لاہور( این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں میڈیکولیگل سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے90 فیصد ڈاکٹرز کو ناتجربہ کار قرار دیتے ہوئے میڈیکو لیگل کے لئے سرٹیفکیٹ کے حصول کیلئے نئے اصول طے کر دئیے ،فاضل عدالت نے ریمارکس دئیے کہ چیئرمین ڈسٹرکٹ سٹینڈنگ میڈیکل بورڈ بہرہ بنا ہوا ہے،غیر تربیت یافتہ ڈاکٹرز کا مقدمات کا میڈیکولیگل
کرنا بڑا خطرہ ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا ء باجوہ نے محمد ناصر کی اندراج مقدمہ کیلئے دائر درخواست پر 13 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔شہری نے زخمی ہونے پر اندراج مقدمہ کیلئے عدالت سے رجوع کیا تھا جبکہ فاضل عدالت نے اندراج مقدمہ کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔ فاضل عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا کہ90فیصد طبی عملہ جانتا ہی نہیں کہ زخمی کا طبی معائنہ کیسے کرنا ہے ، کم از کم اہلیت پر پورا نہ اترنے والے ماہرین نہیں کہلائے جاسکتے،میڈیکولیگل فوجداری کیسز کے فیصلے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، ڈاکٹر میڈیکولیگل سرٹیفکیٹ رائے کی وجوہات بتانے کا پابند ہوگا،طبی معائنہ کار کی رائے کی وجوہات پر علیحدہ خانہ بنایا جائے۔عدالتی فیصلے میں حکم دیا گیا ہے محکمہ صحت ناتجربہ کارڈاکٹر کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی ذمہ داری نہ دے،طبی معائنہ کار کی کم از کم اہلیت کو پیمانہ بنایا جائے۔ تحریری فیصلے میں مزید قرار دیا گیا ہے کہ ڈاکٹرز کی محض ایک ماہ
تربیت انتہائی کم ہے،میڈیکولیگل کیلئے تربیت دورانیہ کو ایک ماہ سے بڑھایا جائے،میڈیکولیگل سرٹیفکیٹ آرٹیکل 10 کے تحت شفاف ٹرائل کا حصہ ہے۔فاضل عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں ریمارکس دئیے کہ متعلقہ ادارے فوجداری انصاف کو بھول چکے ہیں،میڈیکولیگل لیگل کا آغاز دو ہزار دوسوسال قبل مسیح سے ہوا،میڈیکل کے قانونی اصولوں نے قتل
کی وجہ کا تعین کیا تھا۔ تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا ہے روزانہ سینکڑوں کیسز میں انصاف فراہم نہیں ہوتا ،غیر تربیت یافتہ ڈاکٹرز کا مقدمات کا میڈیکولیگل کرنا بڑا خطرہ ہے،معائنہ کار ہاں یا ناں پر نشان پر لگانے کے رواج پر چل پڑے ہیں۔ فاضل عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں ہدایت کی ہے کہ اگر محمد ناصر استغاثہ دائر کرتا ہے تو ٹرائل کورٹ استغاثہ دائر کرنے پر میرٹ پر فیصلہ کرے۔