واشنگٹن(این این آئی )امریکا کے سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے کانگریس کو بتایا ہے کہ افغان فوج کی اچانک پسپائی سے پنٹاگون مشکل میں پڑ گیا اور ساتھ ہی افغانستان میں امریکا کی طویل جنگ کے دوران کرپشن سمیت متعدد غلطیوں کا اعتراف کرلیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ حقیقت یہ ہے کہ
افغان فوج کئی جگہ ایک فائر کیے بغیر پسپا ہوگئی، جس نے ہم سب کو حیرت میں ڈال دیا۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ دعوے کرنا بددیانتی ہوگی۔لائیڈ آسٹن افغانستان میں جنگ کے خاتمے پر پیدا ہونے والی افراتفری سے متعلق دو روزہ اجلاس کے ابتدا میں آگاہ کر رہے تھے کہ اس جنگ میں امریکی فوجیوں اور شہریوں کو بھاری جانی نقصان ہوا جبکہ طالبان واپس حکومت میں براجمان ہوگئے۔امریکی سیکریٹری دفاع نے ایک لاکھ 24 ہزار افغان شہریوں کے انخلا پر امریکی عہدیداروں کی تعریف کی، جس کے دوران کابل ایئرپورٹ پر خود کش حملے میں 13 امریکی فوجی بھی مارے گئے تھے اور افغانستان کے شہریوں سمیت 100 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔آسٹن نے بتایا کہ کیا یہ بہترین ہے؟ تو بالکل نہیں اور اشارہ کیا کہ افغان شہری جو ملک چھوڑنا چاہتے تھے وہ امریکی فوجی طیارے سے گر کر ہلاک ہوئے اور امریکی ڈرون کی زد میں آکر جاں بحق ہونے والے افغان شہریوں کا بھی تذکرہ کیا۔سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں شامل ری پبلکن کے سینئر رہنما سینیٹر جیمز انہوف نے بائیڈن انتظامیہ پر الزام عائد کیا کہ جس طرح 20 سالہ جنگ کا خاتمہ ہوا ہے اس کو ناقدین شرم ناک کہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بائیڈن نے اپنی فوجی قیادت کے مشوروں کو نظرانداز کیا اور امریکی انخلا کے بعد کئی امریکیوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔ری پبلکن سینیٹر کا کہنا تھا کہ ہم سب نے صدر کی جانب سے کی گئیں غلطیوں کو دیکھا۔امریکی فوج کے دو سینئر کمانڈروں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف آرمی جنرل مارک ملی اور میرین جنرل امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل فرینک میکنزی سے بھی سخت سوالات کیے جانے کا امکان ہے۔