اسلام آباد(این این آئی )پبلک اکائونٹس کمیٹی نے کہاہے کہ گنے کی فصل کپاس کا علاقہ نگل رہی ہے ملک میں شوگر کا مافیہ کھڑا ہوگیاہے، کپاس کی کاشت سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے چینی درآمد، شوگرملوں کو بند کردیں،شوگر ملیں سیاست دانوں یا ان کے اے ٹی ایم کی ہیں جبکہ چیئرمین راناتنویر حسین نے کہاہے کہ شہروںکی نسبت گائوں میں لوگوں کے اپنے غلہ ہونے کی وجہ سے مہنگائی کم ہے
کپاس کے بیج کے حوالے سے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے ،کپاس کی سپورٹ پرائس جاری کی جائے جبکہ حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ تحقیق پرکام ہورہاہے پہلا فیزمیں7لاکھ زیتون کے پودیدرآمد کرکے مختلف جگہوں پر لگادیاگیاہے ،چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر اعظیم کی ملازمت میں توسیع کی سمری واپس لے لی ۔جمعرات کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کااجلاس چیئرمین رانا تنویر حسین کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔اجلاس میں سینیٹر مشاہد حسین سید، سید حسین طارق،خواجہ آصف،نورعالم خان سینیٹر طلحہ محمود ریاض فتیانہ نے شرکت کی۔اجلاس میںوزارت فوڈسکیورٹی کے گرانٹس اور پی اے آرسی کے پیرے زیر بحث آئے۔چیرمین کمیٹی راناتنویر حسین نے چیرمین پی اے آر سی ڈاکٹر اعظیم کی ملازمت میں توسیع کی سمری واپس لینے کے حوالے سے پوچھا جس پر سیکرٹری فوڈسیکورٹی نے کمیٹی کوبتایاکہ سابق پی اے آر سی کے چیرمین کی سمری واپس کرلی ہے۔نئے چیرمین کی تعیناتی کے لیے قانونی طریقہ کے مطابق اخبار میں اشتہاردیں گے۔کمیٹی نے وزرت فوڈ سیکورٹی کے دو گرانٹس کے حوالیسے پیرے نمٹادہیے۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ وزارت نے 8 عشارہ 1ارب روپے کی گرانٹ لی جس میں سے 2عشاریہ 1ارب روپے واپس کردیئے۔سیکرٹری نے کہاکہ یہ 2018الیکشن کا سال تھا اس کی وجہ سے سے پیسے خرچ نہ ہوئے اور وقت پر پیسے واپس کردیئے گئے تھے۔
چیئرمین نے کہاکہ بری بجٹ کی وجہ سے پیسے ہوتے ہیں تو خرچ نہیں ہوتے اور بعض جگہوں پر پیسے نہیں دیئے جاتے ہیں باقاعدہ بجٹ بنایا جائے ماضی میں ترقیاتی بجٹ سے گاڑیاں خریدیں گئیں۔زیتون کے حوالے سے ارکان کمیٹی نیپوچھاکہ اس حوالے سے کیاکیاجارہاہے جس پر سیکرٹری نے بتایا کہ7لاکھ زیتون کے پودیدرا?مد
کئے گئے ان کومختلف جگہوں پر لگادیاہے پہلا فیزمکمل ہوچکاہے۔ چیرمین کمیٹی راناتنویر نے کہاکہ پی اے آر سی کو ٹھیک کردیں 60کے بعد کوئی ریسرچ ہوئی نہیں ہے ریسرچ کی زمینوں پر قبضے ہوگئے ہیں۔پنجاب میںیہ سنٹرجنوب ایشیاء میں بہترین ریسرچ سنٹر تھے آج ان کا برا حال ہے کالاشاہ کاکو میں زمین پر قبضہ ہوگیا ہے۔
سینیٹرطلحہ محمود نے کہاکہ تحقیق کے شعبہ میں چین سے مدد لی جائے۔سیکرٹری نے کہاکہ جتنے سائنس دان ہیں ان کو رائٹس نہیں ملتے تھے جس کی وجہ سے ان کو فائدہ نہیں ہوتا تھا اب اس پر کام ہورہاہے جس سے سائنس دان کو حقوق ملیں گے۔ پی اے آر سی کی ری سٹیرکچرنگ کی ضرورت ہے چین کے ساتھ کام ہورہاہے مگر نظر نہیں
آرہاہے۔ راناتنویر نے کہاکہ اگر کچھ نظر نہیں آرہاہے تو اس کا مطلب ہے کام نہیں ہورہاہے۔جی ڈی پی میں زراعت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ گائوں کے لوگوں کا گزارا ہورہاہے اگر نہ ہو رہا ہوتا تو ابھی تک انقلاب آجاتا مہنگائی شہروں میں ہے ،گائوں میں لوگوں کا اپناغلہ ہونے کی وجہ سے گزارا ہورہاہے،گنے کا علاقہ بڑرہاہے ہم اس کی
زوننگ کرنا چاہتے تھے مگر نہیں کرسکے، گنا کپاس کا علاقہ نگل رہاہے گنے کا مافیہ کھڑا کردیا ہے۔ اگر کپاس کی کاشت سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے اور گنے کو درآمد کرکے کم پیسے خرچ ہوتے ہیں تو شوگرملوں کو بند کردیں۔خواجہ آصف نے کہاکہ گنا پانی بھی زیادہ پیتا ہے پانی کی سطح کم ہورہی ہے۔گنے کو درآمد کیا جائے ملک میں
شوگر مل مافیا بن گیا ہے،شوگر مل کی استعداد کار قانونی اجازت سے زیادہ ہے۔ ہم کپاس کے بڑے درآمد کرنے والے تھے مگر کپاس غائب ہوگئی ہے شوگر ملز سیاست دانوں کے ہاتھ میں ہے یا ان کے اے ٹی ایم کی ملیں ہیں۔سیکرٹری نے کہاکہ کپاس کی قیمت 5ہزار کم ازکم قیمت مقرار کی گئی ہے اس دفع کپاس اچھی ہوئی ہے۔گنا زیادہ علاقہ میں لگاہواہے۔گنا ایک سال میں تیار ہوتا ہے جبکہ کپاس 6ماہ میں تیار ہے۔چیرمین نے کہاکہ کپاس کے بیج
کے حوالے سے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ کمیٹی نے پی اے آرسی کے حوالے سے پیروں پر حکام کوہدایت کی کہ آڈٹ حکام کودیٹادیاجائے اگر آڈٹ والے مطمئن ہوتے ہیں تو پیرے نمٹادیں۔آڈٹ حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ بلک میں گیس اورپانی خریدنے کی وجہ سے 2کڑور22لاکھ سے زیادہ کانقصان ہواہے جس پر کمیٹی نے ہدایت کہ کہ متعلقہ کمپنیوں سے بلک (اکٹھی)میںگیس اور پانی نہ لیاجائے بلکہ میٹر لگائے جائیں جو ملازم جتنی گیس استعمال کرتاہے وہ اتنابل اداکرے۔