اسلام آباد ( آن لائن )وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کہ قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا، آج تک کسی معاشرے نے لیگل سسٹم کے بغیر ترقی نہیں کی۔90 لاکھ اوورسیز پاکستان میں انویسٹ کرنا شروع کردیں تو ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا، طاقتور کوقانون کے سامنے لانا سب سے بڑا جہاد ہے ۔اسلام آباد میں فوجداری
قانون میں اصلاحات سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ باہر ممالک کے لیگل سسٹم ٹیکنالوجی کی مدد سے بہتر ہوتے رہے جبکہ پاکستان کا سسٹم انگریز کے جانے کے بعد سے نیچے جاتا رہا۔ان کا کہنا تھا کہ طاقتور اور عوام کے لیے علیحدہ پاکستان بن گیا، جسٹس سٹم صرف طاقتور کو فائدہ پہنچانے لگا اور عام آدمی جیلوں میں بھرے جاتے رہے،کئی قیدیوں کا جرم صرف ان کی غربت ہے، تعلیم اور انصاف کا سسٹم شروع سے خراب ہوتا رہا، پرائیوٹ انگریزی اسکول اوپر جاتے رہے اور گورنمنٹ اسکول زوال کا شکار ہوگئے، اسی طرح سرکاری اسپتالوں کا حال بھی خراب ہوتا گیا اور پرائیوٹ اسپتال آتے گئے، امیر ملک سے باہر جاکر علاج کرانے لگے۔انہوں نے کہا کہ آج جو یہ سسٹم متارف کروایا ہے اس کا مقصد عام آدمی تک انصاف کی رسائی ہے، مدینے کی ریاست کا تصور صرف جمعے کے خطبوں تک محدود ہوگیا ہے، اس سے بہترین ماڈل دنیا کی تاریخ میں کوئی نہیں جس نے انقلاب برپا
کیا، اسلامی فلاحی ریاست کا ماڈل مدینہ کی رہاست ہی ہے، ہیلتھ انشورنس جیسا قدم کئی خوشحال ممالک میں بھی موجود نہیں ہے، مفت انشورنس ہر خاندان کو دینا فلاحی رہاست کی جانب اہم قدم ہے۔ریاست مدینہ کے ابتدائی سالوں میں خوشحالی نہیں تھی، لیکن قانون کی بالادستی سب سے پہلے قائم کی گئی، انصاف کی عدم فراہمی پاکستان کا سب سے بڑا
مسئلہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستان ہمارا اثاثہ ہیں جس کی ترسیلات زر سے پاکستان چل رہا ہے، لیکن وہ پاکستان میں انویسٹ کرنے کا تیار نہیں۔انہوں نے کہا کہ میں خود اورسیز پاکستانی رہ چکا ہوں اس لیے میں یہ جانتا ہوں کہ وہ رول آف لا نہ ہونے کی وجہ سے وہ پاکستان میں انویسٹ کرنے کو تیار نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ 90 لاکھ اوورسیز
پاکستان میں انویسٹ کرنا شروع کردیں تو ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا، ریکوڈک سے پاکستان کو 6 ارب ڈالر کا جرمانہ ہوا، اگر یہ کیس ہماری عدالتوں میں ہی حل کیا جاتا تو اتنا بڑا نقصان نہ ہوتا جس کی ہم نے بھاری قیمت ادا کی ہے۔انہوں نے کہا کہ وکلا سے اپیل ہے کہ کرمنل ریفارمز کو امپلیمنٹ کرنا کا کام اب اپ کا ہے۔ سوئٹزرلینڈ رول آف لا
انڈیکس میں سب سے اوپر ہے، ہمارے ناردن ایریاز سوئزرلیند سے بہتر ہے لیکن رول آف لا نہ ہونے کی وجہ سے ،100 بلین ڈالر بھی ہم کما نہیں پاتے ٹورازم سے، سوئزلینڈ میں چپڑاسیوں کے اکاونٹ میں اربوں روپے نہیں نکلتے، ان کا معاشرہ ہمارے لیے مثال ہے، مدینہ کی ریاست میں بھی قانوں کی نظر میں سب برابر تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ طاقتور کا قانون کے سامنے لانا سب سے بڑا جہاد ہے، آپ نے ریفارمز میں ٹیکنالوجی کا اتعمال کرکہ غیرمعمولی کام کیا ہے، ای وی ایم کا مقصد بھی یہی ہے، عام آدمی کو ان ریفارمز کی اشد ضرورت ہے۔