لاہور، سرگودھا(این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے مصنوعی دودھ فروخت کرنے والے 5 ملزموں کی درخواست ضمانتیں خارج کر دیں اور تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزموں نے مصنوعی دودھ فروخت کر کے معاشرے کے خلاف بڑے جرم کا ارتکاب کیا، ایسے ملزم انسانیت کے دشمن اور ملک کے لئے بدنما داغ ہیں۔عدالت نے
فیصلے میں لکھا کہ ملزمان مصنوعی دودھ بنانے میں مصروف تھے، ملزموں کے قبضے سے کوکنگ آئل، خشک دودھ، پاڈر اور دیگر اشیا برآمد کی گئیں، مصنوعی دودھ میٹھا زہر ہے اور انسانی جسم کو بیماریوں کا گھر بنا دیتا ہے، ننھے بچوں کے لئے ایسا دودھ انتہائی خطرناک ہے۔لاہور ہائیکورٹ میں 5 ملزموں نے پنجاب فوڈ اتھارٹی کی جانب سے درج کروائے گئے مقدمے میں درخواست ضمانتیں دائر کر رکھی تھیں، جس کو عدالت نے مسترد کر دیا۔دوسری جانب پنجاب فوڈ اتھارٹی کی سرگودھا میں کاروائی میں جعلی دودھ بنانے والے 3 یونٹ پکڑے گئے جہاں سے 500 لٹر جعلی دودھ سمیت خشک پاؤڈر، نمک اور کیمیکلز کی بھاری مقدار برآمد کر کے تلف کر دی گئی۔زرائع کے مطابق پنجاب فوڈ اتھارٹی نے سرگودھا میں دودھ کے نام پر زہر بنانیوالوں کیخلاف قصبات میلہ، مڈھ رانجھا اور شاہ نکڈر میں فوڈ سیفٹی ٹیموں نے کاروائی کرتے ہوئے تین فیکٹریوں کو پکڑ کر مالکان کے خلاف متعلقہ پولیس اسٹیشنز میں مقدمات درج
کروا دیئے جبکہ چھاپہ کے دودھ کی بھاری مقدار برآمد کر لی جوپاؤڈر سے تیار کر کے شہر بھر میں قائم ڈیری شاپس پر سپلائی کیا جانا تھا۔ اس ایکشن کے دوران فوڈ سیفٹی ٹیم نے مضر صحت دودھ فروخت کرنے پر 2 ڈیری شاپس کیخلاف کارروائیاں کی اورناقص دودھ سپلائی کرنے والی 5 گاڑیوں کے مالکان کو بھی بھاری جرمانہ عائد کئے۔ اسی طرح
صفائی کے انتہائی ناقص انتظامات پر سرگودھا کے 3 معروف ہوٹلوں کیخلاف کاروائی عمل میں لائی گئی۔ڈی جی فوڈ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ دودھ جیسی نعمت میں ملاوٹ کرنیوالے عناصر کیخلاف کارروائیوں جاری ہیں۔عوام کی صحت کیساتھ کھیلنے والوں کو کسی صورت رعایت نہیں دی جائے گی۔