پیر‬‮ ، 20 اکتوبر‬‮ 2025 

افغانستان میں امریکی اور آسٹریلوی فوجیوں کے جنگی جرائم کی تحقیقات کی جائیں، چین

datetime 1  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک ، واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک ، این این آئی)چین نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکی اور آسٹریلوی فوجیوں کے جنگی جرائم کی تحقیقات کی جائیں۔ یہ مطالبہ اقوام متحدہ میں چین کے نائب نمائندہ خصوصی نے افغانستان پر جاری کردہ اپنے بیان میں کیا ہے۔ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ میں چین کے نائب نمائندہ خصوصی گینگ شوانگ نے کہا ہے کہ افغانستان میں

موجودہ غیریقینی کی صورتحال بے ہنگم انخلا کی وجہ سے ہے۔انہوں نے واضح طورپر کہا کہ انخلا کے بعد متعلقہ ممالک کی ذمہ داریاں ختم نہیں ہوئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غیرملکی افواج کا انخلا افغانستان کے مسائل کے حل کا آغاز ہے۔ انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ ممالک افغانستان کے حالات سے سبق سیکھیں۔چین کے اقوام متحدہ میں نائب نمائندہ خصوصی گینگ شوانگ نے زور دیا کہ متعلقہ ممالک افغانستان کی خود مختاری اور آزادی کا احترام کریں۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ ممالک افغان عوام کے مستقبل کے فیصلے خود کرنے کے حق کا اعتراف کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ متعلقہ ممالک اپنا نظریہ دیگر ممالک پر مسلط کرنے سے اجتناب برتیں گے۔گینگ شوانگ نے کہا کہ امید ہے متعلقہ ممالک معاشی پابندیاں لگانے اور طاقت کے استعمال کا رویہ ترک کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان ممالک نے گزشتہ 20 سال میں جو کچھ افغانستان میں کیا اس کا احتساب ضروری ہے۔دوسری جانب امریکی کانگریس کے ری

پبلکن رکن جم بینکس نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی غفلت اور بے پروائیکی وجہ سے افغانستان میں 85 ارب ڈال سیزیادہ مالیت کا فوجی سازوسامان، جنگی آلات، ہلکے اور بھاری ہتھیارطالبان کے ہاتھ لگ گئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ طالبان افغانستان میں امریکا کے چھوڑے ہوئے کثیر فوجی مالِ غنیمت پرقبضہ کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔

ان میں 75 ہزارگاڑیاں، 200 طیارے اور ہیلی کاپٹراور 6 لاکھ چھوٹے اور ہلکے ہتھیار شامل ہیں۔اس کے علاوہ اس وقت افغان جنگجو گروپ کے پاس دنیا کے 85 فیصد ممالک کے مقابلے میں زیادہ بلیک ہاک ہیلی کاپٹرموجود ہیں۔ان کے بہ قول سب سے چونکا دینے والی بات تو یہ ہے کہ طالبان کے پاس بائیومیٹرک ڈیوائسز بھی موجود ہیں جن پر

فنگر پرنٹس، آنکھوں کے اسکین اوراس انتہا پسند گروہ کے خلاف جنگ میں امریکا کے ساتھ تعاون کرنے والے افغان شہریوں کی تمام شخصی معلومات موجود ہیں۔انھوں نے خبردار کیا ہے کہ چھوڑے گئے فوجی سازوسامان کو امریکیوں پرحملوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔انھوں نے کہاکہ اگر ان ہتھیاروں یا فوجی سازوسامان میں سے کسی

بھی ہتھیارکو اب یا مستقبل میں کسی بھی وقت کسی امریکی کو نقصان پہنچانے، زخمی کرنے یا ہلاک کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تواس کاخون جو بائیڈن کے ہاتھ پر ہوگا۔بینکس کے مطابق اس خطرے کے باوجود بائیڈن انتظامیہ نے اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے کہ آیا وہ طالبان کے لیے مالِ غنیمت کے طورپرچھوڑے گئے فوجی سازوسامان کو واپس لینے کی کوشش کرے گی یا نہیں۔

موضوعات:



کالم



یونیورسٹی آف نبراسکا


افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…