اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)امراللہ صالح پنجشیر سے فرار ہو گئے، ٹائمز آف انڈیا کا دعوی۔ تفصیلات کے مطابق پنجشیر سے بڑی تعداد میں لوگ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے فرار ہوئے ہیں کیونکہ وادی کے اندر وسیع علاقہ اس وقت طالبان کے قبضے میں ہے۔ افغان اردو کے ذرائع کے مطابق اگر یہ سچ ہے تو اس کا مطلب ہے کہ محاصرہ کچھ دنوں میں ختم ہو جائے گا۔
پنج شیر مقامی ملیشیا کے مطابق انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے لیکن سابق افغان نائب صدر امر اللہ صالح ٹویٹ کرتے رہتے ہیں۔ تو کیا امراللہ پنجشیر سے فرار ہو چکے ہیں، یا وہ وہاں پہلے ہی نہیں تھے؟۔ دوسری جانب طالبان اور مخالف ملیشیا میں شدت کی لڑائی جاری ، طالبان مخالف اہم کمانڈرون نے ہتھیار ڈال دیے ، طالبان کی جانب سے لڑائی کو موخر کر دیا گیا ۔نجی ٹی وی کے مطابق طالبان کا پنج شیر کے قبضے کی لڑائی روکنے کا فیصلہ مخالف ملیشیا کے متعدد اہم کمانڈروں کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کے بعد سامنے آیا۔طالبان نے اس سے قبل لڑائی میں گورنر پنج شیر کے داماد سمیت 34 مخالف جنگجو کو مارنے کا دعویٰ کیا تھا جس میں 4 اہم کمانڈرز بھی شامل تھے۔قبل ازیں افغانستان کی وادی پنج شیر میں طالبان اور احمد مسعود کی فورسز میں لڑائی جاری ہے، دونوں جانب سے ایک دوسرے کے بھاری جانی نقصان کے دعوے کیئے جا رہے ہیں۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ان کے جنگجووں نے پنج شیر میں داخل ہو کر متعدد علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مقامی مسلح گروہ سے مذاکرات ناکام ہونے پر آپریشن شروع کیا گیا، جس میں مخالفین کو بھاری نقصان ہوا ۔ادھر افغان قومی مزاحمتی تحریک کے ترجمان نے کہا کہ تمام دروں اور داخلی راستوں پر ان کا قبضہ ہے۔انہوں نے دعوی کیا کہ وادی کے داخلی علاقے ضلع شتل میں قبضے کے لیے طالبان کی کوششوں کو ناکام بنا دیا گیا ۔افغان قومی مزاحمتی تحریک کے ترجمان کے مطابق رواں ہفتے کے آغاز میں جب سے لڑائی شروع ہوئی ہے 2 مقامات پر طالبان کے جنگجووں کی بڑی تعداد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔دوسری جانب طالبان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پنج شیر وادی کا چار طرف سے گھیراو کر لیا گیا ہے اور باغیوں کی کامیابی ناممکن ہے، تاہم باغیوں نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا ہے۔