کابل (آن لائن)افغانستان میں طالبان پر ایک صوبائی شہر میں خاتون پولیس اہلکار کو گولی مار کر قتل کرنے کا الزام سامنے آیا ہے۔ اس واقع کے متعلق خاتون کے رشتے داروں نے بی بی سی کو بتایا ہے۔مقامی میڈیا میں اس خاتون کا نام بانو نگار بتایا گیا ہے اور انھیں وسطی صوبہ غور کے دارالحکومت فیروزکوہ میں انھیں کے گھر میں ان کے رشتہ داروں کے سامنے قتل کیا گیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق طالبان حکام سے اس بارے میں بات کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ خاتون پولیس اہلکار کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ مقامی طالبان نے تحقیقات کا وعدہ کیا ہے۔اس واقعے کی تفصیلات ابھی تک واضح نہیں ہیں کیونکہ فیروزکوہ میں کچھ لوگوں کو اس بات کا خوف ہے کہ اگر انھوں نے اس بارے میں بات کی تو ان کے خلاف انتقامی کارروائی ہو سکتی ہے۔ خاتون کے رشتہ داروں نے تصاویر فراہم کیں ہیں جس میں دیواروں پر خون کے دھبے ہیں اور ایک کونے میں ایک لاش پڑی ہے جس کا چہرہ مسخ شدہ ہے۔ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ مقامی جیل میں کام کرنے والی نگار آٹھ ماہ کی حاملہ تھی۔ ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حملہ آور طالبان عربی بول رہے تھے۔13 اگست کو اقتدار سنبھالنے کے بعد سے طالبان نے خود کو اپنی ساکھ کے برعکس زیادہ نرم اور روا دار رویہ رکھنے والوں کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے لیکن اب بھی ملک کے کچھ حصوں میں تشدد اور ظلم کے واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں مذہبی اقلیتوں کے انتقامی قتل، حراست اور ظلم و ستم کی خبریں جمع کر رہی ہیں۔ طالبان نے باضابطہ طور پر کہا تھا کہ وہ سابق حکومت کے لیے کام کرنے والوں کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کریں گے۔