کابل(این این آئی )افغانستان کے سابق وزیرِ خزانہ اور پاکستان میں تعینات سابق سفیر ڈاکٹر عمر زخیل وال نے افغان صدر اشرف غنی پر سنگین نوعیت کے الزامات عائدکرتے ہوئے کہاہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے 7 سال تک افغانستان کو نجی جاگیر کی طرح چلایا، اختیارات کے غلط استعمال سے اپنے اقتدار کو مزید 5 سال طول دیا۔طالبان کئی
بار اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ اشرف غنی کے بغیر امن مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن اشرف غنی اقتدار سے چمٹے رہنا چاہتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ڈاکٹر عمر زخیل وال نے اپنے بیان میں کہا کہ افغان صدر اشرف غنی نے 7 سال تک افغانستان کو نجی جاگیر کی طرح چلایا، اختیارات کے غلط استعمال سے اپنے اقتدار کو مزید 5 سال طول دیا۔انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز تذبذب کا شکار ہیں کہ آیا وہ ریاستی بقا کے لیے لڑ رہی ہیں یا اشرف غنی کے اقتدار کے لیے؟، درجنوں اضلاع اور صوبائی دارالحکومتوں کا بغیر مزاحمت طالبان کے کنٹرول میں جانا اسی تذبذب کو ظاہر کرتا ہے۔سابق افغان سفیر کا کہنا تھا کہ طالبان کئی بار اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ اشرف غنی کے بغیر امن مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن اشرف غنی اقتدار سے چمٹے رہنا چاہتے ہیں۔دوسری جانب طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل سے صرف 50 کلومیٹر دور رہ گئے، امریکی انٹیلی جنس نے کہاہے کہ طالبان اگلے 72 گھنٹوں میں کابل کا گھیراو
کرسکتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل سے صرف 50 کلومیٹر دور رہ گئے، امریکی انٹیلی جنس نے کہا کہ طالبان اگلے 72 گھنٹوں میں کابل کا گھیراو کرسکتے ہیں۔ ادھر کابل سے امریکی سفارتی عملے کے انخلا کی تیاریاں جاری ہیں، حکام نے اہلکاروں کو حساس نوعیت کا سامان تباہ کرنیکی ہدایت کردی۔پینٹاگون کا کہنا
تھا کہ امریکیوں اور اتحادیوں کے انخلا کے لیے 3 ہزار امریکی فوجی اتوار تک کابل ایئرپورٹ پہنچ جائیں گے۔افغانستان کی صورتحال پر سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں پر براہ راست حملہ کرنا عالمی انسانی حقوق کے قانون کی کھلی خلاف ورزی اور جنگی جرم کے مترادف ہے۔