بیجنگ(آن لائن) چین نے امارت اسلامیہ افغانستان میں طالبان کی جانب سے عبوری حکومت کے قیام کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نئی حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں گے جبکہ چینی وزیر خارجہ وینگ یائی نے افغانستان کے لیے 3کروڑ ڈالر سے زائد کی امداد کا اعلان بھی کیا ہے ۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے کہا ہے کہ
افغانستان کی آزادی، علاقائی سالمیت اور خود مختاری کا احترام کرتے ہیں اور نئی حکومت کے ساتھ روابط قائم رکھنے کے لیے تیار ہیں۔چین کے ترجمان وانگ وینبن نے مزید کہا کہ افغانستان میں قیام امن اور تعمیر نو کے لیے عبوری حکومت کا قیام ایک ضروری قدم ہے جس کی تعریف کی جانی چاہیئے۔ترجمان وانگ وینبن نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ افغانستان کی عبوری حکموت تمام نسلوں اور گروہوں کے لوگوں کی بات سنیں گے اور اپنے عمل سے ثابت کریں گے وہ اپنے لوگوں کی خواہشات اور عالمی برادری کی توقعات پر پورا اترتے ہیں۔واضح رہے کہ طالبان نے افغانستان کا کنٹرول حاصل کرنے کے 20 روز بعد عبوری حکومت کا اعلان کردیا ہے۔ 27 رکنی کابینہ میں کوئی خاتون شامل نہیں ہیں اور نہ ہی طالبان کے علاوہ کسی دوسری تنظیم، گروہ یا اقلیت کو نمائندگی دی گئی ہے۔دریں اثناء چین کے وزیر خارجہ وینگ یائی نے افغانستان کے لیے 3کروڑ ڈالر سے زائد کی امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں ترقی کے لیے چین امداد کرے گا۔خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق چین کے وزیر خارجہ نے اس بات کا اظہار افغانستان میں سفارتکاروں سے ویڈیو کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی اور ملک کے مقابلے میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ افغانستان کی معاشی اور انسانی بنیادوں پر امداد کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان کی خودمختاری اور آزادی کا احترام کرتے ہوئے ملکی ترقی کے لیے ان کی مدد کریں گے۔وینگ یائی نے کہا کہ وہ افغانستان کو دالوں، سردیوں کی اجناس، ویکسین اور ادویہ کی مد میں 3کروڑ ڈالر سے زائد(20 کروڑ یوآن) کی امداد کریں گے جبکہ وہ افغان عوام کو 30 لاکھ کووڈ-19 ویکسین کی خوراکیں عطیہ
کرنے کا بھی فیصلہ کرچکے ہیں۔انہوں نے افغانستان کی نئی عبوری حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام انتہا پسند اور دہشت گرد قوتوں تعلقات ختم کر کے ان کے خلاف کارروائی کے لیے اقدامات کریں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ خطے کی سیکیورٹی اور استحکام کے لیے تمام فریقین کو خفیہ معلومات کے تبادلے اور سرحدی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ افغانستان سے دہشت گردی کے خطرے کا خاتمہ کیا جا سکے۔