بیجنگ،لندن (مانیٹرنگ،این این آئی) امریکہ کو دوسرے ممالک پر بوجھ ڈال کر افغانستان سے نہیں جانا چاہیے تھا،یہ بات ترجمان چین دفتر خارجہ نے کہی، ان کا کہنا تھا کہ چین سمجھتا ہے کہ افغانستان کے لوگ اپنے مسائل آپس میں حل کرکے اپنے ملک کو بہترطور پر چلا سکتے ہیں، چین افغانستان میں مسلم پالیسی کی بھی حمایت کرتا ہے۔چین کے دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ
افغان تنازعہ شروع کرنے والے امریکہ سے یہ توقع نہیں تھی کہ وہ افغانستان کو تنہا چھوڑ کر نہ صرف کابل حکومت بلکہ پڑوسی ممالک پر بھی بوجھ ڈال جائے گا۔ چین افغانستان کے آزاد، نیوٹرل ملک بننے اور یہاں مسلم پالیسی کے نفاذ کی حمایت کرتا ہے اور امید کرتا ہے کہ افغانستان سے ہر قسم کی دہشتگردی ختم کرکے پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کیے جائیں گے۔ دوسری جانب برطانوی وزیر دفاع بین ویلیس نے کہاہے کہ اگر طالبان نے افغانستان کا اقتدار سنبھال لیا تو برطانیہ ان کے ساتھ کام کرے گا، تاہم انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی صورت میں ان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے نظر ثانی کی جائے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق برطانوی وزیر دفاع بین ویلیس نے ایک انٹرویو میں کہاکہ حکومت کی باگ ڈور خواہ جس کسی کے بھی ہاتھ میں ہو اگر وہ بعض بین الاقوامی ضابطوں کی پاسداری کرتی ہے تو برطانوی حکومت اس کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے تاہم متنبہ کیاکہ اگر وہ(طالبان)انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہیں تو برطانیہ اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرے گا۔برطانوی وزیر دفاع ویلیس نے تسلیم کیا کہ برطانیہ کا طالبان کے ساتھ کام کرنا ایک متنازع معاملہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ طالبان اس بات کے لیے بیتاب ہیں کہ انہیں بین الاقوامی طورپر تسلیم کرلیا جائے۔ انہیں مالی امداد اور ملک کی تعمیر کے لیے تعاون کی ضرورت ہوگی
اور آپ کسی ایسی تنظیم کی مدد نہیں کر سکتے جس نے دہشت گردی کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے۔ویلیس کامزید کہنا تھا آپ کو امن کے لیے ایک شریک کار کی ضرورت ہوگی ورنہ آپ کے الگ تھلگ پڑ جانے کا خطرہ ہے۔ الگ تھلگ پڑ جانے سے وہ پھر وہیں چلے جائیں گے جہاں پچھلی بار پہنچ گئے تھے۔برطانوی وزیر دفاع نے طالبان اور افغان صدر سے برسوں سے جنگ سے تباہ حال ملک کے استحکام کے لیے ایک ساتھ مل کر کام کرنے کی اپیل کی۔