لاہور( این این آئی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ عورت کو سب سے پہلے وراثت میں حصہ اسلام نے دیا جو اس سے کوئی نہیں چھین سکتا،موجودہ حکومت بھی خواتین کو با اختیار بنانے سمیت انہیں قومی دھارے میں لانے کیلئے پر عزم ہے اسی لئے پنجاب حکومت نے خواتین کو جائیداد میں حصہ دینے کے حوالے سے قانون سازی کی ہے ،
کسی کو نہ تو زبردستی حجاب پہنایا جا سکتا ہے اور نہ کسی کا حجاب اتارا جا سکتا ہے،عورت کو جب کوئی ہراساں کرے تو معاشرے کو کھڑا ہونا چاہیے، اس بات کا غم ہے کہ مینار پاکستان پر ویڈیو بنائی جاتی رہی لیکن کسی نے ہراساں کرنے والوں کو ہاتھ سے نہیں روکا،انسانی حقوق پر دنیا ہمیں نصیحت کرتی ہے، ہم نے 40 لاکھ مہاجرین کو 30 سے 40 سال پناہ دی لیکن وہ 100 مہاجرین کو پناہ دینے کو تیار نہیں ہیں،گزشتہ دنوں دنیا میں جو ظلم ہوا ہے اس کے بعد مجھے یقین ہے کہ مغرب میں کوئی روشن خیالی، اخلاقیات نظر نہیں آئے گی لہٰذامجھے اپنی وراثت میں جانا پڑتا ہے جو ہماری سوچ، عقل اور مذہب کی وراثت ہے اور میں جتنا پڑھتا ہوں مجھے نظر آتا ہے کہ اصل راہ وہی ہے، مغرب انسانی حقوق کی صرف باتیں ہی کرتا ہے لیکن اس پر عمل نہیں کرتا۔ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے مقامی ہوٹل میں’’خواتین کو ہراساں کیے جانے کے خلاف تحفظ‘‘کے موضوع پر منعقدہ قومی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پروفاقی محتسب نبیلہ خان، اراکین اسمبلی ،مختلف این جی اوز و انسانی حقوق کی تنظیموں کی نمائندہ خواتین اور دیگر افراد بھی موجود تھے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ عورت کو جائیداد میں حصہ دینے کے حوالے سے حکومت پنجاب کی قانون سازی خوش آئند ہے اور اس پر مکمل عملدرآمد ہونا چاہیے تا ہم یہ تمام پراسیس قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے ہونا چاہیے ،
یہ نہیں ہونا چاہیے کہ آپ جائیداد میں اپنا حصہ لینے کیلئے مسلح لوگوں کو ساتھ لے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں جائیداد کے تنازعات معمول کی بات ہے ،میں بھی ایسے متاثرین میں شامل ہوں مگر میں قانون کے مطابق اپنا حق حاصل کرنے پر یقین رکھتا ہوں ،بہر حال خواتین کو جائیداد میں حصہ دینا ہماری دینی و معاشرتی ذمہ داری
ہے ۔صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہا کہ سٹیٹ بینک سمیت دیگر مالیاتی اداروں سے خواتین کو با اختیار بنانے اور قومی دھارے میںلانے کی غرض سے معاشی و اقتصادی طور پر مستحکم کرنے کے حوالے سے بات چیت کی تو اداروں کی طرف سے مجھے بتایا گیا کہ حکومت نے خواتین کو معاشی طور پر مضبوط اور با اختیار
بنانے کیلئے آسان ترین شرائط پر قرضوں کے اجرا ء کا پروگرام باقاعدہ شروع کر رکھا ہے ۔مجھے یہ سن کر بہت حیرانی ہوئی کہ حکومت کی جانب سے فنڈز فراہم کر دیئے گئے ہیں مگر خواتین اس سے استفادہ کرنے کیلئے بینکوں یا متعلقہ اداروں کا رخ ہی نہیں کر رہیں۔انہوں نے خواتین اراکین اسمبلی سے مخاطب ہو کر کہا کہ وہ اس
سلسلہ میں خواتین کی اصلاح کریں اور ان میں شعور اجاگر کریں کہ وہ حکومت کے کامیاب جوان پروگرام سے استفادہ کریں کیونکہ یہ پروگرام صرف مردوں کیلئے ہی نہیں بلکہ اس میں خواتین بھی شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ خواتین ملک کی کل آبادی کا نصف ہیں اس لئے انہیں ہر شعبہ میں برابری اور مساوات کا حق حاصل ہے جبکہ
حکومت صنفی امتیاز کی ہر سطح پر حوصلہ شکنی کرتی ہے۔خواتین کے حجاب کے حوالے سے صدر مملکت نے بھارتی صحافی ارون دھتی رائے کا حوالہ دیا جنہوں نے خواتین کے حجاب پہننے کی مخالفت کرنے والوں پر تنقید کی ہے اور عورت کے اپنی مرضی کے مطابق برقعہ یا حجاب پہننے کو درست قرارد یا ہے ۔ڈاکٹر عارف علوی نے
کہا کہ کسی کو نہ تو زبردستی حجاب پہنایا جا سکتا ہے اور نہ کسی کا حجاب اتارا جا سکتا ہے۔انہوںنے کہا کہ خواتین کو با اختیار بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے اورمعیشت کے ساتھ ساتھ معاشرے کی بہتری کیلئے خواتین کو ہر شعبے میں اپنا عملی کردار ادا کرنا چاہیے ۔صدر مملکت نے کہا کہ میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ خواتین حکومت کے کامیاب جوان پروگرام سے مستفید ہونے کیلئے متعلقہ بینکس اور اداروں سے رابطہ ہی نہیںکر رہیں
اور صرف دو فیصد خواتین نے قرضوں کے حصول کیلئے رابطہ کیا ہے جو بے حد آسان یا نہ ہونے کے مساوی شرائط پر دیئے جا رہے ہیں جس پر مجھے بہت حیرانی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو چاہیے کہ وہ بزنس فزیبلٹی یا کاروبار کا پلان مرتب کریں اور دیکھیں کہ وہ قرض کے پیسے سے کس طرح اپنا روز گار کما سکتی ہیں اس کے بعد وہ بینک جائیں یا متعلقہ فورم سے رجوع کر کے قرضہ حاصل کریں اور نا صرف اپنے خاندان کی کفالت کریں بلکہ قومی معیشت میںاپنا حصہ ڈالیں۔