پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

افغانستان میں امریکی اور آسٹریلوی فوجیوں کے جنگی جرائم کی تحقیقات کی جائیں، چین

datetime 1  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک ، واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک ، این این آئی)چین نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکی اور آسٹریلوی فوجیوں کے جنگی جرائم کی تحقیقات کی جائیں۔ یہ مطالبہ اقوام متحدہ میں چین کے نائب نمائندہ خصوصی نے افغانستان پر جاری کردہ اپنے بیان میں کیا ہے۔ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ میں چین کے نائب نمائندہ خصوصی گینگ شوانگ نے کہا ہے کہ افغانستان میں

موجودہ غیریقینی کی صورتحال بے ہنگم انخلا کی وجہ سے ہے۔انہوں نے واضح طورپر کہا کہ انخلا کے بعد متعلقہ ممالک کی ذمہ داریاں ختم نہیں ہوئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غیرملکی افواج کا انخلا افغانستان کے مسائل کے حل کا آغاز ہے۔ انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ ممالک افغانستان کے حالات سے سبق سیکھیں۔چین کے اقوام متحدہ میں نائب نمائندہ خصوصی گینگ شوانگ نے زور دیا کہ متعلقہ ممالک افغانستان کی خود مختاری اور آزادی کا احترام کریں۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ ممالک افغان عوام کے مستقبل کے فیصلے خود کرنے کے حق کا اعتراف کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ متعلقہ ممالک اپنا نظریہ دیگر ممالک پر مسلط کرنے سے اجتناب برتیں گے۔گینگ شوانگ نے کہا کہ امید ہے متعلقہ ممالک معاشی پابندیاں لگانے اور طاقت کے استعمال کا رویہ ترک کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان ممالک نے گزشتہ 20 سال میں جو کچھ افغانستان میں کیا اس کا احتساب ضروری ہے۔دوسری جانب امریکی کانگریس کے ری

پبلکن رکن جم بینکس نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی غفلت اور بے پروائیکی وجہ سے افغانستان میں 85 ارب ڈال سیزیادہ مالیت کا فوجی سازوسامان، جنگی آلات، ہلکے اور بھاری ہتھیارطالبان کے ہاتھ لگ گئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ طالبان افغانستان میں امریکا کے چھوڑے ہوئے کثیر فوجی مالِ غنیمت پرقبضہ کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔

ان میں 75 ہزارگاڑیاں، 200 طیارے اور ہیلی کاپٹراور 6 لاکھ چھوٹے اور ہلکے ہتھیار شامل ہیں۔اس کے علاوہ اس وقت افغان جنگجو گروپ کے پاس دنیا کے 85 فیصد ممالک کے مقابلے میں زیادہ بلیک ہاک ہیلی کاپٹرموجود ہیں۔ان کے بہ قول سب سے چونکا دینے والی بات تو یہ ہے کہ طالبان کے پاس بائیومیٹرک ڈیوائسز بھی موجود ہیں جن پر

فنگر پرنٹس، آنکھوں کے اسکین اوراس انتہا پسند گروہ کے خلاف جنگ میں امریکا کے ساتھ تعاون کرنے والے افغان شہریوں کی تمام شخصی معلومات موجود ہیں۔انھوں نے خبردار کیا ہے کہ چھوڑے گئے فوجی سازوسامان کو امریکیوں پرحملوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔انھوں نے کہاکہ اگر ان ہتھیاروں یا فوجی سازوسامان میں سے کسی

بھی ہتھیارکو اب یا مستقبل میں کسی بھی وقت کسی امریکی کو نقصان پہنچانے، زخمی کرنے یا ہلاک کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تواس کاخون جو بائیڈن کے ہاتھ پر ہوگا۔بینکس کے مطابق اس خطرے کے باوجود بائیڈن انتظامیہ نے اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے کہ آیا وہ طالبان کے لیے مالِ غنیمت کے طورپرچھوڑے گئے فوجی سازوسامان کو واپس لینے کی کوشش کرے گی یا نہیں۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…