لاہور( این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے ملزم کی پولیس حراست میں مبینہ پولیس مقابلہ میں ہلاکت کے متعلق کیس کی سماعت کے دوران نامکمل فائل پیش کرنے پر اظہاربرہمی کرتے ہوئے آر پی او اور سی پی او گوجرانولہ کو مکمل ریکارڈ سمیت 16اگست کو پیش ہونے کاحکم دے دیا۔لاہورہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا ء باجوہ نے زبیدہ بی بی کی درخواست پر سماعت کی۔
سی پی او گوجروانولہ سرفراز احمد فلکی سمیت دیگر پولیس افسران عدالت پیش ہوئے۔ فاضل عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیسا پولیس مقابلہ ہے کہ تین بندے ملزم کو 14 پولیس والوں سے چھڑواکرلے گئے،انہی کی فائرنگ سے ملزم ہلاک بھی ہوگیا اور پولیس کوخراش تک نہیں آئی ،اس کیس کو انجام تک پنچایا جائے گا جو ذمہ دار ہوگا اس کے خلاف کاروائی ہوگی۔جسٹس علی ضیا ء باجوہ نے حکم دیا کہ سی پی او اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن تفتیش کی خود نگرانی کریں۔درخواست گزار خاتون کی جانب سے موقف اپنایا کہ2010ء کے مقدمہ میں پولیس نے گرفتار کیا اور گیارہ سال بعد مبینہ پولیس مقابلے میں مار دیا۔جسٹس علی ضیا ء باجوہ نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا ملزم کے اشتہاری ہونے کا کوئی مجسٹریٹ کاعدالتی حکم موجود ہے۔ خاتون کے وکیل نے موقف اپنایا کہ پولیس والے پندرہ لاکھ روپے کی بارگیننگ کرتے رہے نہ ملنے پر فرضی پولیس مقابلے میں مار دیااور کسی پولیس والے کو خراش تک نہیں آئی ۔ سی پی او سرفراز احمد فلکی نے کہاکہ سیشن جج گوجرانولہ کو جوڈیشل انکوائری کے لئے درخواست دی ہے جو بھی ذمہ دار نکلا کاروائی کریں گے۔جسٹس علی ضیا ء باجوہ نے کہا ایس ایس پی سید علی اچھی شہرت کے حامل پولیس افسر ہیں ،یہ سی پی او کے ساتھ ملکر معاملہ دیکھیں ۔
یہاں عدالت میں آئی ہوئی خواتین کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا،اگر بیوہ خاتون پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے ملزم کا دوبارہ ملاحظہ کروانا چاہتی ہے تو اس کے ساتھ تعاون کیا جائے ۔عدالت نے کہا کہ کسی نے کتنا بڑا جرم ہی کیوں نہ کیا ہو اسے مبینہ پولیس مقابلے میں مارنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ عدالت نے وکیل سے کہا کہ آپ سی پی او سے رابطہ کرکے اپنے موقف بارے انہیں آگاہ کریں۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 16 اگست تک ملتوی کردی۔