اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) شوگر انڈسٹری نے حکومت کو 8ہزار میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کی پیشکش کردی۔ روزنامہ جنگ میں حنیف خالد کی خبر کے مطابق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں جس کی صدارت وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کر رہے تھے اور اس میں وفاقی سیکرٹری تجارت صالح فاروقی‘ سیکرٹری انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن امداد بوسال‘ وفاقی سیکرٹری خزانہ حمید یعقوب شیخ‘
وفاقی سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی غفران میمن‘ وزارت خزانہ کے ایڈیشنل سیکرٹریوں‘ جوائنٹ سیکرٹریوں کے علاوہ پسما کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حسن اقبال بھی موجود تھے۔ وفاقی سیکرٹری تجارت صالح فاروقی نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین محمد ذکاء اشرف چوہدری کی اس پیشکش اور تجویز کی حمایت کی جس میں کہا گیا کہ شوگر انڈسٹری ایتھنول جو کہ پٹرول کا متبادل ہے‘ جس کیلئے فلیکسی بل (FLEXIBLE) فیول مہیا کرنے کا کہا گیا۔ ملک میں فلیکسی بل فیول پیدا کرنے کیلئے موٹر وہیکلز اسمبلرز‘ مینو فیکچررز‘ آئل امپورٹنگ کمپنیز‘ وزارت پٹرولیم کا مشترکہ پراجیکٹ ہو گا۔ ایتھنول سی این جی کے مساوی ریٹ پر مہیا ہو گا مگر چونکہ اس کا خام مال شوگر انڈسٹری خود بنا رہی ہے اسلئے ایتھنول کا استعمال کر کے پاکستان کو9ارب ڈالر سالانہ کی بچت ہو گی جو وہ پٹرولیم اور اسکی مصنوعات کی درآمد پر خرچ کر رہا ہے۔ پاکستان میں آئل مارکیٹنگ کا بزنس کرنے والی زیادہ تر کمپنیاں غیر ملکی ہیں‘ جو اپنا بزنس سکڑنے نہیں دیتیں۔ پی ایس ایم اے کے مرکزی چیئرمین محمد ذکاء اشرف نے بتایا کہ اُنہوں نے یہ تجویز اُس وقت کے چیف ایگزیکٹو جنرل پرویز مشرف کو پیش کی جنہوں نے اسے پسند کیا اور اسے ملک کے بہترین مفاد میں قرار دیکر اُس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز سے اُنکی ملاقات کرائی‘ مگر چونکہ شوکت عزیز امپورٹیڈ پرائم منسٹر تھے اسلئے اُنہوں نے غیرملکی کمپنیوں کے کارٹل کی ساز باز سے اس تجویز کو عملی جامہ نہیں پہنایا