اسلام آباد(این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ امریکہ نے بھارت کو پارٹنر بنا لیا جس وجہ سے پاکستان سے سلوک مختلف ہے،امریکہ کی نظر میں پاکستان ان کا افغانستان میں چھوڑا ہوا 20 سال کا گند صاف کرنے کیلئے رہ گیا ہے،جب تک اشرف غنی افغانستان کے صدر رہیں گے طالبان ان سے بات نہیں کریں گے،موجودہ حالات میں افغانستان کا سیاسی حل نظر نہیں آتا ،
تین چار ماہ قبل اسلام آباد میں طالبان رہنماؤں سے ملاقات میں قائل کرنے کی کوشش کی ،وہ اس کیلئے تیار نظر نہیں آتے،امریکا دوبارہ افغانستان آ گیا تو وہ ایسا کیا کر لے گا جو اس نے پچھلے 20 برسوں میں نہیں کیا،ہم واضح کر چکے ہیں کہ پاکستان میں امریکا کا کوئی فوجی اڈا نہیں چاہتے،افغانستان میں پہلی ترجیح جنگ بندی ہونی چاہیے ،چین دنیا بھرمیں سپرپاور کے طور پر ابھررہا ہے، چین افغانستان کاہمسایہ ہے ،امن کے قیام میں چین کا کردار ہوگا۔غیر ملکی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امریکہ نے بھارت کو پارٹنر بنا لیا جس وجہ سے پاکستان سے سلوک مختلف ہے، امریکا سمجھتا ہے کہ پاکستان ان کا افغانستان میں چھوڑا 20 سال کا گند صاف کرنے کے لیے رہ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں افغانستان میں سیاسی حل نظرنہیں آتا ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ جب تک اشرف غنی افغانستان کے صدر رہیں گے طالبان ان سے بات نہیں کریں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اسلام آباد، افغانستان میں طرف داریاں نہیں کر رہا۔وزیر اعظم نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں افغانستان میں ایک سیاسی تصفیہ مشکل لگ رہا ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جب طالبان کسی تصفیے پر پہنچنے کے لیے پاکستان کے دورے پر آئے تھے اس وقت انہوں نے ان کو قائل کرنے کی کوشش کی تھی۔وزیر اعظم کے مطابق طالبان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ
معاملہ یہ ہے کہ جب تک صدر اشرف غنی یہاں موجود ہیں وہ افغان حکومت سے بات چیت نہیں کریں گے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان واضح کرچکا ہے کہ وہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد ملک میں کوئی امریکی فوجی اڈا نہیں چاہتا۔وزیر اعظم نے کہاکہ افغان جنگ کے دوران پاکستان نے 70 ہزار جانوں کا نذرانہ دیا
اور قبائلی علاقے کے 30 لاکھ افراد کو گھر چھوڑنا پڑے۔وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان میں پہلی ترجیح جنگ بندی ہونی چاہیے کیونکہ خانہ جنگی کی صورتحال سے خطے میں معاشی ایجنڈا پس پشت چلاجائے گا، اگر طالبان کابل پر قبضہ کرلیتے ہیں تو اس کا مطلب خطے میں طویل خانہ جنگی ہے، پاکستان کی پہلی ترجیح افغانستان میں
جنگ بندی ہے، افغان عوام کے منتخب کردہ حکمرانوں کے ساتھ پاکستان تعاون کرنے کو تیار ہے، ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان سے پناہ گزین دوبارہ پاکستان آئیں۔اہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے افغان حکومت امریکا کو دوبارہ مداخلت کیلئے قائل کر رہی ہے، امریکا افغان مسئلے کا فوجی حل نکالنے کی ناکام کوشش کرتا رہا۔انہوں نے کہا کہ امریکا
پاکستان کو طالبان پر اثرو رسوخ کیلئے کہتا رہا ہے، امریکا کی کوشش رہی ہے کہ طالبان اور افغان حکومت کسی معاہدے پر پہنچ جائیں، پاکستان افغانستان میں کسی مخصوص گروپ کی حمایت نہیں کر رہا۔انہوںنے کہاکہ افغان شہریوں کو کٹھ پتلی نہیں بنایا جاسکتا، مجھے اینٹی امریکہ اور طالبان خان کہا گیا، عمران خان نے کہا کہ چین دنیا
بھرمیں سپرپاور کے طور پر ابھررہا ہے، چین نے مشکل وقت میں کروڑوں لوگوں کو غربت سے نکالا، چین افغانستان کاہمسایہ ہے اس لئے وہاں پرامن کے قیام میں چین کا کردار ہوگا، پاکستان کیلئے چین کی بہت اہمیت ہے، اس وقت پاکستان کو سب سے زیادہ احساس اپنی معیشت کا ہے، چین نے ہماری بہت مدد کی، چین افغانستان کا ہمسایہ ہے، چین کا افغانستان کی تعمیر نو میں اہم کردار ہوگا۔