکام سے خود کو رجسٹر کرایا۔ کابینہ ڈویژن کی دستاویزات کے مطابق عمران خان نے تحائف برقرار رکھنے کے لئے 14؍ کروڑ سےزائد کے بجائے محض تین کروڑ 81؍ لاکھ 70؍ ہزار روپے ادا کئے ۔