لاہور(این این آئی) گھی ملوں نے ملک بھر میں فیکٹریاں بند کرنے کی دھمکی دے دی۔پاکستان وناسپتی مینوفیکچر ایسوی ایشن نے وزیر خزانہ شوکت ترین کو خط کے ذریعے اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا۔ سابق چیئرمین شیخ امجد رشید نے کہا ہے کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو گھی ملیں بند کردیں گے،حکومت کی جانب سے فاٹا اور
پاٹا کو ٹیکس چھوٹ کے فیصلے کے بعد ملیں چلانا ممکن نہیں رہے گا۔سابق صدر شیخ عمر ریحان نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں گھی اور تیل انڈسٹری کو ریلیف دینے کے بجائے تباہی کے دہانے پر کھڑا کردیا گیا ہے،ملک بھر میں 122 سے زائد گھی ملیں ہیں،بجٹ میں فاٹا پاٹا کے عوام کے نام پر بڑے سرمایہ داروں کی گھی انڈسٹریز کو غیر ضروری مراعات دینا قابل قبول نہیں۔فیصلے سے حکومت کو خوردنی تیل کی درآمد میں تقریباً 160 ارب روپے نقصان ہونے کا اندیشہ ہے،فاٹا پاٹا گھی انڈسٹریز کو ٹیکس چھوٹ دینے سے مقامی صنعتوں کی بندش اور لاکھوں مزدور بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے،اس فیصلے سے ہماری فیکٹریاں کھنڈر بن جائیں گی،اعلی عدلیہ سے رجوع سمیت تمام قانونی راستہ اختیار کریں گے، اگر شنوائی نہ ہوئی تو فیکٹریاں بند کرکے چابیاں حکومت کے حوالے کردیں گے۔درجہ دوم کے گھی اور آئل کی قیمتوں میں 5 سے 10 روپے تک کمی کردی گئی۔درجہ دوم کا گھی 5 روپے کمی سے 260 روپے فی کلوجبکہ درجہ دوم کا آئل 10 روپے کمی سے260 روپے فی لٹر ہوگیا۔اسی طرح 50 کلوگرام چینی کا تھیلا 30روپے سستا ہوکر 4700 روپے کا ہوگیا۔لاہور شہر میں پرچون سطح پر برائلر گوشت کی قیمت3روپے کمی سے274روپے، زندہ برائلر مرغی کی قیمت2روپے کمی سے189روپے فی کلو جبکہ فارمی انڈوں کی قیمت ایک روپے اضافے سے153روپے فی درجن رہی۔