اسلام آباد (این این آئی)اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی جانب سے وزارت اعلیٰ پنجاب کی حکومتی پیشکش قبول کرنے پر مسلم لیگ ق کے اندرونی اختلافات کی کہانی سامنے آگئی جس کے مطابق چوہدری شجاعت نے پرویزالٰہی کے فیصلے پرشدید تحفظات کا اظہار کیا۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایاکہ ق لیگ کے 5 ووٹوں میں سے 4 ووٹ اپوزیشن کاساتھ دینے کوتیارہیں،
صرف مونس الٰہی کا ووٹ وزیراعظم کے حق میں جانیکاامکان ہے۔ذرائع ق لیگ نے بتایا کہ چوہدری برادران گھر کے دروازے بندکرکے سر جوڑ کربیٹھ گئے ہیں۔طارق بشیرچیمہ نے وزارت سے استعفیٰ دینے سے پہلے چوہدری شجاعت سے اجازت مانگی تھی۔چوہدری شجاعت نے طارق بشیر چیمہ کو استعفیٰ دینے کی اجازت دی، ذرائع ق لیگ کا کہنا ہے کہ چوہدری شجاعت اور طارق بشیرچیمہ ہرحال میں ن لیگ کیساتھ چلنے کے حامی ہیں جبکہ پرویز الٰہی اور ان کے بیٹے مونس الٰہی ہرحال میں عمران خان کیساتھ اتحاد چاہتے ہیں۔ذرائع ق لیگ کے مطابق چوہدری شجاعت صبح احتجاجاً حکومتی وفدسے ملاقات میں شریک نہ ہوئے، ان کامؤقف تھا کہ پی ٹی آئی کا ساتھ نہیں دینا تو ملاقات کیوں کریں؟ذرائع ق لیگ کا کہنا ہے کہ حکومتی وفد سے ملاقات مونس الٰہی نے چوہدری شجاعت کو اعتمادمیں لیے بغیرکی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری شجاعت کے بیٹے چوہدری وجاہت اورچوہدری سالک حسین والد کے مؤقف کے حامی ہیں۔ذرائع ق لیگ نے بتایا کہ طارق بشیر چیمہ نے پرویزالٰہی سے شدید اظہاربرہمی کرکے ایم کیوایم اور بی اے پی سے ملاقات سے انکارکیا اور وہ دوپہر میں ناراض ہوکر چوہدری برادران کے گھر سے چلے گئے تھے جبکہ چوہدری وجاہت حسین بھی ناراض ہوکرگھر سے چلے گئے۔دوسری جانب چوہدری سالک حسین نے چوہدری برادران میں اختلافات کی تردید کی۔