کابل،لندن ( آن لائن، این این آئی )افغان پارلیمنٹ کے 18 ممبران اور 7 صوبوں کے گورنرز نے افغان طالبان کی حمایت کا اعلان کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان رہنما کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حمایت کرنے والوں میں سابق صدر اشرف غنی کے بھائی حشمت غنی بھی شامل ہیں۔پاکستان میں افغانستان کے سابق سفیر عمر ذاخیلوال نے بھی طالبان کی
حمایت کا اعلان کردیا ہے۔ افغان رہنما حامد گیلانی، اسحاق گیلانی، شر محمد اخونزاد اور حاجی دین محمد بھی طالبان کی حمایت کرنے والوں میں شامل ہیں۔ احمدزئی قبائل کی قومی شوریٰ بھی طالبان کی حمایت کرنے والوں میں شامل ہے۔ اس سے قبل افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار سے تعلق رکھنے والے وارلارڈ، قندھار اور ننگرہار صوبوں کے سابق گورنر گل آغا شیرزئی نے کابل میں طالبان کی حمایت کا اعلان کردیا تھا۔طالبان کے مطابق افغانستان کا بلڈوزر کہلانے والے گل آغا شیرزئی اب اسلامی امارت کے ساتھی ہیں۔ دوسری جانب برطانوی وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان اور پاکستان نائجل کیسی نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ تعلقات کا انحصار ان کے رویہ پر ہوگا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق نائجل کیسی نے کہا کہ افغانستان کے مستقبل سے متعلق پاکستان کا کردار انتہائی اہم ہوگا۔ پاکستان کی مدد کے ذریعے طالبان کے مثبت طرز عمل سے مطلوبہ نتائج کا حصول ممکن ہوگا۔ فی الحال طالبان سے صرف محفوظ انخلا سے
متعلق رابطہ ہے۔ طالبان کو انٹرنیشنل کمیونٹی سے کی گئی یقین دہانیاں پوری کرنا ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ طالبان کو بنیادی انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کی اجازت دینا ہوگی اور اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں کو کام کرنے کی اجازت دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے افغانستان کو دہشتگردوں کا مرکز نہ بنانے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔
افغانستان میں بلیک ہاک اور دیگر فوجی سامان چھوڑ کر آنے کی اطلاع درست نہیں۔ نائجل کیسی کے مطابق افغانستان میں کچھ چھوڑ کر بھی آئے تو اس کی خاص اہمیت نہیں ہوگی۔ برطانیہ کی طرح امریکا بھی دہشت گردی کے خطرے کے خلاف دفاع کا حق رکھتا ہے۔ افغانستان میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے کئی ہفتوں سے تیاری کررہے تھے۔ پڑوسی ممالک بھی افغانستان کے مہاجرین کا بوجھ اٹھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دیے جانے والے بجٹ میں اضافہ کردیا ہے۔ کابل کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو کھلا دیکھنا چاہتے ہیں، جو کہ چیلنجنگ ہوگا۔