کابل(آن لائن) طالبان کے پنجشیر میں شدید لڑائی کے بعد فتح کے دعوے پر کابل میں ہوائی فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 17 افراد ہلاک اور 41 زخمی ہوگئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کی جانب سے پنجشیر میں فتح کے دعوے کے بعد کابل ہوائی فائرنگ سے گونج گیا۔پنجشیر فتح کرنے کی خبر کی تصدیق نہ ہونے کے باوجود طالبان مسلسل ہوائی فائرنگ کر کے جشن مناتے رہے۔
مختلف اسپتالوں میں ہوائی فائرنگ کے دوران گولیاں لگنے سے 17 افراد کی لاشیں لائی گئی ہیں جب کہ 41 افراد کو زخمی حالت میں اسپتال لایا گیا ہے۔ زخمیوں میں سے 9 کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ہوائی فائرنگ سے اتنے بڑے پیمانے پر جانی نقصان پر ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی ٹوئٹ میں طالبان جنگجوؤں کو ہدایت کی ہے کہ اللہ کا شکر ادا کریں۔ ہوائی فائرنگ سے گریز کریں جو ہتھیار اور گولہ بارود آپ کے ہاتھ میں ہے اسے ضائع کرنے کا کسی کو حق نہیں ہے۔ سرد گولیاں عام شہریوں کو زیادہ نقصان پہنچاتی ہیں اس لیے بلا ضرورت گولی نہ چلائیں۔ادھر طالبان کی مقامی قیادت کی جانب سے پنجشیر کو فتح کرنے کے دعوے کے باوجود آزاد ذرائع یا طالبان کے ترجمانوں سے حتمی تصدیق نہیں ہو سکی ہے جب کہ ترجمان مزاحمتی فورس نے طالبان کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے جنگجوؤں کو طالبان پر سبقت حاصل ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ طالبان کے ساتھ گھمسان کی لڑائی جارہی ہے اور طالبان کو وادی میں داخل ہونے میں ناکامی ہوئی ہے۔ادھر اب احمد شاہ مسعود کے بیٹے اور مزاحمتی فورس کے سربراہ احمد مسعود نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ عوام اپنے حقوق کے لیے مزاحمت اور لڑائی کرنا نہیں چھوڑیں گے، یہ مزاحمت صرف وادی پنجشیر تک محدود نہیں ہے بلکہ اپنے حقوق کے لیے کوشاں افغان خواتین بھی اس جدوجہد میں شامل ہیں۔
سربراہ مزاحمتی فورس کا کہنا ہے کہ افغان عوام آزادی اور انصاف کے لیے لڑ رہے ہیں، مزاحمت جاری رکھیں گے، پنجشیر میں مزاحمت اب تک مضبوطی سے جاری ہے۔ دریں اثناء اشرفی غنی دور کے نائب صدر اور طالبان مخالف گروہ کے رکن امر اللہ صالح نے ایک مقامی ٹی وی کو بتایا کہ ان کے ملک سے فرار ہونے کی خبریں درست نہیں ہیں۔ امر اللہ صالح نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہمیں مشکلات کا سامنا ہے لیکن ہم آخری دم تک طالبان کے خلاف لڑیں گے۔