لاہور( این این آئی)جہانگیر ترین گروپ کے پارلیمانی لیڈر سعید اکبر نوانی نے کہا کہ جن وزراء نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی ہے ان کا ہمارے گروپ سے کوئی تعلق نہیں،آصف نکئی ،اختر ملک ،صمصام بخاری اور ہاشم ڈوگر کبھی بھی ہمارے گروپ کے ممبر نہیں رہے، وزیر اعظم سے نہ ملنے کا فیصلہ جہانگیر ترین کی ہدایت کے بعد کیا ہے،ہم نے حکومت میں ہوتے ہوئے بھی اپوزیشن کے ماحول میں وقت گزارا ہے ،
صوبائی وزیر اجمل چیمہ کا پیٹرول پمپ اور ٹرانسپورٹ بند ہے ، مشیران غلط مشوے دے رہے ہیں، اگر جہانگیر ترین گروپ کے 26اراکین کا کاروبار بند ہوگا تو کیا اسمبلی چل سکے گی پھر اسمبلی بھی نہیں چلے گی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے جہانگیر ترین گروپ کے اراکین کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔ عون چوہدری کی رہائشگاہ پر منعقد ہ اجلاس میں تمام اراکین نے شرکت کی ۔اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال اور گروپ کے امور کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ سعید اکبر نوانی نے کہا کہ ہمارے گروپ کے اجمل چیمہ کا کاروبار بند ہے، ہم سیاسی لوگ ہیں اور بڑے عرصے سے یہ دیکھتے آرہے ہیں اورسامنا کرتے آرہے ہیں،کسی جماعت یا حکومت کے جو سربراہ ہوتے ہیںوہ اس طرح کے حالات میں بجائے انتقامی کارروائیاں کرنے کہ پیار کا ماحول بناتے ہیں۔ہم پی ٹی آئی میں ہیں ،کچھ اختلافات کی بنیاد پر ہم نے جہانگیر ترین سے ملے ، اس وقت بھی ہمارا اصولی اختلاف تھاکہ جہانگیر ترین کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے ، ان کے ساتھ جو انتقامی کارروائی کی گئی وہ غلط ہے ،اس میں ہمیںکامیابی ہوئی ، ہم جس آدمی کا نام لیتے تھے وہ غلط کاریاں کرا رہا ہے پھر وزیر اعظم کے سامنے یہ بات ثابت ہوئی اور اس سے استعفیٰ لیا گیا ، ہم اس وقت بھی کامیاب ہوئے ہمیں کامیابی ہوئی کیونکہ ہمارے موقف کی بعد میںوزیر اعظم کے فیصلے سے تائید ہو گی ۔
آج جس فیصلے پر کھڑے ہیں وزیر اعظم کو جلدی اس کا بھی ادراک ہوگا ،ان کے ساتھ جو بیٹھے ہوئے مشیر ہیں یا ان کو مشورہ دے رہے ہیں ان لوگوں کی آپس کی مخالفت ہے ، وہاں اجمل چیمہ کا مخالف بیٹھا ہوگا اور ہو سکتا ہے وہ اپنی تسکین کے لئے یہ کرا رہاہے لیکن وہ پارٹی اور حکومت کا بھلا نہیں کررہا نہ یہ بات حکومت کے بھلے میںجائے گی ،وقت گزر جاتا ہے ساڑھے تین سال ہم نے گزار لئے ہم نے اپوزیشن کے ماحول میں ہی یہ عرصہ
گزارا ہے ، لیکن وقت گزر گیا اور آئندہ بھی جو تھوڑا وقت ہے وہ بھی گزر جائے گا ،اگر کسی بھی ہمارے دوست کو خیال ہے کہ ہم اس طرح کے اقدامات کر کے کسی کو دبا لیں گے تو اس پر ہنسی آتی ہے ،یہ خام خیالی ہے اس طریقے سے آج کے دور میں کسی کو دبایا نہیںجا سکتا ہے ۔ اصولی موقف کو سن کر ان کو مطمئن کیا جائے اور ان کے اصولی موقف کا دلائل سے جواب دیا جائے ، ہمیں منا لیا جائے یا ہمارے موقف کو غلط کیا جائے ، انتقام یا
پولیس گردی اس طرح کی بات کرنا اس سے معاملات سلجھتے نہیں ہمیشہ بگڑتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ہماری مشاورت جاری ہے ، روزانہ کی بنیاد پر حالات سامنے آتے ہیں ،اس طرح کے معاملات ہوتے ہیں اس کے مطابق کوئی بھی فیصلہ کیا جاتا ہے ،ہم نے ان کے فیصلے دیکھ کر اپنا فیصلہ کرنا ہے ۔ ہمارا جو موقف ہے ہم اس پر قائم ہیں اور ہمیں اس موقف میں کوئی پچھتاوا نہیں ہے ،آج نہیں کل یا پرسوں تمام جو ہمارے موقف کو سن رہے ہیں وہ
اس کی تائید بھی کریں گے جس طرح پہلے ہمارے موقف کی تائید کی گئی تھی ۔انہوںنے کہا کہ جو دوست مشورہ دے رہا ہے ہماری وزیر اعظم سے یہ توقع ہے کہ وہ بجائے وہ لڑائی لڑنے کے وہ سیاسی گفتگو کر کے اپنا موقف منوائیں گے یا ہمارا موقف مانیں گے۔ انہوں نے کہاکہ آصف نکئی اور صمصام بخاری کبھی بھی ترین گروپ کا حصہ نہیں رہے جو حصہ تھے وہ جڑے ہوئے ہیں ان کا جینا مرنا اکٹھا ہے اور سیاسی فیصلے اکٹھے ہیں۔انہوں نے
کہا کہ سیاست پوائنٹ آف نو ریٹرن نہیں ہوتا۔ انہوںنے کہا کہ ہمیںپارلیمانی پارٹی کی میٹنگ کا بتایاگیا تھا ، ہم نے فیصلہ کیا تھاکہ ہم نے اس اکٹھ میں نہیں جانا ۔ کوئی سیاسی گروپ ہو پارٹی ہویا کوئی انفرادی شخص ہووہ کبھی مذاکرات کرنے سے انکار نہیں ہوتا ۔ انہوںنے کہا کہ اگر 26لوگوں کے کاروبار بند ہوں گے تو اسمبلی 26لوگوں کے بغیر چل سکتی ہے وہ بھی بند ہو جائے گی ۔انہوںنے کہا کہ میں بھرپور تردید کرتا ہوں کہ ترین گروپ کی جانب
سے کوئی بھی نام وزیر اعلیٰ کے لئے آیا ہے نہ ہمارے گروپ میں یہ بات زیر بحث آئی ہے ، علیم خان ہمارے گروپ کا حصہ ہیں اور وہ ہمارے لئے بڑے محترم ہیں ، علیم خان نے اپنی شمولیت کے علاوہ ہمیں کوئی اور دوسرا نام نہیں دیا ،اگر علیم خان وزیر اعظم سے ملاقات کے لئے جاتے تو ہمیں اعتراض ہوتا ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے گروپ کی کوئی آنیا ں جانیاں نہیں ہیں، پرویز الٰہی ہمارے سپیکر ہیں ، انہوں نے بلایا تو دوست ان کو ملے ہیں ،اگر اس کے علاوہ کوئی ملاقات ہوئی ہے تو وہ بتا دیں ،اگر ہوئی ہے تو سیاسی بنیادپر ہوئی ہو گی ہم اس کی وجہ بھی بتائیں گے۔