اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے دھمکی آمیز خط سینئر صحافیوں کو نہیں دکھایا،خط کے مندرجات سے آگاہ کیا،یہ خط ہمارے اپنے سفیر کی جانب سے لکھا گیا ہے،خط سے متعلق ملک کا نام نہیں بتا سکتے۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں اسد عمر نے دھمکی آمیز خط سے متعلق بریفنگ دی اور خط سے متعلق صرف مندرجات شیئر کیے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کی، اس موقع پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے دھمکی آمیز خط سے متعلق بریفنگ دی۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے بتایا کہ خط عسکری قیادت سے شیئر کیا جا چکا ہے، خط میں جو زبان استعمال ہوئی وہ بتا بھی نہیں سکتے۔وزیراعظم نے کہاکہ خط پر پارلیمنٹ کو ان کیمرا بریفنگ دیں گے ،یہ خط ہمارے اپنے سفیر کی جانب سے لکھا گیا ہے۔انہوں نے بتایاکہ خط سے متعلق ملک کا نام نہیں بتا سکتے، خط پر نیشنل سکیورٹی قوانین لاگو ہوتے ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق خط کے حوالے سے وزیراعظم نے بتایا کہ خط میں دھمکی دی گئی ہے اور یہ ہماری سالمیت کے خلاف ہے۔وزیراعظم نے صحافیوں سے ملاقات میں خط کے جس حصے کو دھمکی آمیز قرار دیکر تشویش کا اظہار کیا وہ تحریک عدم اعتماد سے متعلق ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوجاتی ہے تو سارا کچھ معاف ہوجائیگا ، اگر عمران خان رہتے ہیں کہ ہم خوش نہیں ہوں گے اور پاکستان کیلئے چیزیں مشکل ہوجائیں گی۔
خیال رہے کہ 27 مارچ کو اسلام آباد میں جلسہ عام سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے خط لہرایا تھا اور کہا تھاکہ ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، میرے پاس خط ہے اور وہ ثبوت ہے۔
وزیراعظم کے دعوے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے خط سامنے لانے اور ایوان میں پیش کرنے کا مطالبہ زور پکڑ نے لگا ۔ذرائع کے مطابق قبل ازیں وزیراعظم عمراان خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق )کے وفاقی وزیر مونس الٰہی، بی اے پی کی وفاقی وزیر زبیدہ جلال نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے دوران خفیہ خط کے معاملے پر ارکان کو اعتماد میں لیا گیا۔