لاہور( این این آئی ) احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نیب کے گواہوں کو طلب کرلیا۔لاہور کی دو احتساب عدالتوں میں تین مقدمات کی سماعت ہوئی، حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان رمضان شوگر مل اور منی لانڈرنگ کے ریفرنسز میں پیش ہوئے جبکہ شہباز شریف کے خلاف تینوں
مقدمات میں حاضری معافی کی درخواست پیش کی گئی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔عدالتوں نے تینوں مقدمات میں استغاثہ کے گواہوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت 18 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔منی لانڈرنگ ریفرنس میں عدالت نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز پر پلیڈر کے ذریعے فرد جرم عائد کی گئی ،صحت جرم سے انکار پر عدالت نے استغاثہ کو گواہ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے ایک بار پھر کیسز کو الگ الگ تاریخوں میں مقرر کرنے کی استدعا کی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ 3ریفرنسز میں ایک ہی تاریخ سے گواہوں کے بیان ریکارڈ نہیں ہوسکتے، جس پر عدالت نے کہا کہ جب گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہونا شروع ہوں گے تو دیکھ لیں گے۔ ۔مذکورہ ریفرنس مینشہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان پر پہلے ہی فرد جرم عائد ہوچکی ہے۔ احتساب عدالت نے شہباز شریف فیملی کے اثاثے منجمد کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت 18 اکتوبر تک ملتوی کر تے ہوئے شہباز شریف فیملی کے وکلاء سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کر لیا۔احتساب عدالت نمبر دو کے جج نسیم احمد ورک نے کیس پر سماعت کی ۔ شہبازشریف فیملی کی جانب سے اثاثے منجمد کرنے کے حکم کو چیلنج کیا گیا ہے ۔شہبازشریف،حمزہ شہباز،نصرت شہباز،تہمینہ درانی اور کمپنیوں کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ درخو است میں موقف اپنایا گیا کہ اثاثہ جات کو منجمد کرنے کا حکم درست نہیں ہے،استدعا ہے اثاثہ جات منجمد کرنے کے احکامات کو کالعدم قرار دے ۔