نیویارک(این این آئی)بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی (آئی سی آر سی)نے کہاہے کہ ایک طرف افغانستان اس وقت انسانی بحران سے دوچار ہے دوسری طرف امدادی تنظیموں کو اپنے کارکنوں مثلا ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر اہلکاروں کو تنخواہیں ادا کرنے میں دشواری پیش آرہی ہے کیونکہ وہاں بینک کھاتوں میں تنخواہیں منتقل کرنے کا فی الحال کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق آئی سی آرسی کے صدر پیٹر ماورر نے کہاکہ افغانستان میں اصل مسئلہ بھوک کا نہیں ہے۔ اصل مسئلہ سماجی خدمات سے وابستہ افراد کو ان کی تنخواہیں ادا کرنے کا ہے کیونکہ وہاں نقد رقم کی کمی ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہدے کہ بیشتر ڈاکٹرز، نرسیں، آبی نظام اور بجلی کی فراہمی کے نظام سے وابستہ افراد وہی لوگ ہیں جو پہلے بھی کام کررہے تھے۔ تبدیلی قیادت کی ہوئی ہے ان کام کرنے والے افراد کی نہیں۔ریڈکراس کے سربراہ نے کہا کہ اگر خشک سالی کی وجہ سے اناج کی پیداوار متاثر ہوتی ہے اور ملکی معیشت بدحالی سے دوچار رہتی ہے تو افغانستان بھوک کے بحران سے دوچار ہوسکتا ہے۔انہوں نے تاہم زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو اس وقت جس فوری بحران کا سامنا ہے وہ لوگوں کی تنخواہوں کی ادائیگی کا ہے۔ ان کی تنخواہیں جلد از جلد ادا کی جانی چاہییں تاکہ بنیادی سماجی خدمات بحال رہ سکیں۔ماورر کا کہنا تھاکہ اگر لوگوں کو بنیادی خوراک نہیں ملے گی تو وہ بیمار ہوجائیں گے۔ اگر ہیلتھ سسٹم صحت کے مسائل پر خاطر خواہ قابو پانے میں ناکام رہے تو یہ بھی ایک مسئلہ ہے۔ اس لیے خوراک، صحت، پانی، حفظان صحت، بجلی اور تعلیمی نظام میں جو باہم ربط ہے میں اس حوالے سے فکر مند ہوں۔آئی سی آر سی کے صدر پیٹرماورر کے یہ خدشات افغانستان کے لیے اقو ام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے خیالات سے مماثل ہیں
جنہوں نے اس ہفتے متنبہ کیا تھا کہ یہ ملک ایک بڑے انسانی تباہی کے دہانے پر ہے اوراس کی تباہ ہوتی ہوئی معیشت سے شدت پسندی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔تھامس ویسٹ کا کہنا تھا کہ امریکا افغان عوام کی انسانی بنیادوں پر مدد جاری رکھے گا اور یہ کہ اس سال پہلے ہی 474 ملین ڈالرز فراہم کیے جا چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ واشنگٹن افغان شہریوں کی مدد میں ہر ممکن کوشش کر رہا ہے اورہم طالبان کے ساتھ واضح، صاف سفارت کاری جاری رکھیں گے۔