لاہور( این این آئی)پرویز الٰہی بجٹ پر بحث نہیں کرنے دے رہے ،اس وقت پنجاب مفلوج ہو چکا ہے، عمران خان کی حکومت ختم ہونے پر عوام نے سکھ کا سانس لیا ہے ،گوگے گروپ نے منصوبہ بندی کر کے پاکستان کو لوٹا ،یہ جان بوجھ کر ملک میں انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں تاکہ انارکی ہو اور ملک کو شام اور لیبیا بنا دیں ،آئی ایف ایم کے ساتھ معاہدے کر کے موجودہ حکومت کو پابند کر دیا گیا ہے ،
کابینہ بنتے ہی ایک ایک ادارے اور محکمے کی کہانی سنائیں گے ،مسیحی برادری نے پی ٹی آئی کو اپنی جگہ پر جلسہ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کیا ،صحت کارڈ پر امیروں کے لئے علاج کی سہولت واپس لیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانامشہود احمد خان،سردار اویس لغاری نے 90شاہراہ قائد اعظم پر مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ رانا مشہوداحمد نے کہاکہ عمران خان نے سونامی کا نعرہ لگایا توپہلے ہی کہہ دیا تھا کہ یہ تباہی اور بربادی ہی لائیں گے، سابقہ حکومت کی نا لائقی اور کرپشن کی وجہ سے ڈالر کی برھی کیونکہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں آئی ،جس جس ادارے پر ہاتھ ڈال رہے ہیں کرپشن کی داستانیں سامنے آ رہی ہیں، گوگے گروپ نے منصوبہ بندی کر کے ملک کو لوٹا۔انہوںنے کہا کہ سیالکوٹ واقعہ جان بوجھ کر کیا گیا کیونکہ یہ معاشرے میں انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں، یہ پاکستان میں ایسا ماحول بنانا چاہتے ہیں کہ انارکی ہو ، یہ چاہتے ملک کو شام ایران یا لیبیا کا ماڈل بنا دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف والے جھوٹے لوگ ہیں ،آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدے کئے ان پر عمل نہیں کیا تاکہ سارا بوجھ ہم پر پڑے ۔ انہوںنے کہا کہ صوبے میں وزیر اعلیٰ بننے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی گئیں ،اگر اخلاقی طور پر دیکھا جائے صدر اور سپیکر پنجاب اسمبلی کیوں مستعفی نہیں ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ ملک غریب سے غریب تر ہوا جبکہ پی ٹی آئی کی قیادت اور وزراء کے بینک بیلنس میں اضافہ کیا، ایل این جی کے سودے جو ہم نے کئے اگر وہ معاہدے رہتے تو آج سستی ایل این جی مل رہی ہوتی، انہوںنے جان بوجھ ایسے حالات پیدا کئے تاکہ پاکستان مہنگا ترین فرنس آئل اور ایل این جی خریدے تاکہ ملک بحران میں آ جائے۔ انہوںنے کہا کہ ریاست کی رٹ پر عملدرآمد کیاجائے گا، آئین و قانون کو توڑنے نہیں دیں گے ،معاشرے کو
زبوں حالی کا شکار نہیں ہونے دیا جائے گا۔انہوںنے کہا کہ کابینہ کو جان بوجھ کر لانے نہیں دیاجارہا ،حمزہ شہباز سو نہیں رہے آرام نہیں کررہے کیونکہ ان کا عزم ہے کہ ہم نے پنجاب کو مستحکم کرنا ہے،عمران خان کا فاشسٹ ذہن عوام کے سامنے آ چکا ہے ان کے علاوہ سب غدار ہیں، کابینہ بننے تک کچھ بھی نہیں ہوگا کیونکہ ہمیں منصوبہ بندی سے ناکام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، پرویز الہی نے ساری عمر کی اپنی سیاست کو ختم کر دیا
ہے ،ابھی بھی باعزت استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں۔انہوںنے کہا کہ اس وقت ملک میں اتحادیوں کی حکومت ہے ،ہم چاہتے ہیں صاف شفاف الیکشن ہوں،جیسے ہی انتخابی اصلاحات ہوں گی اس کے بعد ہی اتحادیوں کے مشورے سے انتخابات ہوں گے۔اویس لغاری نے کہا کہ عمران خان نیوٹرل کی کیا تعریف کر رہے ہیںلیکن کیا جج، پولیس افسر کو نیوٹرل نہیں ہونا چاہیے ،یہ کس قسم کی باتیں کر رہے ہیں، 4 سالوں میں انہوں نے ملک پر قرضے چڑھا
دئیے ،2018 میں آپ کو کسی نے آزمایا نہیں تھا ، خیبر پختوانخواہ میں آج تک کیا ترقی ہوئی ہے؟ ۔ انہوں نے کہا کہ رات 12 بجے عدالتیں اس لئے کھلیں کیونکہ آپ آئین شکنی کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار کے معاملے پر اسٹیبلشمنٹ سے اختلاف تھا، اصل میں وہ عثمان بزدار نہیں بلکہ پی ٹی آئی کی حکومت تھی ،عمران خان ہر ہفتے آ کر وفاق کی پالیسیاں پنجاب میں لاگو کیا کرتے تھے ،انہوں نے پنجاب میں اکثر ہسپتال اور ان میں
سہولیات بند کر دی تھیں ۔ انہوںنے کہا کہ چولستان میں پانی کی کمی کی خبر آنے سے پہلے ہم نے کام شروع کروا دیا تھا ،19 ہزار موگوں میں جہاں پانی نہیں پہنچتا تھا ہم نے اس پر بھی کام شروع کروا دیا ،عثمان بزدار کے سامنے صرف بڑے شہر تھے لیکن ہم ہر چھوٹے بڑے شہر میں صفائی، مہنگائی کے لئے کام کر رہے ہیں ،پنجاب کے ہسپتالوں میں 48 فیصد ٹیکنیکل لوگ نہیں ہیں ،صحت کارڈ پر امیر آدمی بھی مفت علاج کروا سکتا ہے ،ہم
امیروں کے لئے صحت کارڈ پر علاج کی سہولت واپس لیں گے ،سابقہ حکومت نے سارا نظام فلاپ کر کے رکھا ہے، انہوں نے ریاست مدینہ کا نام لیا حالانکہ یہ ٹرمپ کی خوشامد کرتے تھے ۔انہوں نے ملک میں تقسیم اور عدم برداشت پیدا کر دی ہے جس کا پاکستان متحمل نہیں ہو سکتا ،ملکی معیشت کو سیاسی استحکام کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا نام برباد خان ہونا چاہیے ،کابینہ بنتے ہی ایک ایک ادارے اور محکمے کی پوری
کہانی سنائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ کا مذہبی ایشو تھا، مسیحی برادری نے پی ٹی آئی کو جلسے کے لئے اپنی جگہ کی اجازت دینے سے انکار کیا تو انہوں نے قانون کے ساتھ دھونس کی کوشش کی ،قانون نے جگہ بنائی ۔ہر اجلاس میں ہمیں سابقہ حکومت کی نان گورننس کا مواد مل رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چار ملین ٹن گندم خرید چکے ہیںلیکن کابینہ نہ ہونے کی وجہ سے ریلیز کرنے کا کچھ پتہ نہیں، ہمارے دور میں پنجاب کے لوگوں کو سروس ڈیلیوری ملے گی ،ہر ضلع میں پرائس کنٹرول کمیٹیاں تشکیل دی جا رہی ہیں ،
جنوبی پنجاب میں انہوں ایک درخت نہیں لگایا اور فاریسٹ کمپنی بند کر دی ۔ انہوںنے کہا کہ کابینہ کے بغیر وزیراعلی کی کوئی حیثیت نہیں ،صدر اور گورنر نے پنجاب کی عوام کو سبسڈی دینے سے روکا ہوا ہے ،اس وقت عدالتوں پر سیاسی کیسز کا بوجھ ہے ،ہم عدالتوں سے اپنے سیاسی فیصلے نہیں کروانا چاہ رہے۔عمران خان حکومت کے خاتمے پر سیاسی درجہ حرارت بڑھانا اور تنائو چاہتے ہیں۔ مہنگائی میں کمی کیلئے آٹھ دن سے شوگر ملزم اور گھی ملز ایسوسی ایشنزوالوں سے بات کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی کو آئینی حق نہیں کہ بغیر اجلاس چلائے دو ہفتہ آگے لے جائے،پرویز الٰہی بجٹ پر بحث نہیں کرنے دے رہے ،اس وقت پنجاب مفلوج ہو چکا ہے، گورنر کا نام بھیج دیا ایک دو روز میں گورنر کا بھی فیصلہ ہوجائے گا۔