اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ، این این آئی) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے یکم جون سے پٹرولیم منصوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے کاعندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پٹرول اور ڈیزل مہنگاکر نے سے مہنگائی آئے گی ،وزیراعظم نے پٹرولیم سستا سکیم کا اعلان کیا ہے جس سے 8 کروڑ 40 لاکھ لوگ مستفید ہوں گے،دوہزار روپے آئندہ ماہ جون سے فراہم کیے جائیں گے،جن کی ماہانہ آمدن 40 ہزار سے کم ہے وہ رجوع کرسکتے ہیں۔
فون نمبرکے ذریعے786پر شناختی کارڈ بھیج کر رجسٹرڈ ہوسکیں گے،مستحق خواتین کو ترجیح دی جائے گی،جو مستحق ہوگا اسے فوری رقم دی جائے گی،ابھی اضافی ٹیکس نہیں لگارہے، شوکت ترین سبسڈی کا پیسہ کہاں رکھ کر گئے تھے ہمیں بھی بتادیں، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ جون میں ہو جائے گا۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم پاکستان نے گزشتہ رات قوم سے خطاب کیا جس کو سراہا گیا،پٹرول اور ڈیزل مہنگا کرنے سے مہنگائی آئے گی،۔ انہوں نے کہاکہ اگرگزشتہ روز پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے تو ملکی معیشت پر مزید دباؤ آتا،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے سے روپیہ کی قدر اور سٹاک مارکیٹ میں بہتری آئی۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ حکومت کی نااہلی کے باعث مہنگائی کا طوفان آیا،وزیراعظم نے پٹرولیم سستا سکیم کا اعلان کیا جس سے 8 کروڑ 40 لاکھ لوگ مستفید ہوں گے،دوہزار روپے آئندہ ماہ جون سے فراہم کیے جائیں گے،سینتیس فیصد غریب ترین لوگ اس پروگرام سے مستفید ہوں گے۔ انہوںنے کہاکہ ۔انہوںنے کہاکہ بینظیر سپورٹ پروگرام کے 73 لاکھ افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے،جن کی ماہانہ آمدن 40 ہزار سے کم ہے وہ رجوع کرسکتے ہیں،فون نمبر کے ذریعے شناختی کارڈ بھیج کر رجسٹرڈ ہوسکیں گے، مستحق خواتین کو ترجیح دی جائے گی۔
اس سکیم میں 786 نمبر پر شناختی کارڈ بھیجا جاسکتا ہے، جو مستحق ہوگا اسے فوری رقم دی جائے گی۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ حکومت کا ڈیزل کی مد میں سبسڈی ختم کرنے کا ارادہ تھا، اس طرح 114 روپے سبسڈی ختم اور 30 روپے لیوی لگنے سے بڑھتے، ڈیزل کی قیمت 300 اور پیٹرول کی قیمت 270 روپے ہوتی، ہم ابھی اضافی ٹیکس نہیں لگارہے، یہ معاہدہ عمران خان اور شوکت ترین نے کیا تھا، ،سبسڈی کا پیسہ کہاں رکھ کر گئے تھے ہمیں بھی بتادیں۔ انہوںنے کہاکہ 26 مئی کو 30 روپے کا بڑا اضافہ کیا ہے یکم کو پھر سے مناسب نہیں۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا ایک پراسس ہے،اوگرا سمری پیٹرولیم پھر فنانس اور اس کے بعد وزیراعظم کو جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ابھی تک سمری نہیں آئی اور آئے گی تو مزید غور کیا جائے گالیکن سچی بات ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھنے کے حوالے سے مجھے نہیں معلوم۔انہوںنے کہاکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں خوشی سے نہیں بڑھائیں بلکہ یہ ہماری مجبوری تھی، اگر ہم یہ کام نہ کرتے تو پاکستان خدانخواستہ ڈیفالٹ کر جاتا۔
سرکاری اداروں کی نجکاری سے متعلق سوال پر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ دوحہ میں آئی ایم ایف سے نجکاری سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی لیکن نجکاری اس لیے نہیں کرنی چاہیے کہ یہ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے بلکہ اس لیے کرنی چاہیے کہ ڈسکوز کو حکومت کے ماتحت نہیں ہونا چاہیے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جون میں اسٹاف لیول کا معاہدہ ہو جائے گا پھر اس کے بعد پیسے مل جائیں گے، آئی ایم ایف کو 5 ارب ڈالر کا کہا ہے امید ہے چار ارب ڈالرز ہو جائے گا، آئی ایم ایف سے 3 بلین ڈالرز آئیں گے۔
ہم نے ان سے کہا ہے کہ پروگرام کی توسیع کردیں اور اس میں 2 بلین ڈالر اور ڈال دیں۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ اسی مالی سال میں ایک بلین سے زیادہ ورلڈ بینک سے مل جائیں گے، ایشیا انفرا اسٹرکچر بینک سے بھی پیسے ملیں گے۔علاوہ ازیں ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ فورسز کا بجٹ 1340 ارب روپے ہے، اس اس میں فورسز کو ملنے والی گرانٹ بھی شامل کر لیں تو یہ بجٹ 1400 ارب روپے بنتا ہے۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے مزید بتایا کہ فورسز کا بجٹ جی ڈی پی کے 2 فیصد سے بھی کم ہے۔