کراچی (آن لائن)مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں روپے کے مقابلے ڈالر 178روپے کی سطح عبور کر کے ملکی تاریخ کی بلند سطح پر پہنچ گیا ہے۔فاریکس ایسوسی ایشن آف کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو انٹر بینک میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر میں 50پیسے کا اضافہ ہواجس سے ڈالر کی قیمت خرید 176.40روپے سے بڑھ کر176.80روپے اور قیمت فروخت176.50روپے سے
بڑھ کر177روپے ہو گئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر90پیسے مہنگا ہو گیا جس سے ڈالر کی قیمت کی خرید 177.30روپے سے بڑھ کر178.20روپے اور قیمت فروخت177.80روپے سے بڑھ کر178.70روپے پر جا پہنچی۔فاریکس رپورٹ کے مطابق یورو کی قدر میں 1روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس سے یورو کی قیمت خرید 198روپے سے بڑھ کر198.50روپے اور قیمت فروخت200روپے سے بڑھ کر201روپے ہو گئی تاہم برطانوی پونڈ کی قیمت خرید233.50روپے اور قیمت فروخت236روپے پر بدستور برقرار ہی۔ دوسری جانبافغانی کرنسی کی قیمت میں اضافہ ہو گیا ہے چوک یادگار میں ڈالر کے ساتھ ساتھ افغانی کرنسی کی مانگ میں اضافہ ہو گیا ہے غیر قانونی کرنسی کےکاروبار کرنے والے تاجروں نے افغان کرنسی کو بلیک میں فروخت کرنا شروع کردیا ہے افغان کرنسی اور ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے افغانستان کی کرنسی کے مقابلے پر بھی پاکستانی کرنسی مسلسل زوال پذیر ہے اس وقت ایک پاکستانی روپے کی قیمت 54 افغانی پیسے کے برابر ہو گئی ہے یعنی پاکستانی 100 روپے کے عوض آپ کو 54.71 روپے افغانی ملتے ہیں، کرنسی کی قدر میں کمی سے ایک جانب ملکی درآمدات کی قیمت بڑھ رہی ہے اور پیداواری لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری جانب پاکستانی معیشت بارے بھی منفی تاثر گہرا ہو تا جا رہا ہے خاص طور پر پاکستانی یہ سمجھتے ہیں کہ کرنسی کی قدر میں کمی کمزور ہوتی معیشت کا شاخسانہ ہے،ملک میں بے قابو مہنگائی کا بھی بڑا سبب کرنسی کی قدر میں کمی ہے۔