اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ نے وفاقی وزیر خسرو بختیار کو بطور وزیر کام سے روکنے کیلئے دائر درخواست درخواست گزار احسن کی تیاری کی درخواست پر غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی ہے۔جمعہ کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے معاملہ پر سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے درخوستگزار کو
مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ نے کہا کہ خسرو بختیار وفاقی وزیر ہونے کے ساتھ شوگر ملز کے مالک بھی ہیں،درخواست کے مطابق شوگر ملز پر نیب انکوائری چل رہی ہے، کون سا قانون کہتا ہے کہ وفاقی وزیر پر انکوائری شروع ہو جائے تو اسے عہدے سے مستفی ہونا چاہئے،آپ نیب قانون یا آئین کے حوالے سے یہ بات ثابت کر دیں کہ وفاقی وزیر کا انکوائری کی صورت میں مستعفی ہونا ضروری ہے،آپ کیس کی تیاری کر کے آئیں ورنہ عوامی وقت ضائع کرنے پر آپکو بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ دوران سماعت درخوستگزار نے موقف اپنایا کہ روپا ایکٹ کہتا ہے کہ پبلک آفس ہولڈر امین ہونا چاہئے۔ اس دوران جسٹس عمر عطا بندیال نے درخوستگزار کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کیس میں بنیادی سوال یہ اٹھایا گیا ہے کہ وفاقی وزیر خسرو بختیار اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں، آپ کے کیس میں کوئی جان نظر نہیں آ رہی، آپ نے مثال دی دوسرے ملکوں میں ریلوے حادثے پر وزیر مستعفی ہو جاتے ہیں، یہ اخلاقی اقدار کی بات ہے جو جمہوری نظام میں مختلف ہوتے ہیں، بتائیں انکوائری شروع ہونے پر ہمارے ملک میں کتنے وزیر آج تک مستعفی ہوئے،الیکشن کمیشن اگر فارن فنڈنگ کیس کی انکوائری کر رہا ہے تو کیا وزیر اعظم مستعفی ہو جائیں؟ عدالت عظمی نے درخواست گزار کو کیس کی تیاری کا وقت دیتے ہوئے معاملہ پر سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی ہے۔