اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم پاکستان عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاکستانیو تقریباً چھبیس سال پہلے جب تحریک انصاف شروع کی، میں آج خود داری اور انصاف پر بات کرناچاہتا ہوں، سپریم کورٹ کے فیصلے سے مجھے مایوسی ہوئی، لیکن میں یہ بھی واضح کر دوں کہ میں عدلیہ کی عزت کرتا ہوں، سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، ہر مہذب معاشرے کی بنیاد انصاف پر ہے،
سپریم کورٹ کم از کم یہ دیکھتا تو سہی کہ وہ مراسلہ کیا ہے، اس پر سپریم کورٹ میں کوئی بات نہیں ہوئی اس پر مجھے افسوس ہوا۔ چاہتا تھا کہ سپریم کورٹ عالمی سازش کو دیکھتی۔ یہ کون سی جمہوریت ہے یہ پیسوں کی خاطر اپنے ضمیر بیچے جا رہے ہیں، ہم عدلیہ سے یہ توقع کرتے تھے کہ اس پر سوموٹو ایکشن لے۔ پنجاب میں ہی دیکھ لیں سب آواری میں بند ہیں۔ بچے بچے کو پتہ ہے کتنے میں ضمیر بیچے جا رہے ہیں، کھلے عام ہارس ٹریڈنگ ہو رہی ہے، ارکان اسمبلی کی بولیاں لگائی گئیں یہ کون سی جمہوریت ہے، سیاست دانوں کے ضمیر خریدے جا رہے ہیں، اتنے کھلے عام بنانا ریپبلک میں بھی سیاستدان نہیں خریدے جاتے، مخصوص نشستوں والے کھلے عام بک گئے۔ سپریم کورٹ کو ہارس ٹریڈنگ پر نوٹس لیناچاہیے۔ یورپ اور ویسٹ امر بالمعروف پر عمل پیرا ہیں، چھانگا مانگا کی سیاست شریف خاندان نے شروع کی تھی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ خط پبلک نہیں کر سکتا یہ خفیہ کوڈ دستاویز ہے، ہم بائیس کروڑ لوگ ہیں، وہ کسی کو کہہ رہا ہے کہ اگر یہ وزیراعظم عدم اعتماد میں بچ جاتا ہے تو اس کے پاکستان کو نتائج بھگتنا پڑیں گے اور ہٹ جاتا ہے تو بچ جاؤ گے۔ عمران خان چلا گیا اس کے بعد جو بھی آیا معاف کر دیں گے، امریکہ کہ ڈپلومیٹ ہمارے لوگوں سے مل رہے ہیں، ہماری ایم این اے کو امریکی سفارت خانہ میں بلا کر کہا کہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد آ رہی ہے، یہ پورا سکرپٹ چل رہا تھا،
باقاعدہ منصوبہ بنا ہوا تھا۔ خط میں یہ بھی کہا گیا کہ وزیراعظم کو روس نہیں جانا چاہیے تھا، کیوں یہ کہہ رہے ہیں کہ مجھے نکالنا ہے، انہوں نے میری ساری پروفائل دیکھی ہے، اس نے ڈرون اٹیکس کی مخالفت کی، یہ مسلسل کہتا رہا کہ افغانستان میں جنگ سے نہیں بلکہ مذاکرات کے لئے ذریعہ مسئلہ حل ہو گا، ڈرون حملوں کے خلاف عمران خان نے دھرنے دیے، کیونکہ یہ امریکہ کا پتلہ نہیں بن سکتا اس لئے اس کو ہٹانا ضروری ہے، اس طرح کا
حکم دینا 22 کروڑ عوام کی توہین ہے۔ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں کس طرح کا پاکستان چاہیے، ہندوستان ہمارے ساتھ آزاد ہوا، کسی سپر پاور کی جرات نہیں ہے کہ وہ یہ کہہ دے کہ اپنے فارن ریلیشن میں وہ کہیں جو ہم کہہ رہے ہیں، عمران خان کا بھی یہ ہی پرابلم ہے میں صرف یہ کہتا ہوں کہ جو میرے عوام کے لئے فائدہ کے لئے چیز ہے پہلے وہ ہے میں اپنی قوم کو قربان نہیں کر سکتا کسی دوسرے کے لئے۔ جب تک قوم اپنی لیڈر شپ کے
ساتھ کھڑی نہیں ہو گی جب تک قوم یہ نہیں کہے گی ہم ملک کو آزاد دیکھنا چاہتے ہیں، فارن پالیسی بائیس کروڑ عوام کے فائدے کے لئے بنے گی، عمران خان اینٹی امریکہ نہیں ہے، ہم ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونے والی قوم نہیں ہیں جو استعمال ہو اور پھینک دیا جائے۔ میں پھر کہتا ہوں کہ کسی کی جرات تھی کہ وہ ایسی بات بھارت میں کرتا۔ کیا وہ ہندوستان میں ایسا کہہ سکتے ہیں، بھارت بہت خودار ملک ہے، کسی سپرپاور کی جرات نہیں کہ وہ بھارت کو ڈکٹیٹ کرے۔