کابل(این این آئی )کابل ایئرپورٹ پر خودکش دھماکے سے پہلے برطانیہ اور امریکا کو حملوں کے خطرات کا علم تھا، اس کے باوجود برطانوی سفارت خانے نے افغان شہریوں کو ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ پر جمع ہونے کی ہدایت کی۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یہ انکشاف سامنے آنے والی ای میلز سے ہوا، برطانوی حکومت نے ای میلز کی تحقیقات
شروع کردیں۔واضح رہے کہ کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ پر ہونے والے دھماکے میں تقریبا 200 افراد جان سے گئے تھے۔دوسری جانب افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاف کے بعد وہاں پرموجود امریکی جنگی سازو سامان پریا تو طالبان نے قبضہ کرلیا ہے یا انہیں اسمگلنگ کے ذریعے ایران لے جایا جا رہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ٹیلی گرام پر ایک افغان چینل نے تہران میں افغان حکومت سے تعلق رکھنے والے متعدد ٹینکوں اور فوجی گاڑیوں کو ایران لے جانے کے مناظر کی نشاندہی کی۔دریں اثنا شمالی ایران کے سمنان گرمسار پولیس اسٹیشن کے ٹویٹر پیج پر تصاویر شائع کی گئیں ہیں جن میں امریکی بکتر بند گاڑیوں کی ایک بڑی تعداد کو ایرانی فوج کے ٹرک کوں کے ذریعے افغانستان سے ایران منتقل کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔افغان وزارتِ دفاع کے سابق قائم مقام بسم اللہ محمدی نے اپنے ٹویٹر پیج پر ان میں سے ایک تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے ایران کو برا پڑوسی قرار دیتے ہوئے لکھا کہ افغانستان کے برے دن جلد
ختم ہوں گے۔فارسی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ریڈیو کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکن ہموی (ہامر ایچ 1)ایک کثیر مقصدی فوجی گاڑی ہے جسے امریکی فوج کے لیے ڈیزائن اور تیار کی گئی تھی اور اب اسے کچھ دوسرے ممالک کی فوجیں استعمال کرتی ہیں۔ .ہاموی ایک فوجی گاڑی ہے جو کسی بھی قسم کی سڑک اور کسی بھی آب و ہوا میں
سفر کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ یہ ان گاڑیوں میں سے ایک ہے جسے امریکی افواج نے افغانستان میں اپنی 20 سالہ فوجی موجودگی کے دوران بڑے پیمانے پر استعمال کیا ہے۔ایران میں منتقل ہونے والی گاڑیوں اور آلات کی قسم اور مقدار اور ان کی آخری منزل کے بارے میں مزید تفصیلات سامنے نہیں آئیں اور ایران میں حکام نے ابھی تک ان رپورٹس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔افغانستان میں امریکی فوجی سازوسامان کی صحیح تعداد جاری نہیں کی گئی ہے لیکن امریکا سے تعلق رکھنے والے امریکی فوجی سازوسامان کی کل قیمت 85 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔