اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر کہا ہے کہ دنیا میں آج تک کسی نے ناکام ہوئے بغیر بڑا کام نہیں کیا، جب تک آپ مشکل جدوجہد سے نہیں گزرتے، اس وقت تک آپ بڑا کام نہیں کر سکتے اور کوئی بھی شارٹ کٹ لے کر لیڈر نہیں بنا، ہمارے نبی ؐ نے بھی مشکل وقت گزارا،مشکلات میں ہمیں گھبرانا نہیں چاہیے، اقتدار میں آنے کے بعد ہمارے پاس پیسے ہی نہیں تھے،
مجبور میں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا،جس وقت بھارت نے ہمارے ملک میں رات گئے آ کر بمباری کی تو مجھے احساس ہوا اگر ہمارے پاس اس طرح کی فوج نہ ہو تو ہم سات گنا زیادہ بڑے ملک کے سامنے کیا کرتے۔ انہوں نے کہا کہ تین سالوں میں سب سے زیادہ تکلیف مافیا کی فوج کے خلاف تقریروں پر ہوئی، ان کا کہنا تھا کہ میں نے بھی ماضی میں فوج پر تنقید کی، عدلیہ، فوج، سیاستدان تمام ادارے غلطیاں کرتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ فوج کے پیچھے پڑ جائیں، جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے تین سال مکمل ہونے پر اپنی پارٹی کی کارکردگی کے حوالے سے اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے اراکین اسمبلی، پارٹی کے اراکین اور یوتھ ونگ اور آزاد جموں و کشمیر کے نئے وزیراعظم سمیت سب کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہاکہ میرے اقتدار میں آنے سے قبل 22سالہ جدوجہد بہت سخت تھی، ایسے وقت بھی آئے جب صرف پانچ سے چھ لوگ ساتھ رہ گئے تھے اور باقی لوگ گھروں میں بیٹھ گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ اس برے وقت میں کئی لوگ مذاق اڑاتے تھے، میرے کئی لوگ کہا کرتے تھے کہ ہمارا مذاق اڑایا جاتا ہے کہ تم تحریک انصاف میں ہو۔عمران خان نے کہا کہ میرے لیے ان مشکل دنوں میں سب سے بڑی تحریک نبی اکرمؐ تھے، انہوں نے بھی بہت مشکل وقت گزارا، اللہ کے سب سے محبوب تھے لیکن 13سال وہ انتہائی مشکل وقت سے گزرے،
انہیں اس مشکل وقت سے گزرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی لیکن جب وہ رائے حق پر آئے تو لوگوں نے ان کا مذاق اڑایا ارو میں ہمیشہ ان کی زندگی سے سیکھتا تھا۔انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں ہمیں گھبرانا نہیں چاہیے، اگر ہم مشکل وقت کو سمجھ لیں اور اس کا تجزیہ کر لیں تو وہی آپ کے عروج کا راستہ بن جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ
دنیا میں آج تک کسی نے بڑا کام نہیں کیا جو فیل نہیں ہوا، یہ ناممکن ہے آپ سیدھا پرچی پکڑ کر لیڈ بن جائیں، ایسے نہیں ہو سکتا، جب تک آپ مشکل جدوجہد سے نہیں گزرتے، اس وقت تک آپ بڑا کام نہیں کر سکتے، کوئی بھی شارٹ کٹ لے کر لیڈر نہیں بنا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے تین سال بہت مشکل گزرے کیونکہ جب ہم نے حکومت
سنبھالی تو یہ ملک کا دیوالیہ کر کے چلے گئے، ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر اور قرض کی ادائیگی کے لیے پیسے ہی نہیں تھے، ادائیگیوں کے حوالے سے دیوالیہ ہو رہے تھے کیونکہ ہمارے پاس زرمبادلہ کے ذخائر ہی نہیں تھے۔انہوں نے کہاکہ ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا 20ارب ڈالر تھا اس کی وجہ سے اگر
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین ہماری مدد نہ کرتے تو ہماری قوم جس مشکل وقت سے گزری وہ کچھ بھی نہیں کیونکہ روپیہ بہت بری طرح نیچے آتا۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں مجبوراً آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا کیونکہ ہمارے پاس پیسے ہی نہیں تھے، پیسے لینے کے لیے انہوں نے شرائط عائد کردیں کہ بجلی مہنگی کرنی
پڑے، روپے کی قدر گرانی پڑے گی، ٹیکس لگانے پڑیں گے اور جب ہم ان شرائط پر چلتے ہیں تو عوام کو مشکلات ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ان مشکلات سے نکل ہی رہے تھے کہ کورونا آ گیا، کورونا سے پہلے پلوامہ آ گیا لیکن اس معاملے میں اللہ نے ہمیں کامیابی دی اور میں خاص طور پر فوج کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ہمارے پاس ایسے
فوج اور فضائیہ ہے۔انہوں نے کہا کہ جس وقت بھارت نے ہمارے ملک میں رات گئے آ کر بمباری کی تو مجھے احساس ہوا کہ اگر ہمارے پاس اس طرح کی فوج نہ ہو تو ہم سات گنا زیادہ بڑے ملک کے سامنے کیا کرتے، ایسے میں ہمیں اپنی فوج کی اہمیت کا احساس ہوتا ہے۔قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید خان نے
ایک ٹوئٹ میں بتایا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت پہلی حکومت ہے جو عوام کے سامنے اپنی کارکردگی رپورٹ باقاعدگی سے پیش کرتی ہے۔رپورٹ 21-2018 کو وزارت اطلاعات و نشریات نے مرتب کیا ہے اور کورونا وائرس وبائی امراض کے تناظر میں عالمی معاشی بحران کے باوجود حکومت نے جو کارنامے کیے ہیں ان
پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔مزید کہا گیا کہ یہ رپورٹ 251 صفحات پر مشتمل ہے اور اس میں عوامی اداروں، بشمول وزارتوں، ڈویژنز اور محکموں کی کامیابیوں کو انفوگرافکس اور متعلقہ حقائق اور اعداد و شمار کے ذریعے بیان کیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرانک میڈیا اینڈ پبلیکیشن کی سرکاری ویب سائٹ پر دستیاب ہوگی۔رپورٹ
کے اجرا کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ عمران خان کی حکومت ہے جو تین سال کی کارکردگی عوام کے سامنے فخر سے رکھ سکتی ہے۔اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کتنی حکومتیں اپنی کارکردگی پر عوام کو جوابدہی کرتی رہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تین سال میں معیشت، خارجہ پالیسی اور اندرونی استحکام کے حقائق کے ساتھ سامنے لائیں گے۔