ولنگٹن ،آکلینڈ(این این آئی)نیوزی لینڈ کرکٹ پلیئرز ایسوسی ایشن کے چیف ایگزیکٹیو ہیتھ ملز نے کہاہے کہ نیوزی لینڈ کے کچھ پلئیرز کو پاکستان کا دورہ کرنے سے قبل ہی دھمکی آمیز پیغامات موصول ہونا شروع ہو گئے تھے۔ایک انٹرویومیں ہیتھ ملز نے کہا کہ کھلاڑیوں کو دورے سے چند ہفتے قبل دھمکی آمیز پیغامات ای میل اور سوشل میڈیا کے ذریعے
موصول ہوئے، دھمکی آمیز پیغامات کے حوالے سے سیکیورٹی ایجنسیوں نے انفارمیشن لی اور نتیجہ اخذ کیا کہ دھمکیاں مصدقہ نہیں ہیں۔انہوںنے کہاکہ جمعے کو آفیشلز فوری طور پر سیکیورٹی اور دیگر تفصیلات معلوم کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ ٹیم کو پاکستان میں سنجیدہ خطرہ لاحق تھا۔ہیتھ ملز نے کہا کہ سیکیورٹی انتظامات دیکھ کر کھلاڑیوں نے خود کو ہوٹل میں محفوظ پایا، کھلاڑیوں کو ہوٹل سے وطن واپس روانگی کی جلدی تھی مگر وہ اس تمام اوقات میں پرسکون رہے۔دوسری جانب نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹیو ڈیوڈ وائٹ نے اعتراف کیا ہے کہ انھیں مکمل اطمینان تھا اسی لیے ٹیم پاکستان بھیجی تھی،سب کچھ جمعہ کے روز بدلا، ایڈوائزری تبدیل ہوئی اور صورتحال بدل گئی، کرکٹ ٹیم کولاحق خطرے کی تفصیلات نہ پاکستان کو بتائی گئیں اور نہ ہی بتائی جائیں گی۔نیوزی لینڈ کرکٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کیوی بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو ڈیوڈ وائٹ نے کہا کہ انھیں مکمل اطمینان تھا اسی لیے ٹیم پاکستان
بھیجی تھی، سب کچھ جمعہ کے روز بدلا، ایڈوائزری تبدیل ہوئی اور صورتحال بدل گئی، تھریٹ لیول بدلا، اسی لیے دورہ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔انہوںنے کہاکہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم پاکستان کے خلاف سیریز کھیلنے کیلئے پرعزم تھی لیکن جمعے کے روز ہر چیز بدل گئی، اس حوالے سے دی گئی ہدایات اور ممکنہ خطرے کے پیش نظر حالات بھی بدل گئے،
ڈیوڈ وائٹ نے کہا کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے دورے کی منسوخی کی مختصر وجوہات پاکستان کرکٹ بورڈ کو بتائی گئی ہیں تاہم تفصیلی انداز میں نہ تو انہیں بتایا گیا ہے اور نہ ہی بتایا جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں معلوم ہے کہ یہ پی سی بی کے لیے انتہائی مشکل وقت ہے لیکن ہمارے پاس دورہ منسوخ کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا۔ وہ اس کے
علاوہ کیا کہہ سکتے ہیں کہ ہمیں جو ہدایات ملیں وہ ٹیم کو درپیش ممکنہ خطرے سے متعلق ایک ذمہ دار اور انتہائی محتاط ذریعے سے ملنے والی رپورٹس کا نتیجہ تھیں۔ڈیوڈ وائٹ نے کہا کہ نیوزی لینڈ حکومت کی جانب سے ملنے والی ہدایات کی روشنی میں ہم نے انتہائی ذمہ دارانہ قدم اٹھایا،ہم نے فیصلہ کرنے سے پہلے نیوزی لینڈ کے حکومتی عہدیداروں کے
ساتھ کافی بات چیت کی اور پی سی بی کو اپنے موقف سے آگاہ کرنے کے بعد ہی ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی۔واضح رہے کہ نیوزی لینڈ نے عین اس وقت پاکستان کا دورہ منسوخ کردیا تھا جب دونوں ٹیموں کے درمیان راولپنڈی میں شیڈول ایک روزہ میچز کی سیریز کا پہلا میچ شروع ہونے میں 2 گھنٹے سے بھی کم وقت رہ گیا تھا، اور نیوزی لینڈ ٹیم کئی روز سے پاکستان میں موجود تھی۔