ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

وفاقی ملازمین کیلئے مختص پلاٹ خلاف ضابطہ صحافیوں اور ڈاکٹروں میں تقسیم کردیے گئے، پبلک اکائونٹس کمیٹی میں انکشاف

datetime 23  اگست‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی میں انکشاف ہواہے کہ وفاقی ملازمین کیلئے مختص پلاٹ خلاف ضابطہ صحافیوں اور ڈاکٹروں میں تقسیم کردیئے گئے ،پلاٹوں کی تقسیم میں غیرقانونی طور پر صحافیوں اور ڈاکٹروں کاکوٹہ رکھاگیا،کوٹہ کی منظوری وزیراعظم اور بورڈ نے دی تھی،پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ اتھارٹی کو

مستقبل میں صحافیوں اور ڈاکٹروں کے لئے کوٹہ الاٹمنٹ پر پابندی لگانے اور پلاٹوں کی الاٹمنٹ کا طریقہ کار بنانے کی ہدایت کر دی، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ فائونڈیشن کی جانب سے خلاف ضابطہ طور پر مختلف شعبوں کے لئے کوٹے کی الاٹمنٹ کی گئی ، ان پلاٹس کے حقداروفاقی حکومت کے ملازمین تھے ، سیکرٹری ہائوسنگ اینڈ ورکس نے کمیٹی کو بتایا کہ 2015-16اور اس سے پہلے پلاٹ الاٹ ہوتے رہے ہیں،مستقبل میں وفاقی حکومت کے ملازمین کے علاوہ کسی کوپلاٹ نہیں دیئے جائیں گے،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ جو کام ہوا ہے سراسر غلط ہوا ہے، جن کا جائزحق ہے ان کو پلاٹ دیں، میں نے کبھی پلاٹ نہیں لیا۔پیر کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی رانا تنویرحسین کی صدارت میں ہوا۔اجلاس میں رکن کمیٹی، مشاہد حسین سید،خواجہ آصف، شاہدہ اخترعلی،اقبال محمد علی،ریاض فتیانہ، طلحہ محمود، روحیل اصغر سمیت دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت ہائوسنگ کے مالی سال 2018-19 اور 2019-20 کے آڈٹ پیراز زیر غور آئے۔فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاو?سنگ اتھارٹی کی جانب سے کوٹے کے تحت پرائیویٹ اداروں کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ کا معاملہ زیرغور آیا، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ فائونڈیشن کی جانب سے خلاف ضابطہ طور پر مختلف تنظیموں اور شعبوں کے لئے کوٹے کی الاٹمنٹ کی گئی ،

ان پلاٹس کے لئے وفاقی حکومت کے ملازمین حقدار تھے ، ان ملازمین کے علاوہ دوسرے لوگ حقدار نہیں ہیں ، وفاقی ملازمین کے علاوہ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ اتھارٹی کے جودیگر کوٹے ہیں مستقبل میں انہیں ختم کیا جائے،سیکرٹری ہائوسنگ اینڈ ورکس عمران زیب نے کمیٹی کو بتایا کہ2015-16اور اس سے پہلے الاٹ ہوتے

رہے ہیں،یہ اتھارٹی ملازمین کے لیئے ہے، جرنلسٹ اور ڈاکٹرز کو بھی کوٹہ کے تحت پلاٹ دیے جاتے تھے، پہلے بورڈ کی منظوری ، وزیراعظم کی منظوری اور عدالت کے فیصلے کے تحت صحافیوں اور ڈاکٹرز کا کوٹہ رکھا گیا تھا،مستقبل میں وفاقی حکومت کے ملازمین کے علاوہ پلاٹس نہیں دیئے جائیں گے،ڈی اے سی نے یہ سفارش کی

ہے کہ مستقبل میں ہائوسنگ سکیمز میں یہ کوٹے نہ رکھے جائیں،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا بھی ایک سکیم میں جوائنٹ وینچر ہو رہا ہے،رکن کمیٹی خواجہ آصف نے کہا کہ ہم میں سے بہت سے لوگ تیس سال سے پارلیمنٹ میں ہیں ہمیں تو کوئی پلاٹ نہیں ملا، اس پر ابھی فیصلہ کریں اور پابندی لگائیں،رانا تنویر نے کہاکہ ججز نے خود

ہی تنخواہ بڑھالی ہے،خواجہ آصف نے کہاکہ ایک لاکھ ستر ہزار ایم این اے کی تنخواہ ہے،، شاہدہ اختر علی نے کہاکہ الائونسز ڈال کر چار پانچ لاکھ بن جاتی ہوگی۔سیکرٹری ہائوسنگ نے کمیٹی کوبتایاکہ جب کوٹے کا سلسلہ چل رہا تھا تب یہ ادارہ فائونڈیشن تھا اب ہم اتھارٹی ہیں،اس وقت وزیر اعظم اور بورڈ کے فیصلے کے بعد پلاٹ دیے

گئے اب اس پر پابندی لگا دی ہے یہ2015کی بات ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ جو کام ہوا ہے سراسر غلط ہوا ہے،ملک کے حالات کیا ہے اور کتنے کتنے گھپلے ہو رہے ہیں ایلیٹ کلاس بنی ہوئی ہے جو ہر جگہ سے حصہ لے رہی ہے ، رکن کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ وزارت ہائوسنگ عدالت کے فیصلے پر اپیل دائر کرے، چیک کریں

کسی کو پلاٹ ملا ہے کہ نہیں، رکن کمیٹی مشاہد حسین سید نے کہا کہ جرنلسٹ برادری مظلوم برادری ہے، رگڑا کھا رہی ہے،آڈٹ حکا م نے کہاکہ مستقبل کے حوالے سے ہم نے تجویز دی ہے کہ کوٹے پر پابندی لگائی جائے،جس پر سیکرٹری ہاوسنگ نے کمیٹی کوبتایاکہ مستقبل سے کوٹہ سسٹم پر پابندی لگا دی ہے۔ کمیٹی نے فیڈرل گورنمنٹ

ایمپلائز ہائوسنگ اتھارٹی کومستقبل میں وفاقی ملازمین کے علاوہ دوسرے لوگوں کے لئے کوٹہ مختص کرنے سے روک دیا۔ ریاض فتیانہ نے کہاکہ ایک جج نے لاہور سے دو اور اسلام آباد سے بھی دو پلاٹ لیے۔سینیٹر طلحہ محمود نیحکام سے پوچھا کہ تھلیاں میں آپکے پاس 1400 کنال زمین ہے؟ کیا وہ آپ ہی کے نام ہے؟ سیکرٹری ہائوسنگ

نے بتایاکہ تھلیاں میں رسائی نہیں، زمین ٹائٹل نہیں،جے وی پارٹنر تھلیاں میں زمین دینے کے قابل نہیں،شاہدہ اختر علی نے کہاکہ سکیم کا فیل ہونا بھی ایک بڑا المیہ ہے۔اجلاس کے دوران رکن کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ پلاٹس کے بجائے ملٹی سٹوری اپارٹمنٹس کی طرف جائیں،فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ اتھارٹی حکام نے کمیٹی کو

بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ جی تیرہ میں ٹاور بنا رہے ہیں ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اخبارات میں خوفناک قسم کی پکچر آرہی ہے،اسکی کیٹیگری بنائیں اور طریقہ کار کی وضاحت کریں، طریقہ کار بنائیں، جن کا جائزحق ہے ان کو پلاٹ دیں، رکن کمیٹی خواجہ آصف نے کہا کہ عام آدمی کو اور مصیبتیں مل رہی ہے، رانا تنویر حسین نے کہا کہ

میں نے کبھی پلاٹ نہیں لیا، کس کے پاس کتنے پلاٹ ہیں یہ بھی دیکھیں، کیا آپ بیان حلفی لیتے ہیں کہ آپ کے پاس اور کوئی پلاٹ نہیں ہے؟ 1985میں اسلام آباد صرف بابوئوں کا شہر تھا،آج یہ دوسرا کراچی بن رہا ہے، سیکرٹری ہائوسنگ نے کہا کہ سیکٹرجی تیرہ میں دو ہائی رائز بلڈنگز بن رہی ہیں، گورنمنٹ سرونٹ پلاٹ کو زیادہ ترجیح دیتا ہے، 6 ہزار پلاٹوں کے لیئے 80ہزار درخواستیں آئیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…