لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی)ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ نے کہا ہے کہ درآمد کنندگان کی جانب سے ڈالر کی خریداری بڑھنے اور افغانستان میں ڈالر کی سمگلنگ کی وجہ سے مقامی سطح پر ڈالر کی قیمت بڑھ رہی ہے،انہوں نے واضح کیا تھا کہ کئی سالوں بعد ڈالر کی بلیک مارکیٹ دوبارہ شروع ہوگئی ہے اور
بلیک مارکیٹ میں ڈالر، اوپن مارکیٹ کے مقابلے میں 3 روپے اوپر میں فروخت ہو رہا ہے ۔10 ستمبر 2021 کو ڈالر 13 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا جب یہ ریکارڈ 168 روپے 20 پیسے پر ٹریڈ کرنے کے بعد بند ہوا اس سے قبل گزشتہ برس 26 اگست کو ڈالر 168 روپے 43 پیسے کی سب سے بلند سطح پر پہنچا تھا جس کے بعد کمی کا سلسلہ جاری تھاتاہم بلند کرنٹ اکائونٹ خسارے اور درآمدی بل سمیت متعدد وجوہات کی بنا پر رواں برس مئی سے ڈالر کی قدر میں اضافہ جاری ہے ،ماہرین نے کہا ہے کہ روپے کی قدرمیں مسلسل کمی اور ڈالر کی قدر میں اضافے سے ملکی معیشت کو سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں ۔سٹیٹ بینک نے مداخلت نہ کی تو تباہی کا شکار معیشت بدترین کساد بازاری کا شکار ہوکرکریش ہونے کا خدشہ ہے۔دوسری جانب ڈالرتاریخ کی بلند ترین سطح پر ہونے کے خلاف قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کروادی گئی ۔مسلم لیگ (ن) کی رکن پنجاب اسمبلی ربعیہ نصرت کی جانب سے جمع کرائی گئی قرار دا دکے
متن میں کہاگیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کے سبب ڈالر کی اڑان مسلسل جاری ہے۔جس سے مہنگائی کا مذید طوفان تباہی مچائے گا۔ڈالر مہنگا ہونے سے ہر چیز مہنگی ہوگی۔انٹربینک میں ڈالر 84 پیسے مہنگا ہوگیا ہے۔انٹربینک میں ڈالر 168 روپے 94 پیسے پر بند یوا۔7 مئی سے اب تک ڈالر 17 روپے 64 پیسے مہنگا ہوا ہے۔4 ماہ میں ڈالر ساڑے 10 فیصد مہنگا ہوا ہے۔اوپن مارکیٹ میں ڈالر 169 روپے 80 پیسے پر فروخت ہورہا ہے۔لہذا یہ ایوان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فوری طور پر پاکستان روپے کو مستحکم کرے۔