ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ملک کو متحد رکھنا ہے تو مارا ماری ،پکڑا پکڑائی،منہ کالا کرنا ،اپنے مطلب کا ڈی جی نیب لگا کر رگڑا لگانے کا دھندا چھوڑنا ہوگا ، نواز شریف کے بغض میں ملک کی چولیں ہلا دی گئی ہیں،ن لیگ

datetime 25  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)آئین پاکستان اور قرارداد مقاصد کے بعد میثاق جمہوریت سب سے اہم قومی سیاسی دستاویز ہے جسے دوسری جماعتوں تک توسیع دی جانی چاہیے ،جتھوں کی سیاست کی حوصلہ شکنی کی جائے ، سیاسی جماعتیں، عدلیہ ، اسٹیبلشمنٹ اور میڈیا جمہوریت او رآئین کی حفاظت کریں ،ملک کو متحد رکھنا ہے تو مارا ماری ،پکڑا پکڑائی،منہ کالا کرنا ،

اپنے مطلب کا ڈی جی نیب لگا کر رگڑا لگانے کا دھندا چھوڑنا ہوگا کیونکہ اس میں سے کچھ نہیں نکلے گا ،جو ٹرینڈ بن گیا ہے کہ اگلی حکومت مسلم لیگ (ن) کی ہے ، اب مسلم لیگ (ن) آگے آگے اور حکومت اس کے پیچھے پیچھے ہو گی ، نواز شریف کے بغض میں ملک کی چولیں ہلا دی گئی ہیں،قائد اعظم نے ووٹ کی طاقت سے پاکستان بنایا،پاکستان میں وہی حاکم ہوگا جسے عوام ووٹ دیں گے ،سیاسی عمل سے نوجوان کا اعتماد کم ہو چکا ہے، سیاست میں زیادہ سے زیادہ ووٹ ڈلوا کر ان کا اعتماد بحال کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے مسلم لیگ (ن) کے زیر اہتمام بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی ولادت کی مناسبت سے ماڈل ٹائون سیکرٹریٹ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز ، مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال، آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر،خواجہ سعد رفیق، سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی، سلمان اکرم راجہ، مفتی راغب نعیمی سمیت دیگر نے خطاب کیا ۔ حمزہ شہباز نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بانی پاکستان کے یوم ولادت پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ، کرسمس کے تہوار پر پوری قوم مسیحیوں بہن بھائیوں کو بھی مبارکباد پیش کرتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آج جتنے بھی شرکاء ہیں میں سب سے پوچھتا ہوں کہ سات دہائیوں سے زیادہ عرصہ گزر گیا ہے جو پچیس دسمبر آج آیا ہے قیام پاکستان کے بعد آج تک کبھی کسی نے ایسا دور دیکھا ہے جو آج ہے ۔ آج لوگوں کے گھروں میں بھوک ہے،فاقے ہیں ، نیا پاکستان بنانے والوں نے کہا تھاکہ ہم ایک کروڑ نوکریاں دیں گے ،ایک کروڑ

نوکریاں دور کی بات ہیں لاکھوں لوگ بیروزگار ہو کر گھروں میں بیٹھ گئے ہیں،پچاس لاکھ دینے کا وعدہ کیا گیا لیکن آج لوگ اپنے گھر بیچ کر اپنے مستقبل پر خرچ کر رہے ہیں،بجلی اور گیس کے بل گھروں میں قہر ڈھاتے ہیں،کیا یہ قائد کا پاکستان ہے ، اس پاکستان جس کو خدا کے فضل و کرم سے ایٹمی قوت بنایا گیا ،اس کا سہرا

ذوالفقار علی بھٹو ،ڈاکٹر عبد القدیر خان کے سر ہے او راللہ تعالیٰ نے نواز شریف کو یہ موقع دیا کہ انہوں نے ملک کا دفاع نا قابل تسخیر بنایا۔ عمران نیازی نے تو وعدہ کیا تھا کہ جب اس کی حکومت بنے گی تو 200ارب ڈالر پاکستان آئیں گے لیکن وہ تو کہیں نظر نہیں آئے ،لیکن اس وقت نواز شریف کو یہ پیشکش کی گئی تھی کہ آپ ایٹمی

دھماکے نہ کریں آپ کو اربوں ڈالر دیں گے لیکن نواز شریف نے کہا تھا کہ نواز شریف اس قوم کا بیٹا ہے اگربھارت نے پانچ دھماکے کر کے ہمیںللکارا ہے تو پاکستان چھ دھماکے کر کے اس کا جواب دے گا،آج یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جس شخص نے ہمیں پاکستان جیسا تحفہ دیا کیا ہم نے اس کے فرمودات پر عمل کیا؟ ۔ انہوں نے کہا کہ آج اخلاق

کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں ،ایک دوسرے کو گالیوں سے نوازا جااتا تھا ۔میثاق جمہوریت کے بعد ہم نے سیاسی پختگی دکھائی دی تھی ، ایک دوسرے کو سیاسی حریف ہونے کے باوجود عزت سے پکارا جاتا تھا لیکن پچھلے ساڑھے تین سالوں میں یہاںاخلاقیات کا جنازہ نکال دیا گیا ہے ۔مسلم لیگ (ن) کی قیادت سمیت ایسا کونسا رہنما ہے

جسے جیل میں نہ ڈالا گیا ہو لیکن آج کے دن میرے دل میں عمران نیازی کے لئے کوئی نفرت نہیں ہے لیکن غصہ ضرور ہے کیونکہ عمران نیازی نے قوم کو جو جھوٹے سبز باغ دکھائے تھے وہ سب ایک ایک کر کے چکنا چور ہوئے ،یہاں نیا پاکستان کیا بننا تھا تم نے تو پرانے پاکستان کو بھی برباد کر دیا اور قوم اس کی گواہ ہے ۔ تم نے اپنے

نئے پاکستان کے نعرے تلے پاکستانی قوم کے خوابوں کو دفن کر دیا ہے،قوم پوچھتی ہے کہ کہاں ہے سستی روٹی ، کہاں ہے سستی چینی ، کہاں ہے ایک پاکستان، ، ہم تم سے جیلوں میں ڈالنے کا حساب نہیں مانگتے لیکن تم نے جو پاکستانی قوم کے خواب چکنا چور کئے،پاکستانی قوم کے بچوں کو بھوک میں مبتلا کیا،لوگ بجلی اور گیس کے

بلوں کی وجہ سے پریشان تمہیں ان کے دکھوں کا جواب ضرور دینا پڑے گا ،قوم تم سے حساب لے گی ۔ انہوں نے کہا کہ تم کہتے ہوں کہ مہنگائی نہیں ہے ،بنی گالہ سے نیچے اترو، انا ء کے پہاڑ سے نیچے آئو عوام تمہارا محاسبہ کرنے کے لئے تیار ہیں، اس قوم کے دکھوں کو محسوس کر کے دیکھو تمہیں پتہ چلے گا کہ اس ملک کے بائیس

کروڑعوام کے دکھ کس انتہا کو پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی آج گرداب میں پھنس چکا ہے کیونکہ س نے اللہ کی مخلوق کو بھوک میں مبتلا کیا ، اللہ کی مخلوق سے جھوٹ بولے ، سستی کینسر کی دوائیاں تک چھین لیں ، تم نے اس قوم سے روزگار چھین لیا ،تم سیاسی پکڑ میں نہیں اللہ کی پکڑ میں ہو انشا اللہ خد اکی ذات اس سے

حساب لے گی ۔انہوں نے کہا کہ میں اس وقت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مخاطب ہوں ،سیاسی جماعتوں سے مخاطب ہوں ،آج پاکستان خدانخواستہ ریت کی طرح ہمارے ہاتھوں سے پھسل رہا ہے ،اسٹیک ہولڈرز اورسیاسی جماعتوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آج اگر پہاڑ جیسے مسائل ہیں اگر ان سے نبرد آزما ہونے کا کوئی حل ہے و ہ صاف ،شفاف

اور منصفانہ انتخابات ہیں،جب تک ملک میں سویلین بالا دستی نہیں ہو گی ، جب تک پارلیمنٹ قوم کی تقدیر کے فیصلے نہیں کر ے گی جمہوریت کی گاڑی آگے نہیں جا سکتی ۔انہوں نے کہا کہ جب جب بھی ملک پر کڑا وقت آیا سیاسی جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھیں لیکن عمران نیازی پتلی گلی سے نکل گیا ، ہم پہلے ہی کہتے تھے یہ وزیر اعظم

نہیں جعلی وزیر اعظم ہے ، یہ کھلاڑی نہیں ہے اس نے کھیل نہیں کھیلا بلکہ قوم کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے ،قوم کو دھوکہ دیا ہے ،عمران نیازی نے قوم کے ساتھ جھوٹے وعدوں کا گھنائونا کھیل کھیلا ، قوم تمہیں ووٹ کی طاقت سے سزا دے گی اورتمہیں کٹہرے میں لے کر آئے گی ۔خیبر پختوانخواہ کے بلدیاتی انتخابات میں صرف ٹریلر چلا ہے ،

منصفانہ انتخابات کے نتیجے میں تم بنی گالہ میں نہیں رہ سکو گے اور قوم تمہیں ووٹ کی طاقت تمہیں اٹھا کر سمندر میں پھینک دے گی ۔حمزہ شہباز نے کہا کہ قوم کو بتایا چاہتا ہوں حکمران کہتے ہیں کہ مافیاز نے چینی کھا لی ،گندم کھا لی حالانکہ اربوں روپے تمہارے پیاروں نے لوٹے ،مافیا مافیاز کھیلنا بند کرو یہ تو تمہاری چھتری تلے

پل رہے ہیں او ر تم ان کی اے ٹی ایم پر پلتے ہو ،تم پاکستان کے سب سے بڑے مافیا ہو ۔انہوں نے کہا کہ آج کھاد کی بوری ساڑھے نو ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے لیکن پھر بھی نایاب ہے ، تمہاری اے ٹی ایم نے کھاد بلیک کر کے گوداموں میں رکھ لی ہے ۔احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) پاکستان کی ماں ہے آج پاکستان جن بحرانوں میں

گھرا ہوا ہے اس میں ہمارے اوپر بڑی ذمہ داری ہے کہ اسے بحرانوں سے نکالیں۔ اگر تحریک پاکستان کی بنیاد ذاتی مفاد پر ہوتی تو آج پاکستان نہ بنتا، ہزاروں کارکنوں نے لالچ سے پاک ہوکر پاکستان کیلئے قربانی دی، پاکستان کو بچانا چاہتے ہیں ،اپنے بچوں کیلئے محفوظ و خوشحال ملک بنانا چاہتے ہیں تو لیگی کارکنوں کو بے لوث جدوجہد کو

اپناناہوگا، تصویروں کی سیاست سے پاکستان نہیں بن سکتا بلکہ ڈسپلن سے بنے گا، لیگی کارکن ڈسپلن توڑنے کی روش ترک کریں، ڈسپلن کے بغیر بڑی جدوجہد پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے ووٹ کی طاقت سے پاکستان بنایا تھا، پاکستان آئین و قانون کے راستے سے ہٹ گیا اور دو حصوں میں تقسیم ہوا ،ہم بچے

ہوئے پاکستان کو سنبھالنے کی کوشش کررہے ہیں۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آج دس ہزار لوگوں کا جتھہ وفاقی دارالحکومت کو ہلا دیتا ہے ،لرزہ طارہ کر دیتا ہے ، کیا ریاستیں ایسے چلتی ہیں ، پاکستان ایٹمی قوت کا حامل اور طاقتور ہمسایوں کے درمیان واقع ہے ، دنیا کی طاقتیں ہمارے اوپر نظر جمائیں بیٹھی ہیں لیکن ایسے حالا ت میں

بھی ہم دست و گریبان ہیں ، ایک دوسرے کی بے عزتی کرتے ہیں ، طاقت کا گھنائونا کھیل ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں انصاف نہیں ہے ، یہاں لوگ اپنی اننگز کھیل کر چلے جاتے ہیں لیکن پاکستان کے راستے میں ٹائم بم اور بارودی سرنگیں بچھا کر جاتے ہیں ، کون ہے جس نے یہ کام نہیں کیا ۔نواز

شریف کے بغض میں ملک کی چولیں ہلا دیں ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ہر دور میں سیاسی پختگی دکھائی ، نواز شریف کو جب پیپلز پارٹی کے کچھ لوگوں کے احتساب کے لئے کہا گیا تو انہیں ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج لوگوں کے پاس روٹی نہیں ہے ، ملک میں بجلی کے اندھیرے ہیں، احتساب جن اداروں کا کام ہے وہ کریں

، انصاف دینا عدالتوں کا کام ہے ۔ اگر نواز شریف 2013ء کے انتخابات میں عمران خان کو خیبر پختوانخواہ میں حکومت نہ بنانے دیتے تو کیا آج عمران خان یہاں تک پہنچ سکتا تھا۔ آصف زرداری کے دور میں میرے سمیت اکثریتی رہنمائوں نے کہا کہ لانگ کریں ، استعفے دیں لیکن نواز شریف نے انکار کر دیا اور ثابت ہو گیا کہ ہم سب

غلط تھے او رنواز شریف درست تھے ۔انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت دو جماعتوں میں ہوا ،آج بھی ضرورت ہے اسے اب دوسری جماعتوں تک توسیع دینی چاہیے ، آئین پاکستان، قرارداد مقاصد کے بعد یہ سب سے اہم قومی سیاسی دستاویز ہے ۔انہوںنے کہا کہ اگر ملک کو متحد رکھنا ہے تو مار اماری، پکڑ اپکڑائی، منہ کالا کرنے ، رگڑا

لگانے کے دھندے کو چھوڑنا ہوگا ، کیونکہ اس میں پہلے کچھ نکلا ہے او رنہ آئندہ نکلے گا ، ملک او رسیاست کو چلنے دیں ، سیاسی جماعتیں خود کو منظم کریں، اپنے اندر جمہوری اقدار کو فروغ دیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج وزیر اعظم اپوزیشن اور سیاسی جماعتوں سے ورکنگ ریلیشن رکھنے کا روا دار نہیں ہے ۔ہم تو کہتے ہیں پیپلز پارٹی

پنجاب میں دوبارہ پیدائش ہونی چاہیے لیکن اس کے لئے 133والا ماڈل نہیں چلے گا ،طعنے دینے، رگیدنے کا کام بند کریں اور کارکردگی کی بنیاد پر آگے بڑھیں۔ا نہوں نے کہا کہ اگر ملک کو چلانا ہے تو مسلم لیگ (ن) کو ایک بدلا چھوڑنا پڑے گا ،جو ٹرینڈ بن گیا ہے ہمیں حکومت ملے گی ، انشا اللہ مسلم لیگ (ن) آگے آگے اور حکومت ہمارے

پیچھے پیچھے ہو گی ، لیکن جب ہم اقتدار میں آئیںتو بدلا نہ لیں۔راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد رکھیں اور خود کو آنے والے وقت کیلئے تیار رکھیں، نواز شریف کا نظریہ جمہور اور پارلیمنٹ کی بالادستی کا ہے ، انتخابات صاف اورشفاف ہم صرف یہی چاہتے ہیں۔مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ قائد اعظم نے ووٹ کی طاقت

سے پاکستان بنایا،انہوںنے جنگ نہیں لڑی ، انہوں نے اس ملک کو فتح نہیں کیا،جب ہم نے ووٹ کی طاقت کو تسلیم نہیں کیا تو ملک ٹوٹ گیا،پاکستان ووٹ کی طاقت سے ہی مستحکم ہوگا۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختوانخواہ کے بلدیاتی انتخابات میں عوام نے ووٹ کی طاقت سے فیصلہ کیا،پاکستان میں رہنے والوں نے انگریز سے لڑے ہندو سے لڑے

اور ملک ان سے چھین لیا،پاکستان میں وہی حاکم ہوگا جسے عوام ووٹ دیں گے ،مجھے لگ رہا ہے کہ یہ دن آنے والے ہیں۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جو کچھ سیالکوٹ میں ہوا اس واقعہ پر غور کرنا ہوگا، کیا وجہ تھی کہ دین کے نام پر اندوہناک واقعہ پیش آیا ،سیاست ایسا فرض ہے جس میں سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہے، سیاستدان اور

جمہوریت کو برا بھلا کہنے سے ملک کی جڑیں کمزور کی گئیں،مسلم لیگ (ن)کا فرض ہے قوم کی رہنمائی کرے۔احمد بلال محبوب نے کہا کہ کہ چار سال میں مسلم لیگ (ن) نے مشکل وقت میں اتحاد کو برقرار رکھا او ریہ پاکستان کی سیاست کا روشن باب ہے، یہاں اصولوں کی بات تو کی جاتی ہے لیکن اس پر ڈٹ جانا کم دیکھنے میں آتا ہے، پارٹی کو ڈسپلن فورس کے طورپر قائم ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں نوجوانوں کا ووٹ اہم

ہوگا ،سیاسی عمل سے نوجوان کا اعتماد کم ہو چکا ہے، سیاست میں زیادہ سے زیادہ ووٹ ڈلوا کر ان کا اعتماد بحال کیا جائے۔مراغب نعیمی نے کہا کہ اگر ہجوم کی صورت رہے تو کبھی سیاسی جماعت نہیں بن سکتے، قائد کو کبھی کوئی خرید نہیں سکتا ،نظریے کی کمٹمنٹ سے آگے آنا ہوگا،قائداعظم رول آف لا ء کو خود پر لاگو کرتے تھے، جو مملکت آئین سے چلائی جاتی ہیں اس میں امن ہوتاہے۔اس موقع پر قائد اعظم اور نواز شریف کی سالگرہ کا کیک بھی کاٹا گیا ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…