اسلام آباد (این این آئی)پاکستانی حکومت نے 727 بلین روپے کے ترقیاتی پروگرام کی نقاب کشائی کی، جس میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)، سنٹرل ایشیا ریجنل اکنامک کوآپریشن (سی اے آر ای سی) پروگرام اور خیبر پاس اکنامک کوریڈور (کے پی ای سی) کے تحت
نئے اور جاری رابطوں کے منصوبوں کے لیے 118 بلین روپے مختص کیے گئے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق سی پیک کی مغربی رووٹ میں سڑکوں کے منصوبوں کے لیے بہت سے فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ ملک کے شمالی اور مشرقی حصوں کو گوادر بندرگاہ سے ملانے کیلئے ان میں سے زیادہ تر منصوبے بلوچستان میں جاری ہیں۔ حکومت نے کے پی میں غلام خان پاک افغان سرحدی پوائنٹ کو سی پیک کی ایم 14 موٹروے سے جوڑنے کے لیے ایکسپریس وے منصوبے کی فزیبلٹی اسٹڈی کے لیے بھی فنڈز رکھے ہیں، جو کابل کے لیے گوادر بندرگاہ کے ساتھ مختصر ترین لنک ہے۔ گوادر پرو کے مطابق سی پیک کے نمایاں منصوبوں میں کے پی کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان اور بلوچستان کے ضلع خضدار کے درمیان موجودہ قومی شاہراہ کو سی پیک کے ایم 14 اور ایم 8 موٹر ویز سے منسلک کرنے کے لیے دو رویا کیریج وے میں اپ گریڈ کرنے کے لیے 16 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ان منصوبوں سے اسلام آباد اور گوادر بندرگاہ کے درمیان سفر کے وقت میں بڑی حد تک کمی آئے گی۔ سی پیک کے تحت بلوچستان میں نوکنڈی ماش خیل روڈ کے لیے مزید 2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابقاسی طرح بلوچستان کے مکران اور قلات ڈویژن میں ایم 8 موٹروے کے دو سیکشنز کے لیے 7.8 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
سندھ کو گوادر سے ملانے والا ایم 8 اور اس ایسٹ ویسٹ موٹر وے کے کئی حصے پہلے ہی فعال ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق اس کے علاوہ گلگت کو چترال سے ملانے کے لیے مختلف منصوبوں کے لیے 6 ارب روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں تاکہ ملک کے شمالی حصوں میں سی پیک فراہم کیا جا سکے۔ سی پیک کی ہزارہ موٹروے کی توسیع قراقرم ہائی وے کے حویلیاں تھاکوٹ سیکشن کے لیے 1.4 بلین روپے مختص کیے گئے ہیں۔ حکومت نے موجودہ این 25 ہائی وے کو ڈبل کیریج وے میں اپ گریڈ کرنے کے لیے بھی 6 ارب روپے رکھے ہیں۔ یہ سڑک کراچی کو گوادر، کوئٹہ اور بلوچستان میں پاک افغان سرحدی مقام چمن سے ملاتی ہے۔