پیر‬‮ ، 31 مارچ‬‮ 2025 

بیلاروس اورامریکا اپنے جوہری ہتھیار کم کریں،چین کا مطالبہ

datetime 5  جنوری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بیجنگ(این این آئی)جوہری تصادم سے بچنے کے عالمی طاقتوں کے مشترکہ وعدے کے ایک دن بعدچین نے تسلیم کیا ہے کہ وہ اپنے ہتھیاروں کو جدیدبنا رہا ہے تاہم امریکا کے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ تیزی سے انہیں وسعت دے رہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ اس کے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کی جدید کاری کا عمل جاری ہے،

تاہم اس نے دلیل پیش کی کہ ایسا صرف اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ہے کہ وہ اپنے قومی دفاع کے لیے اپنی کم سے کم ضروریات کو پورا کر سکے۔چینی وزارت خارجہ میں ہتھیاروں کے کنٹرول کے شعبے کے ڈائریکٹر جنرل فو کانگ نے کہاکہ چین نے ہمیشہ سے جوہری ہتھیار پہلے نہ استعمال کرنے کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے، اور ہم اپنی قومی سلامتی کے لیے اپنی جوہری صلاحیتوں کو کم سے کم ضروری سطح پر برقرار رکھتے ہیں۔ انہوں نے امریکا کے ان الزامات کی بھی تردید کی کہ چین اپنے جوہری ہتھیاروں کو بہت تیزی سے وسعت دے رہا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع نے نومبر میں اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ چین سن 2027 تک 700 اور 2030 تک ممکنہ طور پر ایک ہزار جوہری وار ہیڈز رکھنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ایک روز قبل ہی دنیا کی پانچ بڑی طاقتوں امریکا، چین، روس، برطانیہ اور فرانس نے ایک مشترکہ بیان میں جوہری تنازعے سے بچنے اور دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے ایک ساتھ مل کر کام کرنے کا عہد کیا تھا۔ لیکن اس کے دوسرے روز ہی چین نے یہ بیان جاری کیا ۔فو کانگ نے کہا کہ چین اعتماد اور حفاظت کے مسائل کے تحت اپنے جوہری ہتھیاروں کی تجدید کاری عمل جاری رکھے گا۔انہوں نے امریکا اور روس پر زور دیا کہ دنیا کی دو بڑی ایٹمی طاقت کے طور پر دونوں کو تخفیف اسلحہ کی جانب پہلا قدم اٹھانا چاہیے۔

انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہاکہ روئے زمین پر تمام جوہری ہتھیاروں کے 90 فیصد ہتھیار اب بھی امریکا اور روس کے پاس ہیں۔ اور انہیں اپنے جوہری ہتھیاروں کو ناقابل واپسی اور قانونی طور پر پابند طریقوں سے کم کرنا چاہیے۔فو کانگ نے اس موقع پر آبنائے تائیوان کے آس پاس جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی کے خدشات سے متعلق قیاس آرائیوں کو بھی مسترد کیا۔ انہوں نے کہاکہ جوہری ہتھیار حتمی طور پر ایک تدارک ہیں، یہ جنگ یا لڑائی کے لیے نہیں ہیں۔

موضوعات:



کالم



جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ


میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…