لاہور(آن لائن) سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ این اے 133میں الیکشن رولز کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہے،ٹی ایم اے بار بار ہمارے بینرز اور فلیکسز اتارتی ہے،سابقہ اور موجودہ حکومت کے امیدواروں کی انتخابی مہم کو ہاتھ تک نہیں لگایا جا رہاتوقع ہے الیکشن۔کمشن ایسے ہتھکنڈوں کو روکیگا،
پی ٹی آئی امیدوار کی طرف سے بھی ترقیاتی کاموں کا افتتاح ہو رہا ہے۔امید ہے ا لیکشن کمشن اس کا فوری نوٹس لے گا،وہ گزشتہ روز اسلم گل،عثمان ملک،ثمینہ پگانوالی،رانا عرفان اور دیگر کیساتھ پیپلز پارٹی کے مرکزی انتخابی دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پرچودھری اختر،رانا جمیل منج،سونیا خان،،امجد جٹ،شمشیر مرزا،یاسر بارا،کامران،عمر ایاز،عانر سہیل بٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ جو کہتے تھے پیپلز پارٹی پنجاب میں کمزور ہو گئی ہے انہیں ہم نے منہ توڑ جواب دینا ہے۔جوپاکستان بدلنے چلے تھے۔کوئی طبقہ ایسا نہیں جو ان کیخلاف وہی زبان استعمال کرتے ہیں جو خان صاحب استعمال کرتے تھے،حیران ہیں کہ ذات دی کوڑھ کرلی تے شہتیراں نوں جپھے،تمھیں کیا پتہ ریاست مدینہ کیا ہے۔یہ ضیاء الحق ٹو بننے کی کوشش کر رہا ہے،لاہوریوں کو بتانا ہو گا کہ کیا ہو رہا ہے۔قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ بچے بلکتے ہیں تو خان صاحب کہتے ہیں گھبرانا نہیں پندرہ دن قبل بھارت میں پیٹرول 111روپے لٹر ہمارے ہاں 126روپے تھا،ڈالر کی قیمت 175 روپے سے نیچے آ گئی ہے پیٹرول سستا کیوں نہیں ہوا،چینی کی قیمت میں کمی کیوں نہیں ہو رہی ،گندم کا ریٹ حکومت نے مقرر کیا۔اسکا ریٹ بڑھ گیا جو صریحاً آپ کی نالائقی ہے،خان صاحب کے سیکھتے سیکھتے قوم پتہ نہیں کہاں چلی جائیگی۔
ان تمام مسائل کاحل حکومت سے جان چھڑانا اور نئے الیکشن کرانا ہے،ہم کہتے ہیں عدم اعتماد لائیں ،ن لیگ والے کہتے ہیں کہ یہ حکومت 5سال پورے کرے۔میاں صاحب اپنے نعرے ووٹ اور ووٹر کو عزت دو کیساتھ مخلص ہو جائیں ،گھر کے ساتھی آپ کیساتھ نہیں۔عوام۔کے سامنے اپنے آپ کو کلیر کریںضیاء نے اسلامی نظام کا نعرہ لگا کے
خود کو مسلط کیا تھا۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ یہ اسلم گل یا دو امیدواروں کا الیکشن نہیں ،لاہور والے کسی کے دھوکے میں نہیں آئینگے،آج لاہور کے عوام نے ثابت کرنا ہے کہ انہوں نے عمران اور ووٹ کو عزت دو والوں کو مسترد کر دی دینگے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم عملاً ختم ہو چکی۔اسکی اصل جان پیپلز
پارٹی تھی ن لیگ مان جاتی تو یہ حکومت فورا فارغ ہو جاتی ،ہم کہتے ہیں کہ ہم ان انتخابی قوانین کو تسلیم نہیں کرتے،سب جماعتوں کے اتفاق رائے سے انتخابی قوانین بنائے جائیں ،آج حکومت خود اپنی ناکامیوں کا اعتراف کر رہی ہے۔عوام پانچ دسمبر کو فیصلہ کریگی،اگلا الیکشن انشا اللہ پیپلز پارٹی جیتے گی یہی چراغ جلیں گے تو روشنی
ہو گی،بھیسیاست صرف اکثریت کیساتھ کھیلنے کا نام نہیں ،سارے اکھٹے ہو جائیں تو عدم اعتماد لا سکتے ہیں، گروپ سامنے نہیں آیا تھا۔ہم۔سیاسی لوگ ہیں ہارس ٹریڈنگ پر یقین نہیں رکھتے،فرض کریں حالات نہیں بدلتے تو کیا مزاحمت کرنا چھوڑ دیں۔مجھے یوں لگ رہا ہے کہ ملک۔میں انتہا پسندی کھل کر ناچنا شروع ہو گئی ہے،لگتا ہے کہ نیا مذہبی اتحاد کھڑا ہو رہا ہے۔مذہب پر سب کو مان ہے مگر اسے اقتدار حاصل کرنے کیے استعمال کرنا غلط
ہے،اداروں کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ ملک۔میں آئین کے تحت حکومت چلنی ہے یا عوام کے مذہبی جذبات بھڑکا ئے جو سارے ملکر کھچڑی پکانے جا رہے ہیں اسکا نتیجہ۔کیا ہو گا،انتہا پسندی کیساتھ مذاکرات سے اور زیادہ انتہا پسندی سامنے آئے گئی۔ن لیگ میں جو دو بیانیے ہیں ،ان میں مفاہمت کا بیانیہ کیا یے۔ہم عملی بات کرتے ہیں۔چیرمین صاحب کی طرف سے اسلم گل کو ٹکٹ دینے کا خیر مقدم کرتے ہیں،مشکل ہو یا اسانیاں،اسلم گل ڈٹ کر پیپلز پارٹی کیساتھ کھڑا رہا۔