بیجنگ ،برلن،برسلز(مانیٹرنگ ڈیسک ، این این آئی) چین نے یوکرین میں خوف و ہراس کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھہرادیا ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ واشنگٹن نے کشیدگی کو ہوا دی اور جنگ کے خطرات کو بھڑکایا ، جنگ کو بڑھاوا دینے والے تمام اقدامات پر شدید اعتراض ہے ، امریکہ یوکرین کو ہتھیار دے کر معاملے کو بڑھا رہاہے۔
روس اور یوکرین تنازع کے پرامن حل کا راستہ ابھی بند نہیں ہواہے ، یوکرین اور روس تنازع کوبات چیت سے حل کرنا ہو گا ۔ چینی وزارت خارجہ کامزید کہناتھا کہ روس پر لگائی جانے والی پابندیوں کے خلاف ہیں، روس اور یوکرین تنازع کی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ دوسری جانب جرمن چانسلر اولاف شولس نے یوکرائن پر روسی حملے کو بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق چانسلر شولس کے بقول روس کے اس اقدام کا کوئی بھی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔ دوسری جانب جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے کہا کہ یوکرائن پر حملے کے ساتھ روس بین الاقوامی نظام کے سب سے بنیادی اصولوں کو توڑ رہا ہے۔بیئر بوک کے مطابق عالمی برادری روس کے اس رویے کے سبب آج کے شرمناک دن کو کبھی نہیں بھولے گی۔ جرمن وزیر خارجہ نے گزشتہ پیر کو یوکرائن کے اپنے اولین سرکاری دورے کے دوران کہا تھا کہ جرمنی روس اور یوکرائن کے تنازعے کا پر امن حل چاہتا ہے۔
علاوہ ازیں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہ ژینس اسٹولٹن برگ یوکرائن پر روسی حملے کا جائزہ لینے کے لیے نیٹو ممالک کے سفیروں کے ساتھ ملاقات کر یں گے۔غیرللکی خبررساں ادرے کے مطابق اسٹولٹن برگ نے اپنے بیان میں کہا کہ بار بار انتباہ اور روس اور یوکرائن کے مابین کشیدگی کو سفارت کاری سے حل کروانے کی انتھک کوششوں کے باوجود روس نے جارحیت کا راستہ اختیار کیا ہے۔ انہوں نے روس کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو اپنے ممبر ممالک کی حفاظت اور دفاع کے لیے سب کچھ کرے گا۔ نیٹو کے ممبر ممالک میں سے متعدد کی سرحدیں یوکرائن سے ملتی ہیں۔