اسلام آباد (اے پی پی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کسی کیمپ پالیٹیکس کا حصہ نہیں بنے گا، ہم نے معاشی اور انسانی طور پر گروپ سیاست کی بڑی قیمت ادا کی ہے، پاکستان کے مفادات کو مقدم رکھیں گے، روس گوادر میں ایل این جی ٹرمینل قائم کرنے کا خواہاں ہے، پاکستان کے یورپی یونین، امریکہ سمیت دنیا کی تمام طاقتوں کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، علاقائی روابط کیلئے روس کی خصوصی اہمیت ہے۔
وزیراعظم نے مناسب وقت اور جگہ پر یوکرین کے حوالہ سے بات کی، روس یوکرین تنازعہ سفارتی کوششوں سے حل ہونا چاہئے،وزیراعظم عمران خان کی روسی قیات کے ساتھ ملاقاتوں میں پاک روس طویل المدتی کثیرالجہتی تعلقات کے فروغ اور توانائی کے شعبہ میں تعاون پر بات ہوئی، پاکستان روس سے طویل المدتی بنیادوں پر گیس کے حصول میں دلچسپی رکھتا ہے۔جمعہ کو وزارت خارجہ میں وزیراعظم کے حالیہ دورہ روس کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ماسکو میں پاک روس قیادت کے مابین ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان کی روسی صدر سے ساڑھے تین گھنٹے کی ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی معاملات بالخصوص افغانستان کی صورتحال اور جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام اور سلامتی سے متعلق امور زیر بحث لائے گئے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس دونوں افغانستان میں امن و استحکام کے خواہاں ہیں، وزیراعظم عمران خان نے روس کے صدر کو بالخصوص مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا۔
روسی صدر کیساتھ ملاقات میں پاکستان اور روس کے مابین توانائی کے شعبہ میں تعاون اور ایل این جی سمیت کئی منصوبوں پر بات چیت کی گئی جبکہ زیادہ توجہ نارتھ سائوتھ گیس پائپ لائن جو پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن منصوبہ کہلاتا ہے، پر رہی۔وزیراعظم نے اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات کے حوالہ سے بھی روس کے صدر کو آگاہ کیا، روس کے نائب وزیراعظم اور وزیر توانائی کے ساتھ ملاقاتوں میں بھی دو طرفہ تعلقات اور تعاون بڑھانے کے علاوہ سرمایہ کاری کے مواقع پر بات چیت کی گئی۔
اس کے علاوہ روس سے گیس کی خریداری پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی ملکی ضروریات کیلئے گیس کی ضرورت ہے اور ہم روس سے طویل المدت بنیادوں پر گیس کی خریداری کے حصول میں دلچسپی رکھتے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ روس نے گوادر میں ایل این جی ٹرمینل میں بھی اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم اور میں نے پاکستان اور روس کی بزنس کمیونٹی کے فورم کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کیا جس میں مختلف شعبوں میں موجود مواقع سے استفادہ کرنے اور تعاون بڑھانے اور تجارت کے فروغ میں حائل رکاوٹوں اور بینکنگ کے حوالہ سے مشکلات پر تبادلہ خیال بھی مفید رہا۔
روس کے سرمایہ کاروں نے مارچ کے آخر میں اسلام آباد میں ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس میں شمولیت میں بھی دلچسپی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ماسکو میں مسجد کا بھی دورہ کیا وہاں کی سہولیات دیکھنے کے قابل ہیں۔ مفتی اعظم سے ملاقات میں وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ روسی فیڈریشن میں تقریباً 25 ملین مسلمان رہائش پذیر ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی روسی قیادت کے ساتھ ملاقات میں افغان صورتحال کے حوالے سے بھی بات ہوئی، افغان مسئلہ پر روس پاکستان کی سوچ میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
روسی قیادت کو بتایا گیا کہ افغانستان میں انسانی المیے اور معاشی بحران کے اثرات نہ صرف افغانستان بلکہ خطے پر بھی پڑیں گے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان مسئلہ پر 30 اور 31 مارچ کو بیجنگ میں نشست ہو گی جس میں روس سمیت افغانستان کے قریبی ہمسایہ ملکوں کے وزراء خارجہ شرکت کریں گے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور روس نے بین الاقوامی بالخصوص ایس سی او فورمز پر مشترکہ مقاصد کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ روسی قیادت کے ساتھ جنوبی ایشیاء میں علاقائی عدم توازن، امن و امان اور خطرات سے نمٹنے کے حوالے سے بھی بات ہوئی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم نے یوکرین کے حوالے سے پاکستان کا نکتہ نظر مناسب وقت اور مناسب جگہ پر پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ یوکرین کی صورتحال نے راتوں رات جنم نہیں لیا، اس کی طویل تاریخ ہے۔
پاکستان کی پہلے دن سے یہ خواہش رہی ہے کہ یہ تنازعہ سفارتکاری کے زریعے حل ہونا چاہئے کیونکہ ایسی صورتحال میں زیادہ نقصان ترقی پذیر ممالک کا ہی ہوتا ہے۔عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں ابھی 100 ڈالر سے تجاوز کر چکی ہیں جبکہ گندم کی قیمتوں پر بھی اثرات پڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ سفارتکاری کے امکانات اب بھی موجود ہیں اور معاملات کو مزید بگڑنے سے روکا جا سکتا ہے،تنازعات اور جنگوں سے بہت زیادہ نقصانات ہوتے ہیں۔ ا
نہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے دورہ روس سے قبل ہم نے وزیر اعظم ہائوس میں مشاورتی اجلاس طلب کیا تھا جس میں منجھے ہوئے سابق سفارت کاروں سمیت وزرات خارجہ کے سینئر افسران نے بھی شرکت کی اور روس یوکرین تنازعہ کے پس منظر میں دورے کا جائزہ لیا گیا۔مشاورت کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ روس کے ساتھ تعلقات میں پیشرفت کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیئے اور ہمارا فیصلہ درست تھا ۔
ہمارے ڈپلومیٹی سپیس میں اضافہ ہوا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کسی گروپ کی سیاست کا حصہ نہیں بنے گا۔پاکستان نے معاشی اور انسانی طور پر کیمپ پالیٹیکس کی بھاری قیمت ادا کی ہے، ہم پاکستان کے مفادات کو مقدم رکھیں گے۔ ہمارے یورپی یونین امریکہ سمیت دنیا کی تمام طاقتوں کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں، علاقائی روابط کیلئے روس کی خصوصی اہمیت ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ دورہ روس سے قبل امریکی رابطے تھے،انہوں نے ‘معصومانہ’ سوال کیا اور ہم نے ”مؤدبانہ” جواب دیا۔ وزیراعظم دورے سے انتہائی مطمئن تھے کیونکہ ان کے یورپ میں نہ محلات تھے اور نہ بینک اکائونٹس، وہ پاکستان کے مفاد کی بات کرنے گئے تھے۔ہماری خارجہ پالیسی میں ایک جدت ہے، قوم کو اس بات پر اطمینان ہونا چاہیئے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے یوکرین کے ساتھ اچھے تعلقات تھے اور ہیں۔
پاکستان یوکرین کیساتھ کو بڑی اہمیت دیتا ہے۔ روس کے ساتھ ہمارے فوجی تعلقات بہتری کی جانب جا رہے ہیں۔ یوکرین میں پاکستانی شہریوں اور طلبہ کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ وہاں تمام طلبہ محفوظ ہیں وہاں پاکستانی طالبعلم کی ہلاکت کے حوالے سے خبر میں کوئی صداقت نہیں۔انہوں نے کہا کہ میری پاکستانی سفیر سے تفصیلی بات ہوئی اور انہیں پاکستانیوں کے تحفظ کی ہدایات دی ہیں۔
پاکستانیوں کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے، ہم نے کیف سے سفارتخانے کو عارضی طور پر پولینڈ کی سرحد کے قرین یوکرینی شہر ترنول منتقل کیا ہے تاکہ پاکستانی شہریوں کو باّسانی پولینڈ منتقل کیا جا سکے۔ملکی سیاست کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اپوزیشن کی ملاقاتوں کا ہم پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ ہفتہ کو میں سندھ حقوق مارچ کیلئے گھوٹکی پہنچ رہا ہوں،بلاول اور شہباز شریف تیار ہو جائیں، بلاول بھٹو کو ہر بات کا مفصل جواب لاڑکانہ میں ملے گا۔